الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
31. باب مَا جَاءَ لاَ تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا وَلاَ عَلَى خَالَتِهَا
31. باب: پھوپھی کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کی بھتیجی سے نکاح کرنے اور خالہ کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کی بھانجی سے نکاح کرنے کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1126
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا أَوِ الْعَمَّةُ عَلَى ابْنَةِ أَخِيهَا، أَوِ الْمَرْأَةُ عَلَى خَالَتِهَا أَوِ الْخَالَةُ عَلَى بِنْتِ أُخْتِهَا، وَلَا تُنْكَحُ الصُّغْرَى عَلَى الْكُبْرَى وَلَا الْكُبْرَى عَلَى الصُّغْرَى ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا نَعْلَمُ بَيْنَهُمُ اخْتِلَافًا، أَنَّهُ لَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا أَوْ خَالَتِهَا، فَإِنْ نَكَحَ امْرَأَةً عَلَى عَمَّتِهَا أَوْ خَالَتِهَا أَوِ الْعَمَّةَ عَلَى بِنْتِ أَخِيهَا فَنِكَاحُ الْأُخْرَى مِنْهُمَا مَفْسُوخٌ، وَبِهِ يَقُولُ: عَامَّةُ أَهْلِ الْعِلْمِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: أَدْرَكَ الشَّعْبِيُّ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَرَوَى عَنْهُ، وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا، فَقَالَ: صَحِيحٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى الشَّعْبِيُّ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ عورت سے نکاح کیا جائے جب کہ اس کی پھوپھی (پہلے سے) نکاح میں ہو یا پھوپھی سے نکاح کیا جائے جبکہ اس کی بھتیجی (پہلے سے) نکاح میں ہو یا بھانجی سے نکاح کیا جائے جب کہ اس کی خالہ (پہلے سے) نکاح میں ہو یا خالہ سے نکاح کیا جائے جب کہ اس کی بھانجی پہلے سے نکاح میں ہو۔ اور نہ نکاح کیا جائے کسی چھوٹی سے جب کہ اس کی بڑی نکاح میں ہو اور نہ بڑی سے نکاح کیا جائے جب کہ چھوٹی نکاح میں ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس اور ابوہریرہ رضی الله عنہم کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ ہمیں ان کے درمیان اس بات میں کسی اختلاف کا علم نہیں کہ آدمی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ بیک وقت کسی عورت کو اس کی پھوپھی کے ساتھ یا اس کی خالہ کے ساتھ نکاح میں رکھے۔ اگر اس نے کسی عورت سے نکاح کر لیا جب کہ اس کی پھوپھی یا خالہ بھی اس کے نکاح میں ہو یا پھوپھی سے نکاح کر لیا جب کہ اس کی بھتیجی نکاح میں ہو تو ان میں سے جو نکاح بعد میں ہوا ہے، وہ فسخ ہو گا، یہی تمام اہل علم کا قول ہے،
۳- شعبی نے ابوہریرہ کو پایا ہے اور ان سے (براہ راست) روایت بھی کی ہے۔ میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: صحیح ہے،
۴- شعبی نے ابوہریرہ سے ایک شخص کے واسطے سے بھی روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1126]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 27 تعلیقا عقب حدیث جابر (5108)، صحیح مسلم/النکاح 4 (408/39)، سنن ابی داود/ النکاح 13 (2065)، سنن النسائی/النکاح 47 (3288) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/النکاح 27 (5109، 5110)، صحیح مسلم/النکاح 4 (1408)، سنن ابی داود/ النکاح 13 (2066)، سنن النسائی/النکاح 47 (3290-3296)، و 48 (3297)، سنن ابن ماجہ/النکاح 31 (1929)، موطا امام مالک/النکاح 8 (20)، مسند احمد (2/426) من غیر ہذا الوجہ۔»

