الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب الصيد والذبائح
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
25. بَابُ : الأَرْنَبِ
25. باب: خرگوش کا بیان۔
حدیث نمبر: 4316
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ، وَعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنِ ابْنِ الْحَوْتَكِيَّةِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَنْ حَاضِرُنَا يَوْمَ الْقَاحَةِ، قَالَ: قَالَ أَبُو ذَرٍّ: أَنَا أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبٍ، فَقَالَ الرَّجُلُ الَّذِي جَاءَ بِهَا: إِنِّي رَأَيْتُهَا تَدْمَى، فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَأْكُلْ، , ثُمَّ إِنَّهُ قَالَ:" كُلُوا"، فَقَالَ رَجُلٌ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ:" وَمَا صَوْمُكَ؟"، قَالَ: مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، قَالَ:" فَأَيْنَ أَنْتَ عَنِ الْبِيضِ الْغُرِّ؟ ثَلَاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ".
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قاحہ (مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک مقام) کے دن ہمارے ساتھ کون تھا؟ ابوذر رضی اللہ عنہ بولے: میں، (اس دن) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خرگوش لایا گیا تو جو لے کر آیا اس نے کہا: میں نے اسے حیض آتے دیکھا ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں کھایا پھر فرمایا: تم لوگ کھاؤ، ایک شخص نے کہا: روزہ دار ہوں، آپ نے فرمایا: تمہارا یہ کون سا روزہ ہے؟ اس نے کہا: ہر ماہ تین دن والا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تم ایام بیض یعنی تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں راتوں کے روزے کیوں نہیں رکھتے؟۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4316]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2428 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   جامع الترمذيإذا صمت من الشهر ثلاثة أيام فصم ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   سنن ابن ماجهمن صام ثلاثة أيام من كل شهر فذلك صوم الدهر فأنزل الله تصديق ذلك في كتابه من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها
   سنن النسائى الصغرىمن صام ثلاثة أيام من الشهر فقد صام الدهر كله ثم قال صدق الله في كتابه من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها
   سنن النسائى الصغرىمن صام ثلاثة أيام من كل شهر فقد تم صوم الشهر أو فله صوم الشهر
   سنن النسائى الصغرىأمرنا رسول الله أن نصوم من الشهر ثلاثة أيام البيض ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   سنن النسائى الصغرىأمرنا رسول الله أن نصوم من الشهر ثلاثة أيام البيض ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   سنن النسائى الصغرىإذا صمت شيئا من الشهر فصم ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   سنن النسائى الصغرىعليك بصيام ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   سنن النسائى الصغرىأمر رجلا بصيام ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   سنن النسائى الصغرىإن كنت صائما فعليك بالغر البيض ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   سنن النسائى الصغرىمن كل شهر ثلاثة أيام قال فأين أنت عن البيض الغر ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   بلوغ المرام ان نصوم من الشهر ثلاثة ايام: ثلاث عشرة واربع عشرة وخمس عشرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4316  
´خرگوش کا بیان۔`
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قاحہ (مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک مقام) کے دن ہمارے ساتھ کون تھا؟ ابوذر رضی اللہ عنہ بولے: میں، (اس دن) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خرگوش لایا گیا تو جو لے کر آیا اس نے کہا: میں نے اسے حیض آتے دیکھا ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں کھایا پھر فرمایا: تم لوگ کھاؤ، ایک شخص نے کہا: روزہ دار ہوں، آپ نے فرمایا: تمہارا یہ کون سا روزہ ہے؟ اس نے کہا: ہر ماہ تین دن والا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4316]
اردو حاشہ:
(1) قاحہ یہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔
(2) نہ کھایا رسول اللہ ﷺ بہت لطیف اور حساس مزاج والے تھے۔ حیض کے خون کا نام سن کر آپ کی لطیف طبع نے کھانا گوارا نہ فرمایا اگرچہ حیض کے خون کا جانور کی حلت اور حرمت سے کوئی تعلق نہیں۔ ہر جانور سے نجاست خارج ہوتی ہے، حلال ہو یا حرام۔ اگر کسی سے حیض کا خون خارج ہوگیا تو کیا قباحت ہے؟ تبھی تو آپ نے دیگر حاضرین کو کھانے کا حکم دیا۔ معلوم ہوا خرگوش نہ حرام ہے نہ مکروہ بلکہ مستحب کہا جا سکتا ہے کیونکہ آپ نے کھانے کا حکم دیا ہے، بلکہ جب ایک شخص نے کھایا تو آپ نے اس سے وضاحت طلب فرمائی۔
(3) چاندانی راتیں گویا ان دنوں کا روزہ افضل ہے۔ کیوں؟ واللہ أعلم! ممکن ہے ان راتوں اور دنوں میں چاند کے کامل ہونے کی بنا پر طبع انسانی میں چستی اور نشاط کامل ہوتے ہوں، جیسے سمندر۔ یہاں ذکر تو راتیں ہیں مگر مراد دن ہیں کیونکہ روزہ تو دن کا ہوتا ہے نہ کہ رات کا۔ ہاں، ابتدا اندھیرے میں ہوتی ہے۔
   حوالہ: سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4316   
------------------
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1708  
´ماہانہ تین دن روزے رکھنے کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہر مہینہ تین دن روزہ رکھا تو گویا اس نے ہمیشہ روزہ رکھا اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اس کی تصدیق نازل فرمائی: «من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها» (جو کوئی ایک نیکی کرے اس کو ویسی دس نیکیاں ملیں گی) تو ایک روزے کے دس روزے ہوئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1708]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت کو ہمارے فا ضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ سنن نسا ئی میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرو ی حدیث اس کی شا ہد ہے لہٰذا روایت قا بل حجت ہے۔
   حوالہ: سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1708   
------------------