قرآن مجيد

سورة طه
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

نمبر آیات تفسیر

1
طٰہٰ ۔

2
ہم نے تجھ پر یہ قرآن اس لیے نازل نہیں کیا کہ تو مصیبت میں پڑجائے۔

3
بلکہ نصیحت کرنے کے لیے، اس کو جو ڈرتا ہے۔

4
اس کی طرف سے اتارا ہوا ہے جس نے زمین کو اور اونچے آسمانوں کو پیدا کیا۔

5
وہ بے حد رحم والا عرش پر بلند ہوا۔

6
اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اور جو ان دونوں کے درمیان ہے اور جو گیلی مٹی کے نیچے ہے۔

7
اور اگر تو اونچی آواز سے بات کرے تو وہ تو پوشیدہ اور اس سے بھی پوشیدہ بات کو جانتا ہے۔

8
اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، سب سے اچھے نام اسی کے ہیں۔

9
اور کیا تیرے پاس موسیٰ کی خبر پہنچی ہے؟

10
جب اس نے ایک آگ دیکھی تو اپنے گھر والوں سے کہا تم ٹھہرو، بے شک میں نے ایک آگ دیکھی ہے، شاید میں تمھارے پاس اس سے کوئی انگارا لے آئوں، یا اس آگ پر کوئی رہنمائی حاصل کر لوں۔

11
تو جب وہ اس کے پاس آیا تو اسے آواز دی گئی اے موسیٰ!

12
بے شک میں ہی تیرا رب ہوں، سو اپنی دونوں جوتیاں اتار دے، بے شک تو پاک وادی طویٰ میں ہے۔

13
اور میں نے تجھے چن لیا ہے، پس غور سے سن جو کچھ وحی کیا جاتا ہے۔

14
بے شک میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا کوئی معبود نہیں، سو میری عبادت کر اور میری یاد کے لیے نماز قائم کر۔

15
یقینا قیامت آنے والی ہے، میں قریب ہوں کہ اسے چھپا کر رکھوں، تاکہ ہر شخص کو اس کا بدلہ دیا جائے جو وہ کوشش کرتا ہے۔

16
سو تجھے اس سے وہ شخص کہیں روک نہ دے جو اس پر یقین نہیں رکھتا اور اپنی خواہش کے پیچھے لگا ہوا ہے، پس تو ہلاک ہو جائے گا۔

17
اور یہ تیرے دائیں ہاتھ میں کیا ہے اے موسیٰ!؟

18
کہا یہ میری لاٹھی ہے، میں اس پر ٹیک لگاتا ہوں اور اس کے ساتھ اپنی بکریوں پر پتے جھاڑتا ہوںاور میرے لیے اس میں کئی اور ضرورتیں ہیں۔

19
فرمایا اسے پھینک دے اے موسیٰ!

20
تو اس نے اسے پھینکا تو اچانک وہ ایک سانپ تھا جو دوڑتا تھا۔

21
فرمایا اسے پکڑ اور ڈر نہیں، عنقریب ہم اسے اس کی پہلی حالت میں لوٹا دیں گے۔

22
اور اپنا ہاتھ اپنے پہلو کی طرف ملا، وہ کسی عیب کے بغیر سفید (چمکتا ہوا) نکلے گا، اس حال میں کہ ایک اور نشانی ہے۔

23
تاکہ ہم تجھے اپنی چند بڑی نشانیاں دکھائیں۔

24
فرعون کی طرف جا، بے شک وہ سرکش ہوگیا ہے۔

25
اس نے کہا اے میرے رب! میرے لیے میرا سینہ کھول دے۔

26
اور میرے لیے میرا کام آسان کر دے۔

27
اور میری زبان کی کچھ گرہ کھول دے۔

28
کہ وہ میری بات سمجھ لیں۔

29
اور میرے لیے میرے گھر والوں میں سے ایک بوجھ بٹانے والا بنادے۔

30
ہارون کو، جو میرا بھائی ہے۔

31
اس کے ساتھ میری پشت مضبوط کر دے۔

32
اور اسے میرے کام میں شریک کر دے۔

33
تاکہ ہم تیری بہت تسبیح کریں۔

34
اور تجھے بہت یاد کریں۔

35
بے شک تو ہمیشہ ہمارے حال کو خوب دیکھنے والا رہا ہے۔

36
فرمایا بے شک تجھے تیرا سوال عطا کر دیا گیا اے موسیٰ!

37
اور بلاشبہ یقینا ہم نے تجھ پر ایک اور بار بھی احسان کیا۔

38
جب ہم نے تیری ماں کو وحی کی، جو وحی کی جاتی تھی۔

39
یہ کہ تو اسے صندوق میں ڈال، پھر اسے دریا میں ڈال دے، پھر دریا اسے کنارے پرڈال دے ، اسے ایک میرا دشمن اور اس کا دشمن اٹھالے گا اور میں نے تجھ پر اپنی طرف سے ایک محبت ڈال دی اور تاکہ تیری پرورش میری آنکھوں کے سامنے کی جائے۔

40
جب تیری بہن چلی جاتی تھی، پس کہتی تھی کیا میں تمھیں اس کا پتا دوں جو اس کی پرورش کرے؟ پس ہم نے تجھے تیری ماں کی طرف لوٹا دیا، تاکہ اس کی آنکھ ٹھنڈی ہو اور وہ غم نہ کرے۔ اور تو نے ایک شخص کو قتل کر دیا تو ہم نے تجھے غم سے نجات دی اور ہم نے تجھے آزمایا، خوب آزمانا، پھر کئی سال تو مدین والوں میں ٹھہرا رہا، پھر تو ایک مقرر اندازے پر آیا اے موسیٰ!

41
اور میں نے تجھے اپنے لیے خاص طور پر بنایا ہے۔

42
تو اور تیرا بھائی میری آیات لے کر جائو اور میری یاد میں سستی نہ کرنا۔

43
دونوں فرعون کے پاس جائو، بے شک وہ سرکش ہوگیا ہے۔

44
پس اس سے بات کرو، نرم بات، اس امید پر کہ وہ نصیحت حاصل کرلے، یا ڈر جائے۔

45
دونوں نے کہا اے ہمارے رب! یقینا ہم ڈرتے ہیں کہ وہ ہم پر زیادتی کرے گا، یا کہ حد سے بڑھ جائے گا۔

46
فرمایا ڈرو نہیں، بے شک میں تم دونوں کے ساتھ ہوں، میں سن رہا ہوں اور دیکھ رہا ہوں۔

47
تو اس کے پاس جائو اور کہو بے شک ہم تیرے رب کے بھیجے ہوئے ہیں، پس تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ بھیج دے اور انھیں عذاب نہ دے، یقینا ہم تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے ایک نشانی لے کر آئے ہیں اور سلام اس پر جو ہدایت کے پیچھے چلے۔

48
بے شک ہم، یقینا ہماری طرف وحی کی گئی ہے کہ عذاب اس پر ہے جس نے جھٹلایا اور منہ پھیرا۔

49
اس نے کہا تو تم دونوں کا رب کون ہے اے موسیٰ!؟

50
کہا ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کی شکل و صورت بخشی، پھر راستہ دکھایا۔