الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب الأيمان والنذور
ابواب: قسم اور نذر کے احکام و مسائل
2. بَابُ : الْحَلِفِ بِمُصَرِّفِ الْقُلُوبِ
2. باب: «مقلب القلوب» (دلوں کو پھیرنے والے) کی قسم کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3793
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ أَبُو يَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَاق، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَتْ يَمِينُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي يَحْلِفُ بِهَا:" لَا وَمُصَرِّفِ الْقُلُوبِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو قسم کھاتے تھے وہ یہ تھی «لا ومصرف القلوب» نہیں، اس کی قسم جو دلوں کو پھیرنے والا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 3793]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الکفارات 1 (2092)، (تحفة الأشراف: 6865) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن ماجه (2092) الزهري عنعن. والحديث السابق (الأصل: 3792) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 349

   صحيح البخاريلا ومقلب القلوب
   صحيح البخاريلا ومقلب القلوب
   صحيح البخارييحلف لا ومقلب القلوب
   جامع الترمذيلا ومقلب القلوب
   سنن أبي داودلا ومقلب القلوب
   سنن النسائى الصغرىلا ومصرف القلوب
   سنن النسائى الصغرىلا ومقلب القلوب
   سنن ابن ماجهكانت أكثر أيمان رسول الله لا ومصرف القلوب
   بلوغ المراملا ومقلب القلوب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3793  
´ «مقلب القلوب» (دلوں کو پھیرنے والے) کی قسم کھانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو قسم کھاتے تھے وہ یہ تھی «لا ومصرف القلوب» نہیں، اس کی قسم جو دلوں کو پھیرنے والا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 3793]
اردو حاشہ:
(1) لا یہ گزشتہ کلام کا نفی ہے۔ گویا یہ قسم کسی کلام کی نفی کے لیے کھائی گئی ہے۔ ممکن ہے یہ صرف تاکید کے لیے آیا ہو‘ جیسے: ﴿لا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ﴾ (القیٰمة: 75:1) میں ہے۔ اس صورت میں یہ زائد ہوگا‘ یعنی اس کا ترجمہ نہیں کیا جائے گا۔ البتہ تاکید حاصل ہوگی۔
(2) ان الفاظ کے ساتھ قسم کھانا مستحب ہے۔
(3) اللہ تعالیٰ کے افعال کے ساتھ قسم کھنا جائز ہے۔
(4) راجح قول کے مطابق یہ روایت شواہد کی بنا پر صحیح ہے جیسا کہ محقق کتاب نے بھی کہا ہے کہ سابقہ حدیث اس سے کفایت کرتی ہے۔
   حوالہ: سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3793   
------------------
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2092  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اور حلف کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اکثر یوں ہوتی تھی: «لا ومصرف القلوب» قسم ہے اس ذات کی جو دلوں کو پھیرنے والا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2092]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح اور حسن قرار دیا ہے، نیز صحیح بخاری میں عبد اللہ بن عمر ؓ ہی سے   «لَا وَمُصَرِّفِ الْقُلُوبِ» کی بجائے «لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ»  الفاظ مروی ہیں۔
بنابریں ان الفاظ ساتھ قسم کھانا جائز ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصحیحة، رقم: 2090، و سنن ابن ماجة بتحقیق الدکتور بشار عواد، حدیث: 2092)
   حوالہ: سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2092   
------------------
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1175  
´(قسموں اور نذروں کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کے الفاظ یہ ہوتے تھے نہیں، قسم ہے دلوں کے بدلنے والے کی۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1175»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأيمان والنذور، باب كيف كانت يمين النبي صلي الله عليه وسلم، حديث:6628.»
تشریح:
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قسم کھانے کا انداز و طریقہ بیان ہوا ہے کہ پہلے جو گفتگو یا بات ہو رہی ہوتی تھی اگر درست نہ ہوتی تو آپ پہلے لفظ لا سے اس کی تردید اور نفی فرماتے‘ پھر اللہ کے صفاتی نام سے قسم کھاتے۔
اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی صفات علیا سے بھی قسم کھانی جائز ہے‘ خواہ اس صفت کا تعلق اللہ تعالیٰ کی ذات سے ہو جیسے علم اور قدرت‘ خواہ صفت فعلی سے ہو جیسا کہ قہر اور غلبہ وغیرہ۔
   حوالہ: بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1175   
------------------
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1540  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی قسم کیسی ہوتی تھی؟`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قسم کھاتے تھے تو اکثر «لا ومقلب القلوب» کہتے تھے نہیں، دلوں کے بدلنے والے کی قسم ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان/حدیث: 1540]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں ر سول اللہ ﷺ کے قسم کھانے کا انداز وطریقہ بیان ہوا ہے کہ پہلے سے جوبات چل رہی تھی اگر صحیح نہ ہوتی تو آپ پہلے لفظ لا سے اس کی نفی اور تردید فرماتے،
پھر اللہ کے صفاتی نام سے اس کی قسم کھاتے،
یہ بھی معلوم ہواکہ اللہ تعالیٰ کے صفاتی اسماء سے قسم کھانی جائز ہے۔
   حوالہ: سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1540   
------------------
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3263  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کیسی ہوتی تھی؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اس طرح قسم کھاتے تھے: «لا، ‏‏‏‏ ومقلب القلوب» نہیں! قسم ہے دلوں کے پھیرنے والے کی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3263]
فوائد ومسائل:

اللہ عزوجل کی صفات کے ساتھ قسم کھانا عین توحید ہے۔

قسم کے شروع میں لا لگانا عربی زبان کا معروف اسلوب ہے۔
   حوالہ: سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3263   
------------------