الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
8. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْبُكَاءِ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ
8. باب: اللہ تعالیٰ کے ڈر سے رونے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2311
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمَسْعُودِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَلِجُ النَّارَ رَجُلٌ بَكَى مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ حَتَّى يَعُودَ اللَّبَنُ فِي الضَّرْعِ، وَلَا يَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَدُخَانُ جَهَنَّمَ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي رَيْحَانَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، وَهُوَ مَدَنِيٌّ ثِقَةٌ، رَوَى عَنْهُ شُعْبَةُ، وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے خوف اور ڈر سے رونے والا شخص جہنم میں نہیں جا سکتا جب تک کہ دودھ تھن میں واپس نہ پہنچ جائے اور اللہ کی راہ کا گرد و غبار اور جہنم کا دھواں دونوں اکٹھا نہیں ہو سکتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوریحانہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- محمد بن عبدالرحمٰن آل طلحہ کے آزاد کردہ غلام ہیں مدنی ہیں، ثقہ ہیں، ان سے شعبہ اور سفیان ثوری نے روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2311]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1633 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ نہ کبھی دودھ تھن میں واپس ہو گا اور نہ ہی اللہ کے خوف سے رونے والا جہنم میں ڈالا جائے گا، اسی طرح راہ جہاد میں نکلنے والا بھی جہنم میں نہیں جا سکتا، کیونکہ جہاد مجاہد کے لیے جہنم سے نجات کا ذریعہ ہے، معلوم ہوا کہ جہاد کی بڑی فضیلت ہے، لیکن یہ ثواب اس مجاہد کے لیے ہے جو کبیرہ گناہوں سے بچتا رہا ہو۔ معلوم ہو جائے تو بہت کم ہنسو گے اور بہت زیادہ روؤ گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (3828) ، التعليق الرغيب (2 / 166)

   سنن النسائى الصغرىلا يبكي أحد من خشية الله فتطعمه النار حتى يرد اللبن في الضرع ولا يجتمع غبار في سبيل الله ودخان جهنم في منخري مسلم أبدا
   سنن النسائى الصغرىلا يلج النار رجل بكى من خشية الله حتى يعود اللبن في الضرع ولا يجتمع غبار في سبيل الله ودخان نار جهنم
   جامع الترمذيلا يلج النار رجل بكى من خشية الله حتى يعود اللبن في الضرع ولا يجتمع غبار في سبيل الله ودخان جهنم
   جامع الترمذيلا يلج النار رجل بكى من خشية الله حتى يعود اللبن في الضرع ولا يجتمع غبار في سبيل الله ودخان جهنم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2311  
´اللہ تعالیٰ کے ڈر سے رونے کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے خوف اور ڈر سے رونے والا شخص جہنم میں نہیں جا سکتا جب تک کہ دودھ تھن میں واپس نہ پہنچ جائے اور اللہ کی راہ کا گرد و غبار اور جہنم کا دھواں دونوں اکٹھا نہیں ہو سکتے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2311]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ نہ کبھی دودھ تھن میں واپس ہوگا اورنہ ہی اللہ کے خوف سے رونے والا جہنم میں ڈالا جائے گا،
اسی طرح راہ جہاد میں نکلنے والا بھی جہنم میں نہیں جا سکتا،
کیونکہ جہاد مجاہدکے لیے جہنم سے نجات کا ذریعہ ہے،
معلوم ہوا کہ جہاد کی بڑی فضیلت ہے،
لیکن یہ ثواب اس مجاہد کے لیے ہے جو کبیرہ گناہوں سے بچتا رہا ہو۔
   حوالہ: سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2311   
------------------
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1633  
´جہاد کے غبار کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے ڈر سے رونے والا جہنم میں داخل نہیں ہو گا یہاں تک کہ دودھ تھن میں واپس لوٹ جائے، (اور یہ محال ہے) اور جہاد کا غبار اور جہنم کا دھواں ایک ساتھ جمع نہیں ہوں گے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1633]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جس طرح دنیا وآخرت ایک دوسرے کی ضد ہیں کہ دونوں ایک ساتھ جمع نہیں ہوسکتے،
اسی طرح راہ جہاد کا غبار اور جہنم کا دھواں ایک ساتھ جمع نہیں ہوسکتے۔
   حوالہ: سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1633   
------------------