قرآن مجيد

سورة يس
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

نمبر آیات تفسیر

1
یس۔

2
اس حکمت سے بھرے ہوئے قرآن کی قسم!

3
بلاشبہ تو یقینا بھیجے ہوئے لوگوں میں سے ہے۔

4
سیدھی راہ پر ہے۔

5
یہ سب پر غالب، نہایت مہربان کا نازل کیا ہوا ہے۔

6
تاکہ تو اس قوم کو ڈرائے جن کے باپ دادا نہیں ڈرائے گئے، تو وہ بے خبر ہیں۔

7
بے شک ان کے اکثر پر بات ثابت ہو چکی، سو وہ ایمان نہیں لائیں گے۔

8
بے شک ہم نے ان کی گردنوں میں کئی طوق ڈال دیے ہیں، پس وہ ٹھوڑیوں تک ہیں، سو ان کے سر اوپر کو اٹھا دیے ہوئے ہیں۔

9
اور ہم نے ان کے آگے سے ایک دیوار کر دی اور ان کے پیچھے سے ایک دیوار، پھر ہم نے انھیں ڈھانک دیا تو وہ نہیں دیکھتے۔

10
اور ان پر برابر ہے، خواہ تو انھیں ڈرائے، یا انھیں نہ ڈرائے، وہ ایمان نہیں لائیں گے۔

11
توُ تو صرف اسی کو ڈراتا ہے جو نصیحت کی پیروی کرے اور رحمان سے بن دیکھے ڈرے۔ سو اسے بڑی بخشش اور باعزت اجر کی خوش خبری دے۔

12
بے شک ہم ہی مردوں کو زندہ کرتے ہیں اور ہم لکھ رہے ہیں جو عمل انھوں نے آگے بھیجے اور ان کے چھوڑے ہوئے نشان بھی اور جو بھی چیز ہے ہم نے اسے ایک واضح کتاب میں ضبط کر رکھا ہے۔

13
اور ان کے لیے بستی والوں کو بطور مثال بیان کر، جب اس میں بھیجے ہوئے آئے۔

14
جب ہم نے ان کی طرف دو (پیغمبر)بھیجے تو انھوں نے ان دونوں کو جھٹلا دیا، پھر ہم نے تیسرے کے ساتھ تقویت دی تو انھوں نے کہا بے شک ہم تمھاری طرف بھیجے ہوئے ہیں۔

15
انھوں نے کہا تم ہمارے جیسے بشر ہی تو ہو اور رحمان نے کوئی چیز نازل نہیں کی، تم تو محض جھوٹ ہی کہہ رہے ہو۔

16
انھوں نے کہا ہمارا رب جانتا ہے کہ ہم تمھاری طرف ضرور بھیجے ہوئے ہیں۔

17
اور ہم پر صاف پہنچا دینے کے سوا کوئی ذمہ داری نہیں۔

18
انھوں نے کہا بے شک ہم نے تمھیں منحوس پایا ہے، یقینا اگر تم باز نہ آئے تو ہم ضرور ہی تمھیں سنگسار کر دیں گے اور تمھیں ہماری طرف سے ضرور ہی دردناک عذاب پہنچے گا۔

19
انھوں نے کہا تمھاری نحوست تمھارے ساتھ ہے۔ کیا اگر تمھیں نصیحت کی جائے، بلکہ تم حد سے بڑھنے والے لوگ ہو۔

20
اور شہر کے سب سے دور کنارے سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا، اس نے کہا اے میری قوم! ان رسولوں کی پیروی کرو۔

21
ان کی پیروی کرو جو تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتے اور وہ سیدھی راہ پائے ہوئے ہیں۔

22
اور مجھے کیا ہے کہ میں اس کی عبادت نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔

23
کیا میں اس کے سوا ایسے معبود بنا لوں کہ اگر رحمان میرے بارے میں کسی نقصان کا ارادہ کرے تو ان کی سفارش میرے کسی کام نہ آئے گی اور نہ وہ مجھے بچائیں گے۔

24
یقینا میں تو اس وقت ضرور کھلی گمراہی میں ہوں گا۔

25
بے شک میں تمھارے رب پر ایمان لایا ہوں، سو مجھ سے سنو۔

26
اسے کہا گیا جنت میں داخل ہو جا۔ اس نے کہا اے کاش! میری قوم جان لے۔

27
اس بات کو کہ میرے رب نے مجھے بخش دیا اور مجھے معزز لوگوں میں سے بنا دیا۔

28
اور ہم نے اس کے بعد اس کی قوم پر آسمان سے کوئی لشکر نہیں اتارا اور نہ ہم اتارنے والے تھے۔

