قرآن مجيد

سورة القصص
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

نمبر آیات تفسیر

1
طٰسم۔

2
یہ واضح کتاب کی آیات ہیں۔

3
ہم تجھ پر موسیٰ اور فرعون کی کچھ خبر حق کے ساتھ پڑھتے ہیں، ان لوگوں کے لیے جو ایمان رکھتے ہیں۔

4
بے شک فرعون نے زمین میں سرکشی کی اور اس کے رہنے والوں کو کئی گروہ بنا دیا، جن میں سے ایک گروہ کو وہ نہایت کمزور کر رہا تھا، ان کے بیٹوں کو بری طرح ذبح کرتا اور ان کی عورتوں کو زندہ رہنے دیتا تھا۔ بلاشبہ وہ فساد کرنے والوں سے تھا۔

5
اور ہم چاہتے تھے کہ ہم ان لوگوں پر احسان کریں جنھیں زمین میں نہایت کمزور کر دیا گیا اور انھیں پیشوا بنائیں اور انھی کو وارث بنائیں۔

6
اور انھیں زمین میں اقتدار دیں اور فرعون اور ہامان اور ان کے لشکروں کو ان سے وہ چیز دکھلائیں جس سے وہ ڈرتے تھے۔

7
اور ہم نے موسیٰ کی ماں کی طرف وحی کی کہ اسے دودھ پلا، پھر جب تو اس پر ڈرے تو اسے دریا میں ڈال دے اور نہ ڈر اور نہ غم کر، بے شک ہم اسے تیرے پاس واپس لانے والے ہیں اور اسے رسولوں میں سے بنانے والے ہیں۔

8
تو فرعون کے گھر والوں نے اسے اٹھالیا، تاکہ آخر ان کے لیے دشمن ہو اور غم کا باعث ہو۔ بے شک فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر خطا کار تھے۔

9
اور فرعون کی بیوی نے کہا یہ میرے لیے اور تیرے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، اسے قتل نہ کرو، امید ہے کہ وہ ہمیں فائدہ پہنچائے، یا ہم اسے بیٹا بنا لیں اور وہ سمجھتے نہ تھے۔

10
اور موسیٰ کی ماں کا دل خالی ہوگیا۔ یقینا وہ قریب تھی کہ اسے ظاہر کر ہی دیتی، اگر یہ بات نہ ہوتی کہ ہم نے اس کے دل پر بند باندھ دیا تھا، تاکہ وہ ایمان والوں میں سے ہو۔

11
اور اس نے اس کی بہن سے کہا اس کے پیچھے پیچھے جا۔ پس وہ اسے ایک طرف سے دیکھتی رہی اور وہ شعور نہیں رکھتے تھے۔

12
اور ہم نے اس پر پہلے سے تمام دودھ حرام کر دیے تو اس نے کہا کیا میں تمھیں ایک گھر والے بتلائوں جو تمھارے لیے اس کی پرورش کریں اور وہ اس کے خیر خواہ ہوں۔

13
تو ہم نے اسے اس کی ماں کے پاس واپس پہنچا دیا، تاکہ اس کی آنکھ ٹھنڈی ہو اور وہ غم نہ کرے اور تاکہ وہ جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچ ہے اور لیکن ان کے اکثر نہیں جانتے۔

14
اور جب وہ اپنی جوانی کو پہنچا اور پورا طاقت ور ہو گیا تو ہم نے اسے قوت فیصلہ اور علم عطا کیا اور اسی طرح نیکی کرنے والوں کو ہم بدلہ دیتے ہیں۔

15
اور وہ شہر میں اس کے رہنے والوں کی کسی قدر غفلت کے وقت داخل ہوا تو اس میں دو آدمیوں کو پایا کہ لڑ رہے ہیں، یہ اس کی قوم سے ہے اور یہ اس کے دشمنوں میں سے ہے۔ تو جو اس کی قوم سے تھا اس نے اس سے اس کے خلاف مدد مانگی جو اس کے دشمنوں سے تھا، تو موسیٰ نے اسے گھونسا مارا تو اس کا کام تمام کر دیا۔ کہا یہ شیطان کے کام سے ہے، یقینا وہ کھلم کھلا گمراہ کرنے والا دشمن ہے۔

16
کہا اے میرے رب! یقینا میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا، سو مجھے بخش دے۔ تو اس نے اسے بخش دیا، بے شک وہی تو بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔

17
کہا اے میرے رب! اس وجہ سے کہ تو نے مجھ پر انعام کیا، تو میں کبھی بھی مجرموں کا مدد گار نہیں بنوں گا۔

18
غرض اس نے شہر میں ڈرتے ہوئے صبح کی، انتظار کرتا تھا، تو اچانک وہی شخص جس نے کل اس سے مدد مانگی تھی، اس سے فریاد کر رہا تھا۔ موسیٰ نے اس سے کہا یقینا تو ضرور کھلا گمراہ ہے۔

