الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
30. باب مَنَاقِبِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضى الله عنه
30. باب: جعفر بن ابی طالب رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3766
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو يَحْيَى التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْحَاق الْمَخْزُومِيُّ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " إِنْ كُنْتُ لَأَسْأَلُ الرَّجُلَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْآيَاتِ مِنَ الْقُرْآنِ أَنَا أَعْلَمُ بِهَا مِنْهُ، مَا أَسْأَلُهُ إِلَّا لِيُطْعِمَنِي شَيْئًا، فَكُنْتُ إِذَا سَأَلْتُ جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ لَمْ يُجِبْنِي حَتَّى يَذْهَبَ بِي إِلَى مَنْزِلِهِ، فَيَقُولُ لِامْرَأَتِهِ: يَا أَسْمَاءُ أَطْعِمِينَا شَيْئًا، فَإِذَا أَطْعَمَتْنَا أَجَابَنِي، وَكَانَ جَعْفَرٌ يُحِبُّ الْمَسَاكِينَ , وَيَجْلِسُ إِلَيْهِمْ , وَيُحَدِّثُهُمْ وَيُحَدِّثُونَهُ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْنِيهِ بِأَبِي الْمَسَاكِينِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، وَأَبُو إِسْحَاق الْمَخْزُومِيُّ هُوَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْفَضْلِ الْمَدَنِيُّ، وَقَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَلَهُ غَرَائِبُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں قرآن کی آیتوں کے سلسلہ میں صحابہ سے پوچھا کرتا تھا، چاہے میں اس کے بارے ان سے زیادہ واقف ہوتا ایسا اس لیے کرتا تاکہ وہ مجھے کچھ کھلائیں، چنانچہ جب میں جعفر بن ابی طالب سے پوچھتا تو وہ مجھے جواب اس وقت تک نہیں دیتے جب تک مجھے اپنے گھر نہ لے جاتے اور اپنی بیوی سے یہ نہ کہتے کہ اسماء ہمیں کچھ کھلاؤ، پھر جب وہ ہمیں کھلا دیتیں تب وہ مجھے جواب دیتے، جعفر رضی الله عنہ مسکینوں سے بہت محبت کرتے تھے، ان میں جا کر بیٹھتے تھے ان سے باتیں کرتے تھے، اور ان کی باتیں سنتے تھے، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ابوالمساکین کہا کرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ابواسحاق مخزومی کا نام ابراہیم بن فضل مدنی ہے اور بعض محدثین نے ان کے سلسلہ میں ان کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے اور ان سے غرائب حدیثیں مروی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3766]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 7 (4125) (تحفة الأشراف: 12942) (ضعیف جداً) (سند میں ابراہیم بن الفضل ابواسحاق متروک ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، المشكاة (6152 / التحقيق الثاني)

قال الشيخ زبير على زئي: (3766) إسناده ضعيف / جه 4125 مختصرًا ¤ إبراهيم المخزومي: متروك (تقدم:2687)

   جامع الترمذيجعفر يحب المساكين ويجلس إليهم ويحدثهم ويحدثونه فكان رسول الله يكنيه بأبي المساكين
   سنن ابن ماجهجعفر بن أبي طالب يحب المساكين ويجلس إليهم ويحدثهم ويحدثونه وكان رسول الله يكنيه أبا المساكين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3766  
´جعفر بن ابی طالب رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں قرآن کی آیتوں کے سلسلہ میں صحابہ سے پوچھا کرتا تھا، چاہے میں اس کے بارے ان سے زیادہ واقف ہوتا ایسا اس لیے کرتا تاکہ وہ مجھے کچھ کھلائیں، چنانچہ جب میں جعفر بن ابی طالب سے پوچھتا تو وہ مجھے جواب اس وقت تک نہیں دیتے جب تک مجھے اپنے گھر نہ لے جاتے اور اپنی بیوی سے یہ نہ کہتے کہ اسماء ہمیں کچھ کھلاؤ، پھر جب وہ ہمیں کھلا دیتیں تب وہ مجھے جواب دیتے، جعفر رضی الله عنہ مسکینوں سے بہت محبت کرتے تھے، ان میں جا کر بیٹھتے تھے ان سے باتیں کرتے تھے، اور ان کی باتیں سنتے تھے، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3766]
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(سند میں ابراہیم بن الفضل ابواسحاق متروک ہے)
   حوالہ: سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3766   
------------------