الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
56. باب مَا جَاءَ فِي الصَّبْرِ عَلَى الْبَلاَءِ
56. باب: مصیبت میں صبر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2396
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِعَبْدِهِ الْخَيْرَ عَجَّلَ لَهُ الْعُقُوبَةَ فِي الدُّنْيَا، وَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِعَبْدِهِ الشَّرَّ أَمْسَكَ عَنْهُ بِذَنْبِهِ حَتَّى يُوَافِيَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے کے ساتھ خیر اور بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اسے دنیا ہی میں جلد سزا دے دیتا ہے ۱؎، اور جب اپنے کسی بندے کے ساتھ شر (برائی) کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے گناہوں کی سزا کو روکے رکھتا ہے۔ یہاں تک کہ قیامت کے دن اسے پوری پوری سزا دیتا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2396]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 849) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: (حديث: " إذا أراد الله ... ") حسن صحيح، (حديث: " إن عظم الجزاء.. ") حسن (حديث: " إذا أراد الله.. ") ، الصحيحة (1220) ، المشكاة (1565) ، (حديث: " إن عظم الجزاء ... ") ، ابن ماجة (4031)

قال الشيخ زبير على زئي: (2396) إسناده ضعيف / جه 4031 ¤ سعد بن سنان صدوق لكن رواية يزيد بن أبى حبيب عنه منكرة (انظر كتاب الضعفاء للعقيلي 119/2، رواه عن الامام أحمد و سنده قوي) وللحديث شواهد ضعيفة عندالحاكم (349/1 ،376/4 ،377)وغيره

   جامع الترمذيإذا أراد الله بعبده الخير عجل له العقوبة في الدنيا إذا أراد الله بعبده الشر أمسك عنه بذنبه حتى يوافي به يوم القيامة
   جامع الترمذيعظم الجزاء مع عظم البلاء إن الله إذا أحب قوما ابتلاهم فمن رضي فله الرضا ومن سخط فله السخط
   سنن ابن ماجهعظم الجزاء مع عظم البلاء إن الله إذا أحب قوما ابتلاهم فمن رضي فله الرضا ومن سخط فله السخط

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4031  
´آفات و مصائب پر صبر کرنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جتنی بڑی مصیبت ہوتی ہے اتنا ہی بڑا ثواب ہوتا ہے، اور بیشک اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو اسے آزماتا ہے، پھر جو کوئی اس سے راضی و خوش رہے تو وہ اس سے راضی رہتا ہے، اور جو کوئی اس سے خفا ہو تو وہ بھی اس سے خفا ہو جاتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4031]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
آزمائش میں بندے کا فائدہ ہوتا ہے۔
اس لیے اللہ کے فیصلے پر راضی رہتے ہوئے شریعت کے دائرے میں رہ کر جدوجہد کرنا ضروری ہے۔
اگر کسی مصیبت پر بندہ ناراضی کا اظہار کرےگا تو مصیبت تو اپنے مقررہ وقت پر ہی ختم ہوگی لیکن بندہ ثواب سے محروم ہو کر اللہ کو ناراض کرلے گا۔

(2)
مصیبت بھی اللہ کی ایک نعمت ہے بشرطیکہ احکام کی نافرمانی نہ کی جائے۔
   حوالہ: سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4031   
------------------
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2396  
´مصیبت میں صبر کرنے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے کے ساتھ خیر اور بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اسے دنیا ہی میں جلد سزا دے دیتا ہے ۱؎، اور جب اپنے کسی بندے کے ساتھ شر (برائی) کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے گناہوں کی سزا کو روکے رکھتا ہے۔ یہاں تک کہ قیامت کے دن اسے پوری پوری سزا دیتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2396]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اللہ تعالیٰ سے مشکلات سے دوچارکرتا ہے،
اورمختلف قسم کی آزمائشوں میں ڈال کراس کا امتحان لیتا ہے،
گویا دنیا کی آزمائشیں مومن کے لیے نعمت ہیں،
یہ گناہوں کی بخشش اورثواب میں اضافہ کا باعث ہیں،
شرف وفضیلت کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ بندہ ہرآزمائش وتکلیف میں صبرورضا کا پیکرہو۔
   حوالہ: سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2396   
------------------
حدیث نمبر: 2396M
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ عِظَمَ الْجَزَاءِ مَعَ عِظَمِ الْبَلَاءِ، وَإِنَّ اللَّهَ إِذَا أَحَبَّ قَوْمًا ابْتَلَاهُمْ فَمَنْ رَضِيَ فَلَهُ الرِّضَا، وَمَنْ سَخِطَ فَلَهُ السَّخَطُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بڑا ثواب بڑی بلا (آزمائش) کے ساتھ ہے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو اسے آزماتا ہے پس جو اللہ کی تقدیر پر راضی ہو اس کے لیے اللہ کی رضا ہے اور جو اللہ کی تقدیر سے ناراض ہو تو اللہ بھی اس سے ناراض ہو جاتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2396M]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی اللہ تعالیٰ اسے مشکلات سے دو چار کرتا ہے، اور مختلف قسم کی آزمائشوں میں ڈال کر اس کا امتحان لیتا ہے، گویا دنیا کی آزمائشیں مومن کے لیے نعمت ہیں، یہ گناہوں کی بخشش اور ثواب میں اضافہ کا باعث ہیں، شرف و فضیلت کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ بندہ ہر آزمائش و تکلیف میں صبر و رضا کا پیکر ہو۔

قال الشيخ الألباني: (حديث: " إذا أراد الله ... ") حسن صحيح، (حديث: " إن عظم الجزاء.. ") حسن (حديث: " إذا أراد الله.. ") ، الصحيحة (1220) ، المشكاة (1565) ، (حديث: " إن عظم الجزاء ... ") ، ابن ماجة (4031)