29
وہ نہیں تھی مگر ایک ہی چیخ، پس اچانک وہ بجھے ہوئے تھے۔

30
ہائے افسوس ان بندوں پر! ان کے پاس کوئی رسول نہیں آتا رہا مگر وہ اس کے ساتھ ٹھٹھا کیا کرتے تھے۔

31
کیا انھوں نے نہیں دیکھا، ہم نے ان سے پہلے کتنے زمانوں کے لوگ ہلاک کر دیے کہ وہ ان کی طرف پلٹ کر نہیں آتے۔

32
اور نہیں ہیں وہ سب مگر اکٹھے ہمارے پاس حاضر کیے جانے والے ہیں۔

33
اور ان کے لیے ایک عظیم نشانی مردہ زمین ہے، ہم نے اسے زندہ کیا او ر اس سے غلہ نکالا تو وہ اسی میں سے کھاتے ہیں۔

34
اور ہم نے اس میں کھجوروں اور انگوروں کے کئی باغ بنائے اور ان میں کئی چشمے پھاڑ نکالے۔

35
تاکہ وہ اس کے پھل سے کھائیں، حالانکہ اسے ان کے ہاتھوں نے نہیں بنایا، تو کیا وہ شکر نہیں کرتے۔

36
پاک ہے وہ جس نے سب کے سب جوڑے پیدا کیے ان چیزوں سے جنھیں زمین اگاتی ہے اور خود ان سے اور ان چیزوں سے جنھیں وہ نہیں جانتے۔

37
اور ایک نشانی ان کے لیے رات ہے، ہم اس پر سے دن کو کھینچ اتارتے ہیں تو اچانک وہ اندھیرے میں رہ جانے والے ہوتے ہیں۔

38
اور سورج اپنے ایک ٹھکانے کے لیے چل رہا ہے، یہ اس سب پر غالب، سب کچھ جاننے والے کا اندازہ ہے۔

39
اور چاند، ہم نے اس کی منزلیں مقرر کر دیں، یہاں تک کہ وہ دوبارہ پرانی (کھجور کی) ٹیڑھی ڈنڈی کی طرح ہو جاتا ہے۔

40
نہ سورج، اس کے لیے لائق ہے کہ چاند کو جاپکڑے اور نہ رات ہی دن سے پہلے آنے والی ہے اور سب ایک ایک دائرے میں تیر رہے ہیں۔

41
اور ایک نشانی ان کے لیے یہ ہے کہ ہم نے ان کی نسل کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کیا۔

42
اور ہم نے ان کے لیے اس جیسی کئی اور چیزیں بنائیں جن پر وہ سوار ہوتے ہیں۔

43
اور اگر ہم چاہیں تو انھیں غرق کر دیں، پھر نہ کوئی ان کی فریاد کو پہنچنے والا ہو اور نہ وہ بچائے جائیں۔

44
مگر ہماری طرف سے رحمت اور ایک وقت تک فائدہ پہنچانے کی وجہ سے(ہم انھیں مہلت دیتے ہیں)۔

45
اور جب ان سے کہا جاتا ہے بچو اس(عذاب) سے جو تمھارے سامنے ہے اور جو تمھارے پیچھے ہے، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔

46
اور ان کے پاس ان کے رب کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی نہیں آتی مگر وہ اس سے منہ پھیرنے والے ہوتے ہیں۔

47
اور جب ان سے کہا جاتا ہے اس میں سے خرچ کرو جو تمھیں اللہ نے دیا ہے تو وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، ان سے کہتے ہیں جو ایمان لائے، کیا ہم اسے کھلائیں جسے اگر اللہ چاہتا تو کھلا دیتا۔ نہیں ہو تم مگر واضح گمراہی میں۔

48
اور وہ کہتے ہیں یہ وعدہ کب (پورا) ہوگا، اگر تم سچے ہو؟

49
وہ انتظار نہیں کر رہے مگر ایک ہی چیخ کا، جو انھیں پکڑلے گی جب کہ وہ جھگڑ رہے ہوں گے۔

50
پھر وہ نہ کسی وصیت کی طاقت رکھیں گے اور نہ اپنے گھر والوں کی طرف واپس آئیں گے۔