وضاحت: ۱؎: یعنی خالہ پھوپھی نکاح میں ہو تو اس کی بھانجی یا بھتیجی سے اور بھانجی یا بھتیجی نکاح میں ہو تو اس کی خالہ یا پھوپھی سے نکاح نہ کیا جائے، ہاں اگر ایک مر جائے یا اس کو طلاق دیدے تو دوسری سے شادی کر سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (6 / 289 - 290) ، صحيح أبي داود (1802)

   صحيح البخاريلا يجمع بين المرأة وعمتها لا بين المرأة وخالتها
   صحيح البخاريتنكح المرأة على عمتها والمرأة وخالتها
   صحيح مسلمنهى رسول الله أن يجمع الرجل بين المرأة وعمتها وبين المرأة وخالتها
   صحيح مسلمنهى رسول الله أن يجمع بين المرأة وعمتها بين المرأة وخالتها
   صحيح مسلمنهى رسول الله أن تنكح المرأة على عمتها أو خالتها تسأل المرأة طلاق أختها لتكتفئ ما في صحفتها فإن الله رازقها
   صحيح مسلملا تنكح المرأة على عمتها لا على خالتها
   صحيح مسلملا تنكح العمة على بنت الأخ لا ابنة الأخت على الخالة
   صحيح مسلملا يجمع بين المرأة وعمتها لا بين المرأة وخالتها
   صحيح مسلمنهى عن أربع نسوة أن يجمع بينهن المرأة وعمتها المرأة وخالتها
   جامع الترمذينهى أن تنكح المرأة على عمتها أو العمة على ابنة أخيها المرأة على خالتها أو الخالة على بنت أختها لا تنكح الصغرى على الكبرى ولا الكبرى على الصغرى
   سنن أبي داودلا تنكح المرأة على عمتها لا العمة على بنت أخيها المرأة على خالتها لا الخالة على بنت أختها لا تنكح الكبرى على الصغرى لا الصغرى على الكبرى
   سنن أبي داوديجمع بين المرأة وخالتها بين المرأة وعمتها
   سنن النسائى الصغرىتنكح المرأة على عمتها أو على خالتها
   سنن النسائى الصغرىلا تنكح المرأة على عمتها لا على خالتها
   سنن النسائى الصغرىيجمع بين المرأة وعمتها المرأة وخالتها
   سنن النسائى الصغرىتنكح المرأة على عمتها والعمة على بنت أخيها
   سنن النسائى الصغرىلا تنكح المرأة على عمتها لا على خالتها
   سنن النسائى الصغرىلا تنكح المرأة على عمتها لا على خالتها
   سنن النسائى الصغرىنهى عن أربع نسوة يجمع بينهن المرأة وعمتها المرأة وخالتها
   سنن النسائى الصغرىتنكح المرأة على عمتها أو خالتها
   سنن النسائى الصغرىلا يجمع بين المرأة وعمتها لا بين المرأة وخالتها
   سنن ابن ماجهلا تنكح المرأة على عمتها لا على خالتها
   موطا امام مالك رواية ابن القاسما يجمع بين المراة وعمتها، ولا بين المراة وخالتها
   بلوغ المرام لا يجمع بين المرأة وعمتها ،‏‏‏‏ ولا بين المرأة وخالتها
   المعجم الصغير للطبراني لا تنكح المرأة على عمتها ، ولا على خالتها
   المعجم الصغير للطبراني لا تزوج المرأة على خالتها ، ولا الخالة على ابنة أختها ، ولا تزوج المرأة على عمتها ، ولا العمة على ابنة أخيها ، ولا الصغرى على الكبرى ، ولا الكبرى على الصغرى
   المعجم الصغير للطبراني لا تناجشوا ، ولا يبيع الرجل على بيع أخيه ، ولا يبيع حاضر لباد ، ولا يخطب الرجل على خطبة أخيه ، ولا تسأل المرأة طلاق أختها لتكفأ ما فى إنائها
   المعجم الصغير للطبراني لا تناجشوا ، ولا تباغضوا ، ولا تحاسدوا ، ولا تدابروا ، وكونوا عباد الله إخوانا كما أمركم الله
   مسندالحميديلا تناجشوا، ولا يبع الرجل على بيع أخيه، ولا يخطب على خطبة أخيه، ولا يبع حاضر لباد، ولا تسأل المرأة طلاق أختها لتكتفئ ما في إنائها
   مسندالحميديلا تصروا الإبل والغنم للبيع، من اشترى منكم من ذلك شيئا، فهو بخير النظرين، إن شاء أمسكها، وإن شاء ردها، وصاعا من تمر لا سمراء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 354  
´بیوی اور اس کی خالہ یا پھوپھی کو ایک نکاح میں رکھنے کی ممانعت`
