قرآن مجيد

سورة الأنبياء
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

نمبر آیات تفسیر

1
لوگوں کے لیے ان کا حساب بہت قریب آگیا اور وہ بڑی غفلت میں منہ موڑنے والے ہیں۔

2
ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے کوئی نصیحت نہیں آتی جو نئی ہو مگر وہ اسے مشکل سے سنتے ہیں اور وہ کھیل رہے ہوتے ہیں۔

3
اس حال میں کہ ان کے دل غافل ہوتے ہیں۔ اور ان لوگوں نے خفیہ سرگوشی کی جنھوں نے ظلم کیا تھا، یہ تم جیسے ایک بشر کے سوا ہے کیا؟ تو کیا تم جادو کے پاس آتے ہو، حالانکہ تم دیکھ رہے ہو؟

4
اس نے کہا میرا رب آسمان و زمین میں ہر بات کو جانتا ہے اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔

5
بلکہ انھوں نے کہا یہ خوابوں کی پریشان باتیں ہیں، بلکہ اس نے اسے گھڑ لیا ہے، بلکہ یہ شاعر ہے، پس یہ ہمارے پاس کوئی نشانی لائے جیسے پہلے (رسول) بھیجے گئے تھے۔

6
ان سے پہلے کوئی بستی، جسے ہم نے ہلاک کیا، ایمان نہیں لائی تو کیا یہ ایمان لے آئیں گے؟

7
اور ہم نے تجھ سے پہلے نہیں بھیجے مگر کچھ مرد، جن کی طرف ہم وحی کرتے تھے، پس ذکر والوں سے پوچھ لو، اگر تم نہیں جانتے ہو۔

8
اور ہم نے انھیں محض جسم نہیں بنایا تھا جو کھانا نہ کھاتے ہوں اور نہ وہ ہمیشہ رہنے والے تھے۔

9
پھر ہم نے ان سے وعدہ سچا کر دیا تو ہم نے انھیں نجات دی اور اسے بھی جسے ہم چاہتے تھے اور ہم نے حد سے بڑھنے والوں کو ہلاک کر دیا۔

10
بلاشبہ یقینا ہم نے تمھاری طرف ایک کتاب نازل کی ہے، جس میں تمھارا ذکر ہے، تو کیا تم نہیں سمجھتے؟

11
اور کتنی ہی بستیاں ہم نے توڑ کر رکھ دیں جو ظالم تھیں اور ان کے بعد اور لوگ نئے پیدا کر دیے۔

12
تو جب انھوں نے ہمارا عذاب محسوس کیا اچانک وہ ان (بستیوں) سے بھاگ رہے تھے۔

13
بھاگو نہیں اور ان (جگہوں) کی طرف واپس آئو جن میں تمھیں خوش حالی دی گئی تھی اور اپنے گھروں کی طرف، تاکہ تم سے پوچھا جائے۔

14
انھوں نے کہا ہائے ہماری بربادی! یقینا ہم ظالم تھے۔

15
تو ان کی پکار ہمیشہ یہی رہی، یہاں تک کہ ہم نے انھیں کٹے ہوئے، بجھے ہوئے بنا دیا۔

16
اور ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، کھیلتے ہوئے نہیں بنایا۔

17
اگر ہم چاہتے کہ کوئی کھیل بنائیں تو یقینا اسے اپنے پاس سے بنا لیتے، اگر ہم کرنے والے ہوتے۔

18
بلکہ ہم حق کو باطل پر پھینک مارتے ہیں تو وہ اس کا دماغ کچل دیتا ہے، پس اچانک وہ مٹنے والا ہوتا ہے اور تمھارے لیے اس کی وجہ سے بربادی ہے جو تم بیان کرتے ہو۔

19
اور اسی کا ہے جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے اور جو اس کے پاس ہیں وہ نہ اس کی عبادت سے تکبر کرتے ہیں اور نہ زرہ برابر تھکتے ہیں۔

20
وہ رات اور دن تسبیح کرتے ہیں، وقفہ نہیں کرتے۔

21
یا انھوں نے زمین سے کوئی معبود بنا لیے ہیں، جو زندہ کریں گے۔

22
اگر ان دونوں میں اللہ کے سوا کوئی اور معبود ہوتے تو وہ دونوں ضرور بگڑ جاتے۔ سو پاک ہے اللہ جو عرش کا رب ہے، ان چیزوں سے جو وہ بیان کرتے ہیں۔

23
اس سے نہیں پوچھا جاتا اس کے متعلق جو وہ کرے اور ان سے پوچھاجاتا ہے۔

24
یا انھوں نے اس کے سوا کوئی معبود بنا لیے ہیں؟ کہہ دے لائو اپنی دلیل۔ یہی ان کی نصیحت ہے جو میرے ساتھ ہیں اور ان کی نصیحت بھی جو مجھ سے پہلے تھے، بلکہ ان کے اکثر حق کو نہیں جانتے، سو وہ منہ پھیرنے والے ہیں۔

25
اور ہم نے تجھ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس کی طرف یہ وحی کرتے تھے کہ حقیقت یہ ہے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں، سو میری عبادت کرو۔

26
اور انھوں نے کہا رحمان نے کوئی اولاد بنا رکھی ہے، وہ پاک ہے، بلکہ وہ بندے ہیں جنھیں عزت دی گئی ہے۔

