قرآن مجيد

سورة لقمان
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

نمبر آیات تفسیر

1
الم۔

2
یہ کمال حکمت والی کتاب کی آیات ہیں۔

3
نیکی کرنے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہیں۔

4
وہ جو نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور آخرت پر یقین بھی وہی رکھتے ہیں۔

5
یہ لوگ اپنے رب کی طرف سے سراسر ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔

6
اور لوگوں میں سے بعض وہ ہے جو غافل کرنے والی بات خریدتا ہے، تاکہ جانے بغیر اللہ کے راستے سے گمراہ کرے اور اسے مذاق بنائے۔ یہی لوگ ہیں جن کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔

7
اور جب اس پر ہماری آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو تکبر کرتے ہوئے منہ پھیر لیتا ہے، گویا اس نے وہ سنی ہی نہیں، گویا اس کے دونوں کانوں میں بوجھ ہے، سو اسے دردناک عذاب کی خوش خبری دے دے۔

8
بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک کام کیے ان کے لیے نعمت کے باغات ہیں۔

9
ہمیشہ ان میں رہنے والے۔ اللہ کا وعدہ ہے سچا اور وہی سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔

10
اس نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر پیدا کیا، جنھیں تم دیکھتے ہو اور زمین میں پہاڑ رکھ دیے، تاکہ وہ تمھیں ہلا نہ دے اور اس میں ہر طرح کے جانور پھیلا دیے اور ہم نے آسمان سے پانی اتارا۔ پھر اس میں ہر طرح کی عمدہ قسم اگائی۔

11
یہ ہے اللہ کی مخلوق، تو تم مجھے دکھائو کہ ان لوگوں نے جو اس کے سوا ہیں کیا پیدا کیا ہے؟ بلکہ ظالم لوگ کھلی گمراہی میں ہیں۔

12
اور بلاشبہ یقینا ہم نے لقمان کو دانائی عطا کی کہ اللہ کا شکر کر اور جو شکر کرے تو وہ اپنے ہی لیے شکر کرتا ہے اور جو ناشکری کرے تو یقینا اللہ بہت بے پروا ، بہت تعریفوں والا ہے۔

13
اور جب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا، جب کہ وہ اسے نصیحت کر رہا تھا اے میرے چھوٹے بیٹے! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانا، بے شک شرک یقینا بہت بڑا ظلم ہے۔

14
اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید کی ہے، اس کی ماں نے کمزوری پر کمزوری کی حالت میں اسے اٹھائے رکھا اور اس کا دودھ چھڑانا دو سال میں ہے کہ میرا شکر کر اور اپنے ماں باپ کا ۔ میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔

15
اور اگر وہ دونوں تجھ پر زور دیں کہ تو میرے ساتھ اس چیز کو شریک کرے جس کا تجھے کوئی علم نہیں تو ان کا کہنا مت مان اور دنیا میں اچھے طریقے سے ان کے ساتھ رہ اور اس شخص کے راستے پر چل جو میری طرف رجوع کرتا ہے، پھر میری ہی طرف تمھیں لوٹ کر آنا ہے، تو میں تمھیں بتاؤں گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔

16
اے میرے چھوٹے بیٹے! بے شک کوئی چیز اگر رائی کے دانے کے وزن کی ہو ، پس کسی چٹان میں ہو، یا آسمانوں میں، یا زمین میں تو اسے اللہ لے آئے گا ، بلاشبہ اللہ بڑا باریک بین، پوری خبر رکھنے والا ہے۔

17
اے میرے چھوٹے بیٹے! نماز قائم کر اور نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کر اور اس (مصیبت) پر صبر کر جو تجھے پہنچے، یقینا یہ ہمت کے کاموں سے ہے۔

18
اور لوگوں کے لیے اپنا رخسار نہ پھلا اور زمین میں اکڑ کر نہ چل، بیشک اللہ کسی اکڑنے والے، فخر کرنے والے سے محبت نہیں کرتا۔

19
اور اپنی چال میں میانہ روی رکھ اور اپنی آواز کچھ نیچی رکھ، بے شک سب آوازوں سے بری یقینا گدھے کی آواز ہے۔

20
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے جو کچھ آسمانوں میں اور جو زمین میں ہے تمھاری خاطر مسخر کر دیا اور تم پر اپنی کھلی اور چھپی نعمتیں پوری کر دیں، اور لوگوں میں سے کوئی وہ ہے جو اللہ کے بارے میں بغیر کسی علم اور بغیر کسی ہدایت اور بغیر کسی روشن کتاب کے جھگڑا کرتا ہے۔