«. . . 352- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يجمع بين المرأة وعمتها، ولا بين المرأة وخالتها. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوی اور اس کی پھوپھی کو (ایک نکاح میں) جمع نہ کیا جائے اور بیوی اور اس کی خالہ کو (ایک نکا ح میں) جمع نہ کیا جائے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 354]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 5109، ومسلم 33/1408، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ جس طرح بیک وقت ایک نکاح میں دو بہنوں کو اکٹھا رکھنا حرام ہے اسی طرح بیک وقت بھانجی اور اس کی خالہ یا بھتیجی اور اس کی پھوپھی سے نکاح حرام ہے۔
➋ حدیث قرآن کی شرح، بیان اور تفسیر ہے۔
➌ خاص عام پر مقدم ہوتا ہے۔
➍ دین اسلام میں عام انسانوں کے لئے خیر خواہی اور امن کا پیغام ہے۔
➎ یہ کہنا کہ ہر مسئلے کا ثبوت قرآن مجید سے پیش کرو، باطل اور مردود ہے۔
   حوالہ: موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 352   
------------------
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1126  
´پھوپھی کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کی بھتیجی سے نکاح کرنے اور خالہ کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کی بھانجی سے نکاح کرنے کی حرمت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ عورت سے نکاح کیا جائے جب کہ اس کی پھوپھی (پہلے سے) نکاح میں ہو یا پھوپھی سے نکاح کیا جائے جبکہ اس کی بھتیجی (پہلے سے) نکاح میں ہو یا بھانجی سے نکاح کیا جائے جب کہ اس کی خالہ (پہلے سے) نکاح میں ہو یا خالہ سے نکاح کیا جائے جب کہ اس کی بھانجی پہلے سے نکاح میں ہو۔ اور نہ نکاح کیا جائے کسی چھوٹی سے جب کہ اس کی بڑی نکاح میں ہو اور نہ بڑی سے نکاح کیا جائے جب کہ چھوٹی نکاح میں ہو ۱؎۔۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1126]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی خالہ پھوپھی نکاح میں ہوتو اس کی بھانجی یا بھتیجی سے اور بھانجی یا بھتیجی نکاح میں ہوتواس کی خالہ یا پھوپھی سے نکاح نہ کیاجائے،
ہاں اگرایک مرجائے یا اس کو طلاق دیدے تودوسری سے شادی کرسکتا ہے۔
   حوالہ: سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1126   
------------------
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2065  
´ان عورتوں کا بیان جنہیں بیک وقت نکاح میں رکھنا جائز نہیں۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھوپھی کے نکاح میں رہتے ہوئے بھتیجی سے نکاح نہیں کیا جا سکتا، اور نہ بھتیجی کے نکاح میں رہتے ہوئے پھوپھی سے نکاح درست ہے، اسی طرح خالہ کے نکاح میں رہتے ہوئے بھانجی سے نکاح نہیں کیا جا سکتا ہے، اور نہ ہی بھانجی کے نکاح میں رہتے ہوئے خالہ سے نکاح درست ہے، غرض یہ کہ چھوٹی کے رہتے ہوئے بڑی سے اور بڑی کے رہتے ہوئے چھوٹی سے نکاح جائز نہیں ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2065]
فوائد ومسائل:
ایک وقت میں پھوپھی بھتیجی یا خالہ بھانجی (یا ان کے برعکس) کو جمع کرنا حرام ہے اور یہ حرمت موقت (عارضی) ہے، ابدی نہیں۔
مختلف اوقات میں بعد ازطلاق یا وفات نکاح کرلینے میں کوئی حرج نہیں اور آخری جملہ میں بڑی عورت سے مراد یا تو عمر میں بڑی ہے جو کہ عرفًا ماں، خالہ اور پھوپھی وغیرہ کا احترام پاتی ہے جبکہ چھوٹی لڑکی بیٹی کی طرح سمجھی جاتی ہے۔
یعنی ان سے نکاح نہیں ہو سکتا۔
یا رتبے کا فرق مراد ہے، پھوپھی اور خالہ بڑی ہوتی ہیں جب کہ بھتیجی اور بھانجی بالعموم چھوٹی ہوتی ہیں۔
اس صورت میں یہ پہلی بات کی بہ انداز دیگر تاکید ہے۔

   حوالہ: سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2065   
------------------