27
وہ بات کرنے میں اس سے پہل نہیں کرتے اور وہ اس کے حکم کے ساتھ ہی عمل کرتے ہیں۔

28
وہ جانتا ہے جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ سفارش نہیں کرتے مگر اسی کے لیے جسے وہ پسند کرے اور وہ اسی کے خوف سے ڈرنے والے ہیں۔

29
اور ان میں سے جو یہ کہے کہ میں اس کے سوا معبود ہوں تو یہی ہے جسے ہم جہنم کی جزا دیں گے۔ ایسے ہی ہم ظالموں کو جزا دیتے ہیں۔

30
اور کیا جن لوگوں نے کفر کیا یہ نہیں دیکھا کہ سارے آسمان اور زمین آپس میں ملے ہوئے تھے تو ہم نے انھیں پھاڑ کر الگ کیا اور ہم نے پانی سے ہر زندہ چیز بنائی، تو کیا یہ لوگ ایمان نہیں لاتے۔

31
اور ہم نے زمین میں پہاڑ بنائے کہ وہ انھیں ہلا نہ دے اور ہم نے ان میں کشادہ راستے بنا دیے، تاکہ وہ راہ پائیں۔

32
اور ہم نے آسمان کو محفوظ چھت بنایا اور وہ اس کی نشانیوں سے منہ پھیرنے والے ہیں۔

33
اور وہی ہے جس نے رات اور دن اور سورج اور چاند پیدا کیے، سب ایک ایک دائرے میں تیر رہے ہیں۔

34
اور ہم نے تجھ سے پہلے کسی بشر کے لیے ہمیشگی نہیں رکھی، سو کیا اگر تو مر جائے تو یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں۔

35
ہر جان موت کو چکھنے والی ہے اور ہم تمھیں برائی اور بھلائی میں مبتلا کرتے ہیں، آزمانے کے لیے اور تم ہماری ہی طرف لوٹائے جاؤ گے۔

36
اور جب تجھے وہ لوگ دیکھتے ہیں جنھوں نے کفر کیا تو تجھے مذاق ہی بناتے ہیں، کیا یہی ہے جو تمھارے معبودوں کا ذکر کرتا ہے، اور وہ خود رحمان کے ذکر ہی سے منکر ہیں۔

37
انسان سراسر جلد باز پیدا کیا گیا ہے، میں عنقریب تمھیں اپنی نشانیاں دکھاؤں گا، سو مجھ سے جلدی کا مطالبہ نہ کرو۔

38
اور وہ کہتے ہیں یہ وعدہ کب (پورا) ہوگا، اگر تم سچے ہو۔

39
کاش! وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، اس وقت کو جان لیں جب وہ نہ اپنے چہروں سے آگ کو روک سکیں گے اور نہ اپنی پیٹھوں سے اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔

40
بلکہ وہ ان پر اچانک آئے گی تو انھیں مبہوت کر دے گی، پھر وہ نہ اسے ہٹا سکیں گے اور نہ انھیں مہلت دی جائے گی۔

41
اور بلاشبہ یقینا تجھ سے پہلے کئی رسولوں کا مذاق اڑایا گیا تو ان میں سے جن لوگوں نے مذاق اڑایا انھیں اسی چیز نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔

42
کہہ کون ہے جو رات اور دن میں رحمان سے تمھاری حفاظت کرتا ہے، بلکہ وہ اپنے رب کے ذکر سے منہ پھیرنے والے ہیں۔

43
یا ان کے لیے ہمارے سوا کوئی اور معبود ہیں، جو انھیں بچاتے ہیں؟ وہ نہ خود اپنی جانوں کی مدد کر سکتے ہیں اور نہ ہماری طرف سے ان کا ساتھ دیا جاتا ہے۔

44
بلکہ ہم نے انھیں اور ان کے باپ دادا کو سازو سامان دیا، یہاں تک کہ ان پر لمبی عمر گزر گئی، پھر کیا وہ دیکھتے نہیں کہ بیشک ہم زمین کو آتے ہیں، اسے اس کے کناروں سے گھٹاتے آتے ہیں، تو کیا وہی غالب آنے والے ہیں ؟

45
کہہ دے میں تو تمھیں صرف وحی کے ساتھ ڈراتا ہوں اور بہرے پکار کو نہیں سنتے، جب کبھی ڈرائے جاتے ہیں۔

46
اور یقینا اگر انھیں تیرے رب کے عذاب کی ایک لپٹ چھو جائے تو ضرور ہی کہیں گے ہائے ہماری بربادی! بلاشبہ ہم ہی ظالم تھے۔

47
اور ہم قیامت کے دن ایسے ترازو رکھیں گے جو عین انصاف ہوں گے، پھر کسی شخص پر کچھ ظلم نہ کیا جائے گا اور اگر رائی کے ایک دانہ کے برابر عمل ہو گا تو ہم اسے لے آئیں گے اور ہم حساب لینے والے کافی ہیں۔

48
اور بلاشبہ یقینا ہم نے موسیٰ اور ہارون کو خوب فرق کر دینے والی چیز اور روشنی اور نصیحت عطا کی ان متقی لوگوں کے لیے۔

49
جو بن دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور وہ قیامت سے ڈرنے والے ہیں۔

50
اور یہ ایک با برکت نصیحت ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے، تو کیا تم اسی سے منکر ہو؟