19
پھر جوں ہی اس نے ارادہ کیا کہ اس کو پکڑے جو ان دونوں کا دشمن تھا، اس نے کہا اے موسیٰ! کیا تو چاہتا ہے کہ مجھے قتل کر دے، جس طرح تونے کل ایک شخص کو قتل کیا ہے، تو نہیں چاہتا مگر یہ کہ زمین میں زبردست بن جائے اور تو نہیں چاہتا کہ اصلاح کرنے والوں میں سے ہو۔

20
اور ایک آدمی شہر کے سب سے دور کنارے سے دوڑتا ہوا آیا، اس نے کہا اے موسیٰ! بے شک سردار تیرے بارے میں مشورہ کر رہے ہیں کہ تجھے قتل کر دیں، پس نکل جا، یقینا میں تیرے لیے خیرخواہوں سے ہوں۔

21
تو وہ ڈرتا ہوا اس سے نکل پڑا، انتظار کرتا تھا، کہا اے میرے رب! مجھے ان ظالم لوگوں سے بچالے۔

22
اور جب اس نے مدین کی طرف رخ کیا تو کہا میرا رب قریب ہے کہ مجھے سیدھے راستے پر لے جائے۔

23
اور جب وہ مدین کے پانی پر پہنچا تو اس پر لوگوں کے ایک گروہ کو پایا جو پانی پلا رہے تھے اور ان کے ایک طرف دو عورتوں کو پایا کہ (اپنے جانور) ہٹا رہی تھیں۔ کہا تمھارا کیا معاملہ ہے؟ انھوں نے کہا ہم پانی نہیں پلاتیں یہاں تک کہ چرواہے پلا کر واپس لے جائیں اور ہمارا والد بڑا بوڑھا ہے۔

24
تواس نے ان کے لیے پانی پلا دیا، پھر پلٹ کر سائے کی طرف آگیا اور اس نے کہا اے میرے رب! بے شک میں، جو بھلائی بھی تو میری طرف نازل فرمائے، اس کا محتاج ہوں۔

25
تو ان دونوں میں سے ایک بہت حیا کے ساتھ چلتی ہوئی اس کے پاس آئی، اس نے کہا بے شک میرا والد تجھے بلا رہا ہے، تاکہ تجھے اس کا بدلہ دے جو تو نے ہمارے لیے پانی پلایا ہے۔ تو جب وہ اس کے پاس آیا اور اس کے سامنے حال بیان کیا تو اس نے کہا خوف نہ کر، تو ان ظالم لوگوں سے بچ نکلا ہے۔

26
دونوں میں سے ایک نے کہا اے میرے باپ! اسے اجرت پر رکھ لے، کیونکہ سب سے بہتر شخص جسے تو اجرت پر رکھے طاقت ور، امانت دار ہی ہے۔

27
اس نے کہا بے شک میں چاہتا ہوں کہ اپنی ان دو بیٹیوں میں سے ایک کا نکاح تجھ سے کردوں، اس (شرط) پر کہ تو آٹھ سال میری مزدوری کرے گا، پھر اگر تو دس پورے کردے تو وہ تیری طرف سے ہے اور میں نہیں چاہتا کہ تجھ پر مشقت ڈالوں، اگر اللہ نے چاہا تو یقینا تو مجھے نیک لوگوں سے پائے گا۔

28
کہا یہ بات میرے درمیان اور تیرے درمیان (طے) ہے، ان دونوں میں سے جو مدت میں پوری کردوں تو مجھ پر کوئی زیادتی نہ ہوگی اور ہم جو کچھ کہہ رہے ہیں اس پر اللہ گواہ ہے۔

29
پھر جب موسیٰ نے وہ مدت پوری کردی اور اپنے گھر والوں کو لے کر چلا تو اس نے پہاڑ کی طرف سے ایک آگ دیکھی، اپنے گھر والوں سے کہا تم ٹھہرو، بے شک میں نے ایک آگ دیکھی ہے، ہوسکتاہے کہ میں تمھارے لیے اس سے کوئی خبر لے آئوں، یا آگ کا کوئی انگارا، تاکہ تم تاپ لو۔

30
تو جب وہ اس کے پاس آیا تو اسے اس بابرکت قطعہ میں وادی کے دائیں کنارے سے ایک درخت سے آواز دی گئی کہ اے موسیٰ! بلاشبہ میں ہی اللہ ہوں، جو سارے جہانوں کا رب ہے۔

31
اور یہ کہ اپنی لاٹھی پھینک۔ تو جب اس نے اسے دیکھا کہ حرکت کر رہی ہے، جیسے وہ ایک سانپ ہے تو پیٹھ پھیر کر چل دیا اور پیچھے نہیں مڑا۔ اے موسیٰ! آگے آ اور خوف نہ کر، یقینا تو امن والوں سے ہے۔

32
اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں داخل کر، وہ کسی عیب کے بغیر سفید (چمکدار) نکلے گا اور خوف سے (بچنے کے لیے) اپنا بازو اپنی جانب ملالے، سو یہ دونوں تیرے رب کی جانب سے فرعون اوراس کے سرداروں کی طرف دو دلیلیں ہیں۔ بلاشبہ وہ ہمیشہ سے نافرمان لوگ ہیں۔

33
کہا اے میرے رب! بے شک میں نے ان میں سے ایک شخص کو قتل کیا ہے، اس لیے ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کر دیں گے۔

