قرآن مجيد

سورة الشعراء
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

نمبر آیات تفسیر

1
طسم۔

2
یہ واضح کتاب کی آیات ہیں۔

3
شاید تو اپنے آپ کو ہلاک کرنے والا ہے، اس لیے کہ وہ مومن نہیں ہوتے۔

4
اگر ہم چاہیں تو ان پر آسمان سے کوئی نشانی اتار دیں، پھر اس کے سامنے ان کی گردنیں نیچی ہو جائیں۔

5
اور ان کے پاس رحمان کی طرف سے کوئی نصیحت نہیں آتی جو نئی ہو، مگر وہ اس سے منہ موڑنے والے ہوتے ہیں۔

6
پس بے شک وہ جھٹلا چکے، سو ان کے پاس جلد ہی اس چیز کی خبریں آجائیں گی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔

7
اور کیا انھوں نے زمین کی طرف نہیں دیکھا کہ ہم نے اس میں کتنی چیزیں ہر عمدہ قسم میں سے اگائی ہیں۔

8
بے شک اس میں یقینا عظیم نشانی ہے اور ان کے اکثر ایمان لانے والے نہیں تھے۔

9
اور بے شک تیرا رب، یقینا وہی سب پر غالب، نہایت رحم والا ہے۔

10
اور جب تیرے رب نے موسیٰ کو آواز دی کہ ان ظالم لوگوں کے پاس جا۔

11
فرعون کی قوم کے پاس، کیا وہ ڈرتے نہیں۔

12
اس نے کہا اے میرے رب! بے شک میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے جھٹلا دیں گے۔

13
اور میرا سینہ تنگ پڑتا ہے اور میری زبان نہیں چلتی، سو تو ہارون کی طرف پیغام بھیج۔

14
اور ان کا میرے ذمے ایک گناہ ہے، پس میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کر دیں گے۔

15
فرمایا ہر گز ایسے نہ ہوگا، سو تم دونوں ہماری نشانیوں کے ساتھ جائو، بے شک ہم تمھارے ساتھ خوب سننے والے ہیں۔

16
تو تم دونوں فرعون کے پاس جائو اور اس سے کہو کہ بلا شبہ ہم رب العالمین کا پیغام پہنچانے والے ہیں۔

17
یہ کہ تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ بھیج دے۔

18
اس نے کہا کیا ہم نے تجھے اپنے اندر اس حال میں نہیں پالا کہ تو بچہ تھا اور تو ہم میں اپنی عمر کے کئی سال رہا۔

19
اور تو نے اپنا وہ کام کیا، جو تو نے کیا اور تو ناشکروں میں سے ہے۔

20
کہا میں نے اس وقت وہ کام اس حال میں کیا کہ میں خطاکاروں سے تھا۔

21
پھر میں تم سے بھاگ گیا جب میں تم سے ڈرا تو میرے رب نے مجھے حکم عطا کیا اور مجھے رسولوں میں سے بنا دیا۔

22
اور یہ کوئی احسان ہے جو تو مجھ پر جتلا رہا ہے کہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے۔

23
فرعون نے کہا اور رب العالمین کیا چیز ہے؟

24
کہا جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے اور اس کا بھی جو ان دونوںکے درمیان ہے، اگر تم یقین کرنے والے ہو۔

25
اس نے ان لوگوں سے کہا جو اس کے ارد گرد تھے، کیا تم غور سے نہیں سنتے؟

26
کہا جو تمھارا رب اور تمھارے پہلے باپ دادا کا رب ہے۔

27
کہا یقینا تمھارا یہ پیغمبر، جو تمھاری طرف بھیجا گیا ہے، ضرور پاگل ہے۔

28
اس نے کہا جو مشرق و مغرب کا رب ہے اور اس کا بھی جو ان دونوں کے درمیان ہے، اگر تم سمجھتے ہو۔

29
کہا یقینا اگر تو نے میرے سوا کسی اور کو معبود بنایا تو میں تجھے ضرور ہی قید کیے ہوئے لوگوں میں شامل کر دوں گا۔

30
کہا کیا اگرچہ میں تیرے پاس کوئی واضح چیز لے آؤں؟

31
اس نے کہا تو اسے لے آ، اگر تو سچوں سے ہے۔

32
پس موسیٰ نے اپنی لاٹھی پھینکی تو اچانک وہ واضح اژدہا تھی۔

33
اور اپنا ہاتھ نکالا تو اچانک وہ دیکھنے والوں کے لیے سفید (چمکدار) تھا۔

34
اس نے ان سرداروں سے کہا جو اس کے ارد گرد تھے، یقینا یہ تو ایک بہت ماہر فن جادو گر ہے۔

35
جو چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے ساتھ تمھیں تمھاری سر زمین سے نکال دے، تو تم کیا حکم دیتے ہو؟

36
انھوں نے کہا اسے اور اس کے بھائی کو مؤخر رکھ اور شہروں میں جمع کرنے والے بھیج دے۔

37
کہ وہ تیرے پاس ہر بڑا جادو گر لے آئیں، جو بہت ماہر فن ہو۔

38
تو جادوگر ایک مقرر دن کے طے شدہ وقت کے لیے جمع کر لیے گئے۔

39
اور لوگوں سے کہا گیا کیا تم جمع ہونے والے ہو؟

40
شاید ہم ان جادوگروں کے پیروکار بن جائیں، اگر وہی غالب رہیں۔

41
پھر جب جادوگر آگئے تو انھوں نے فرعون سے کہا کیا واقعی ہمارے لیے ضرور کچھ صلہ ہوگا، اگر ہم ہی غالب ہوئے؟

42
کہا ہاں اور یقینا تم اس وقت ضرور مقرب لوگوں سے ہو گے۔

43
موسیٰ نے ان سے کہا پھینکو جو کچھ تم پھینکنے والے ہو۔

44
تو انھوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں پھینکیں اور انھوں نے کہا فرعون کی عزت کی قسم! بے شک ہم، یقینا ہم ہی غالب آنے والے ہیں۔

45
پھر موسیٰ نے اپنی لاٹھی پھینکی تو اچانک وہ ان چیزوں کو نگل رہی تھی جو وہ جھوٹ بنا رہے تھے۔

46
تو جادوگر نیچے گرا دیے گئے، اس حال میں کہ سجدہ کرنے والے تھے۔

47
انھوں نے کہا ہم تمام جہانوں کے رب پر ایمان لے آئے۔

48
موسیٰ اور ہارون کے رب پر۔

49
کہا تم اس پر ایمان لے آئے، اس سے پہلے کہ میں تمھیں اجازت دوں، بلاشبہ یہ ضرور تمھارا بڑا ہے جس نے تمھیں جادو سکھایا ہے، سو یقینا تم جلدی جان لوگے، میں ضرور ہر صورت تمھارے ہاتھ اور تمھارے پاؤں مخالف سمت سے بری طرح کاٹوں گا اور یقینا تم سب کو ضرور بری طرح سولی دوں گا۔

50
انھوں نے کہا کوئی نقصان نہیں، بے شک ہم اپنے رب کی طرف پلٹنے والے ہیں۔