الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
27. باب مَنَاقِبِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رضى الله عنه
27. باب: سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3756
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَهِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْدَمَهُ الْمَدِينَةَ لَيْلَةً، قَالَ: " لَيْتَ رَجُلًا صَالِحًا يَحْرُسُنِيَ اللَّيْلَةَ "، قَالَتْ: فَبَيْنَمَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ سَمِعْنَا خَشْخَشَةَ السِّلَاحِ، فَقَالَ: " مَنْ هَذَا؟ " , فَقَالَ: سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا جَاءَ بِكَ؟ " , فَقَالَ سَعْدٌ: وَقَعَ فِي نَفْسِي خَوْفٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجِئْتُ أَحْرُسُهُ، فَدَعَا لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَامَ. قَالَ: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی غزوہ سے مدینہ واپس آنے پر ایک رات نیند نہیں آئی، تو آپ نے فرمایا: کاش کوئی مرد صالح ہوتا جو آج رات میری نگہبانی کرتا، ہم اسی خیال میں تھے کہ ہم نے ہتھیاروں کے کھنکھناہٹ کی آواز سنی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کون ہے؟ آنے والے نے کہا: میں سعد بن ابی وقاص ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تم کیوں آئے ہو؟ تو سعد رضی الله عنہ نے کہا: میرے دل میں یہ اندیشہ پیدا ہوا کہ کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی نقصان نہ پہنچے اس لیے میں آپ کی نگہبانی کے لیے آیا ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی پھر سو گئے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3756]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجھاد 70 (2885)، والتمنی 4 (7231)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 5 (2410) (تحفة الأشراف: 16225) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان «رجل صالح» کے مصداق سعد رضی الله عنہ قرار پائے، یہ ایک بہت بڑی فضیلت ہوئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو «رجل صالح» قرار دیں ہیں، «رضی الله عنہ وأرضاہ» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاريليت رجلا صالحا من أصحابي يحرسني الليلة إذ سمعنا صوت السلاح قال من هذا قال سعد يا رسول الله جئت أحرسك فنام النبي حتى سمعنا غطيطه ألا ليت شعري هل أبيتن ليلة بواد وحولي إذخر وجليل فأخبرت النبي
   صحيح البخاريليت رجلا من أصحابي صالحا يحرسني الليلة إذ سمعنا صوت سلاح فقال من هذا فقال أنا سعد بن أبي وقاص جئت لأحرسك ونام النبي
   صحيح مسلمليت رجلا صالحا من أصحابي يحرسني الليلة قالت وسمعنا صوت السلاح فقال رسول الله من هذا قال سعد بن أبي وقاص يا رسول الله جئت أحرسك قالت عائشة فنام رسول الله حتى سمعت غطيطه
   صحيح مسلمليت رجلا صالحا من أصحابي يحرسني الليلة قالت فبينا نحن كذلك سمعنا خشخشة سلاح فقال من هذا قال سعد بن أبي وقاص فقال له رسول الله ما جاء بك قال وقع في نفسي خوف على رسول الله فجئت أحرسه فدعا له رسول الله
   جامع الترمذيليت رجلا صالحا يحرسني الليلة قالت فبينما نحن كذلك إذ سمعنا خشخشة السلاح فقال من هذا فقال سعد بن أبي وقاص فقال له رسول الله ما جاء بك فقال سعد وقع في نفسي خوف على رسول الله فجئت أحرسه فدعا له رسول الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3756  
´سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی غزوہ سے مدینہ واپس آنے پر ایک رات نیند نہیں آئی، تو آپ نے فرمایا: کاش کوئی مرد صالح ہوتا جو آج رات میری نگہبانی کرتا، ہم اسی خیال میں تھے کہ ہم نے ہتھیاروں کے کھنکھناہٹ کی آواز سنی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کون ہے؟ آنے والے نے کہا: میں سعد بن ابی وقاص ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تم کیوں آئے ہو؟ تو سعد رضی الله عنہ نے کہا: میرے دل میں یہ اندیشہ پیدا ہوا کہ کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی نقصان ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3756]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی: اللہ کے رسول اکرمﷺ کے فرمان (رَجُلٌ صَالِحٌ) کے مصداق سعد رضی اللہ عنہ قرار پائے،
یہ ایک بہت بڑی فضیلت ہوئی کہ رسول اکرمﷺ کسی کو (رَجُلٌ صَالِحٌ) قرار دیا،
 (رَضِیَ اللہُ عَنْهُ وَأَرْضَاهُ)
   حوالہ: سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3756   
------------------