34
اور میرا بھائی ہارون، وہ زبان میں مجھ سے زیادہ فصیح ہے، تو اسے میرے ساتھ مددگار بنا کر بھیج کہ میری تصدیق کرے، بے شک میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے جھٹلا دیں گے۔

35
کہا ہم تیرے بھائی کے ساتھ تیرا بازو ضرور مضبوط کریں گے اور تم دونوں کے لیے غلبہ رکھیں گے، سو وہ تم تک نہیں پہنچیں گے، ہماری نشانیوں کے ساتھ تم دونوں اور جنھوں نے تمھاری پیروی کی، غالب آنے والے ہو۔

36
تو جب موسیٰ ان کے پاس ہماری کھلی نشانیاں لے کر آیا تو انھوں نے کہا یہ تو ایک گھڑے ہوئے جادو کے سوا کچھ نہیں اور ہم نے یہ اپنے پہلے باپ دادا میں نہیں سنا۔

37
اور موسیٰ نے کہا میرا رب اسے زیادہ جاننے والا ہے جو اس کے پاس سے ہدایت لے کر آیا اور اس کو بھی جس کے لیے اس گھر کا اچھا انجام ہوگا، بے شک حقیقت یہ ہے کہ ظالم کامیاب نہیں ہوتے۔

38
اور فرعون نے کہا اے سردارو! میں نے اپنے سوا تمھارے لیے کوئی معبود نہیں جانا، تو اے ہامان! میرے لیے مٹی پر آگ جلا، پھر میرے لیے ایک اونچی عمارت بنا، تاکہ میں موسیٰ کے معبود کی طرف جھانکوں اور بے شک میں یقینا اسے جھوٹوں میں سے گمان کرتا ہوں۔

39
اور وہ اور اس کے لشکر کسی حق کے بغیر زمین میں بڑے بن بیٹھے اور انھوں نے گمان کیا کہ بے شک وہ ہماری طرف واپس نہیں لائے جائیں گے۔

40
تو ہم نے اسے اور اس کے لشکروں کو پکڑ لیا، پھر انھیں سمندر میں پھینک دیا۔ سودیکھ ظالموں کا انجام کیسا تھا۔

41
اور ہم نے انھیں ایسے پیشوا بنایا جو آگ کی طرف بلاتے تھے اور قیامت کے دن ان کی مدد نہیں کی جائے گی۔

42
اور ہم نے اس دنیا میں ان کے پیچھے لعنت لگا دی اور قیامت کے دن وہ دور دفع کیے گئے لوگوں سے ہوں گے۔

43
اور بلاشبہ یقینا ہم نے موسیٰ کو کتاب دی، اس کے بعد کہ ہم نے پہلی نسلوں کو ہلاک کر دیا، جو لوگوں کے لیے دلائل اور ہدایت اور رحمت تھی، تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔

44
اور اس وقت تو مغربی جانب میں نہیں تھا جب ہم نے موسیٰ کی طرف حکم کی وحی کی اور نہ تو حاضر ہونے والوں سے تھا۔

45
اور لیکن ہم نے کئی نسلیں پیدا کیں، پھر ان پر لمبی مدت گزر گئی اور نہ تو اہل مدین میں رہنے والا تھا کہ ان کے سامنے ہماری آیات پڑھتا ہو اور لیکن ہم ہمیشہ رسول بھیجنے والے رہے ہیں۔

46
اور نہ تو پہاڑ کے کنارے پر تھا جب ہم نے آواز دی اور لیکن تیرے رب کی طرف سے رحمت ہے، تاکہ تو ان لوگوں کو ڈرائے جن کے پاس تجھ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا، تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔

47
اور اگر یہ نہ ہوتا کہ انھیں اس کی وجہ سے کوئی مصیبت پہنچے گی جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا توکہیں گے اے ہمارے رب! تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیری آیات کی پیروی کرتے اور ایمان والوں میں سے ہوجاتے۔

48
پھر جب ان کے پاس ہمارے ہاں سے حق آگیا تو انھوں نے کہا اسے اس جیسی چیزیں کیوں نہ دی گئیں جو موسیٰ کو دی گئیں؟ تو کیا انھوںنے اس سے پہلے ان چیزوں کا انکار نہیں کیا جو موسیٰ کو دی گئی تھیں۔ انھوں نے کہا یہ دونوں (مجسم) جادو ہیں جو ایک دوسرے کی مدد کر رہے ہیں اور کہنے لگے ہم تو ان سب سے منکر ہیں۔

49
کہہ پھر اللہ کے پاس سے کوئی ایسی کتاب لے آؤ جو ان دونوں سے زیادہ ہدایت والی ہو کہ میں اس کی پیروی کروں، اگر تم سچے ہو۔

50
پھر اگر وہ تیری بات قبول نہ کریں تو جان لے کہ وہ صرف اپنی خواہشوں کی پیروی کر رہے ہیں اور اس سے بڑھ کر گمراہ کون ہے جو اللہ کی طرف سے کسی ہدایت کے بغیر اپنی خواہش کی پیروی کرے۔ بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