21
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کرو جو اللہ نے نازل کیا ہے تو کہتے ہیں بلکہ ہم اس کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا، اور کیا اگرچہ شیطان انھیں بھڑکتی آگ کے عذاب کی طرف بلاتا رہا ہو؟

22
اور جو شخص اپنا چہرہ اللہ کے سپرد کر دے اور وہ نیکی کرنے والا ہو تو یقینا اس نے مضبوط کڑے کو اچھی طرح پکڑ لیا اور تمام کاموں کا انجام اللہ ہی کی طرف ہے۔

23
اور جس نے کفر کیا تو اس کا کفر تجھے غم میں نہ ڈالے، ہماری ہی طرف ان کا لوٹ کر آنا ہے، پھر ہم انھیں بتائیں گے جو کچھ انھوں نے کیا۔ بے شک اللہ سینوں کی باتوں کو خوب جاننے والا ہے۔

24
ہم انھیں تھوڑا سا سامان دیں گے، پھر انھیں ایک بہت سخت عذاب کی طرف مجبور کر کے لے جائیں گے۔

25
اوربلاشبہ اگر تو ان سے پوچھے کہ آسمانوں کو اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو ضرور ہی کہیں گے کہ اللہ نے۔ کہہ دے سب تعریف اللہ کے لیے ہے اور لیکن ان کے اکثر نہیں جانتے۔

26
اللہ ہی کے لیے ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، بے شک اللہ ہی سب سے بے پروا، بے حد خوبیوں والا ہے۔

27
اور اگر ایسا ہو کہ زمین میں جو بھی درخت ہیں قلمیں ہوں اور سمندر اس کی سیاہی ہو، جس کے بعد سات سمندر اور ہوں تو بھی اللہ کی باتیں ختم نہ ہوں گی، یقینا اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والاہے۔

28
نہیں ہے تمھارا پیدا کرنا اور نہ تمھارا اٹھانا مگر ایک جان کی طرح۔ بے شک اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔

29
کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو مسخر کر دیا ہے، ہر ایک ایک مقرر وقت تک چل رہا ہے اور یہ کہ اللہ اس سے جو تم کرتے ہو پورا باخبر ہے۔

30
یہ اس لیے ہے کہ اللہ ہی حق ہے اور یہ کہ اس کے سوا وہ جس کو پکارتے ہیں وہی باطل ہے اور یہ کہ اللہ ہی بے حد بلند، بے حد بڑا ہے۔

31
کیا تونے نہیں دیکھا کہ کشتیاں سمندر میں اللہ کی نعمت سے چلتی ہیں، تاکہ وہ تمھیں اپنی کچھ نشانیاں دکھائے۔ بے شک اس میں ہر بڑے صابر، بڑے شاکر کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں۔

32
اور جب انھیں سائبانوں جیسی کوئی موج ڈھانپ لیتی ہے تو اللہ کو پکارتے ہیں، اس حال میں کہ دین کو اس کے لیے خالص کرنے والے ہوتے ہیں، پھر جب وہ انھیں بچا کر خشکی کی طرف لے آتا ہے تو ان میں سے کچھ ہی سیدھی راہ پر قائم رہنے والے ہیں، اور ہماری آیات کا انکار نہیں کرتا مگر ہر وہ شخص جو نہایت عہد توڑنے والا، بے حد ناشکرا ہو۔

33
اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو اور اس دن سے ڈرو کہ نہ باپ اپنے بیٹے کے کام آئے گا اور نہ کوئی بیٹا ہی ایسا ہوگا جو اپنے باپ کے کسی کام آنے والا ہو۔ یقینا اللہ کا وعدہ سچ ہے، تو کہیں دنیا کی زندگی تمھیں دھوکے میں نہ ڈال دے اور کہیں وہ دغا باز اللہ کے بارے میں تمھیں دھوکا نہ دے جائے۔

34
بے شک اللہ، اسی کے پاس قیامت کا علم ہے اور وہ بارش برساتا ہے اور وہ جانتا ہے جو کچھ مائوں کے پیٹوں میں ہے اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائی کرے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس زمین میں مرے گا۔بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا، پوری خبر رکھنے والا ہے۔