قرآن مجيد

سورة ص
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

نمبر آیات تفسیر

1
ص۔ اس نصیحت والے قرآن کی قسم!

2
بلکہ وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا تکبر اور مخالفت میں (پڑے ہوئے) ہیں۔

3
ان سے پہلے ہم نے کتنی ہی قوموں کو ہلاک کر دیا تو انھوں نے پکارا اوروہ بچ نکلنے کا وقت نہیں تھا۔

4
اور انھوں نے اس پر تعجب کیا کہ ان کے پاس انھی میں سے ایک ڈرانے والا آیا اور کافروں نے کہا یہ ایک سخت جھوٹا جادوگر ہے۔

5
کیا اس نے تمام معبودوں کو ایک ہی معبود بنا ڈالا؟ بلاشبہ یہ یقینا بہت عجیب بات ہے۔

6
اور ان کے سرکردہ لوگ چل کھڑے ہوئے کہ چلو اور اپنے معبودوں پر ڈٹے رہو، یقیناً یہ تو ایسی بات ہے جس کا ارادہ کیا جاتا ہے۔

7
ہم نے یہ بات آخری ملت میں نہیں سنی، یہ تو محض بنائی ہوئی بات ہے۔

8
کیا ہمارے درمیان میں سے اسی پر نصیحت نازل کی گئی ہے؟ بلکہ وہ میری نصیحت سے شک میں ہیں، بلکہ انھوں نے ابھی تک میرا عذاب نہیں چکھا۔

9
کیا انھی کے پاس تیرے رب کی رحمت کے خزانے ہیں، جو سب پر غالب ہے، بہت عطا کر نے والا ہے۔

10
یا آسمانوں کی اور زمین کی اور ان کے درمیان کی چیزوں کی بادشاہی انھی کے پاس ہے تو وہ سیڑھیوں میں اوپر چڑھ جائیں۔

11
(یہ) ایک حقیر سا لشکر ہے، لشکروں میں سے، جو اس جگہ شکست کھانے والا ہے۔

12
ان سے پہلے نوح کی قوم نے جھٹلایا اور عاد نے اور میخوں والے فرعون نے۔

13
اور ثمود اور قوم لوط اور ایکہ والوں نے، یہی لوگ وہ لشکر ہیں۔

14
نہیں ہے (ان میں سے) کو ئی مگر اس نے رسولوں کو جھٹلایا، تو میرا عذاب واقع ہو گیا۔

15
اور یہ لوگ کسی چیز کا انتظار نہیں کر رہے سوائے ایک سخت چیخ کے، جس میں کو ئی وقفہ نہ ہو گا ۔

16
اور انھوں نے کہا اے ہمارے رب! ہمیں ہمارا حصہ یوم حساب سے پہلے جلدی دے دے۔

17
اس پر صبر کر جو وہ کہتے ہیں اور ہمارے بندے داؤد کو یاد کر، جو قوت والا تھا ،یقینا وہ بہت رجوع کر نے والا تھا۔

18
بے شک ہم نے پہاڑوں کو اس کے ہمراہ مسخر کردیا، وہ دن کے پچھلے پہر اور سورج چڑھنے کے وقت تسبیح کرتے تھے۔

19
اور پرندوں کو بھی، جب کہ وہ اکٹھے کیے ہو تے، سب اس کے لیے رجوع کرنے والے تھے۔

20
اور ہم نے اس کی سلطنت مضبوط کر دی اور اسے حکمت اور فیصلہ کن گفتگو عطا فرمائی۔

21
اور کیا تیرے پاس جھگڑنے والوں کی خبر آئی ہے، جب وہ دیوار پھاند کر عبادت خانے میں آگئے۔

22
جب وہ داؤد کے پاس اندر آئے تو وہ ان سے گھبرا گیا، انھوں نے کہا مت ڈر، دو جھگڑنے والے ہیں، ہم میں سے ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے، سو تو ہمارے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر اور بے انصافی نہ کر اور ہماری سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کر۔

23
بے شک یہ میرا بھائی ہے، اس کے پاس ننانوے دنبیاں ہیں اور میرے پاس ایک دنبی ہے، تو اس نے کہا کہ یہ میرے سپرد کر دے اور اس نے بات کرنے میں مجھ پر بہت سختی کی۔

24
اس نے کہا بلاشبہ یقینا اس نے تیری دنبی کو اپنی دنبیو ںکے ساتھ ملانے کے مطالبے کے ساتھ تجھ پر ظلم کیا ہے اور بے شک بہت سے شریک یقینا ان کا بعض بعض پر زیادتی کرتا ہے، مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوںنے نیک اعمال کیے اور یہ لوگ بہت ہی کم ہیں۔ اور داؤد نے یقین کر لیا کہ بے شک ہم نے اس کی آزمائش ہی کی ہے تو اس نے اپنے رب سے بخشش مانگی اور رکوع کرتا ہوا نیچے گر گیا اور اس نے رجوع کیا۔

25
تو ہم نے اسے یہ بخش دیا اور بلاشبہ اس کے لیے ہمارے پاس یقینا بڑا قرب اور اچھا ٹھکانا ہے۔

26
اے داؤد! بے شک ہم نے تجھے زمین میں خلیفہ بنایا ہے، سو تو لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر اور خواہش کی پیروی نہ کر، ورنہ وہ تجھے اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی۔ یقینا وہ لوگ جو اللہ کی راہ سے بھٹک جاتے ہیں، ان کے لیے سخت عذاب ہے، اس لیے کہ وہ حساب کے دن کو بھول گئے۔

27
اور ہم نے آسمان و زمین کو اور ان دونوں کے درمیان کی چیزوں کو بے کارپیدا نہیں کیا۔ یہ ان لوگوں کا گمان ہے جنھوں نے کفر کیا، سو ان لوگوں کے لیے جنھوں نے کفر کیا آگ کی صورت میں بڑی ہلاکت ہے ۔

28
کیا ہم ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، زمین میں فساد کرنے والوں کی طرح کر دیں گے؟ یا کیا ہم پرہیز گاروں کو بدکاروں جیسا کر دیں گے؟

29
یہ ایک کتاب ہے، ہم نے اسے تیری طرف نازل کیا ہے، بہت بابرکت ہے، تاکہ وہ اس کی آیات میں غوروفکر کریں اور تاکہ عقلوں والے نصیحت حاصل کریں۔

30
اور ہم نے داؤد کو سلیمان عطا کیا، اچھا بندہ تھا، بے شک وہ بہت رجوع کرنے والا تھا۔

31
جب اس کے سامنے دن کے پچھلے پہر اصیل تیز رفتار گھوڑے پیش کیے گئے ۔

32
تو اس نے کہا بے شک میں نے اس مال کی محبت کو اپنے رب کی یاد کی وجہ سے دوست رکھا ہے ۔یہاں تک کہ وہ پردے میں چھپ گئے۔

33
انھیں میرے پاس واپس لاؤ، پھر وہ ان کی پنڈلیوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنے لگا۔

34
اور بلا شبہ یقینا ہم نے سلیمان کی آزمائش کی اور اس کی کرسی پر ایک جسم ڈال دیا، پھر اس نے رجوع کیا۔

35
اس نے کہا اے میرے رب! مجھے بخش دے اور مجھے ایسی بادشاہی عطا فرماجو میرے بعد کسی کے لائق نہ ہو، یقینا تو ہی بہت عطا کرنے والا ہے۔

36
تو ہم نے اس کے لیے ہوا کو تابع کر دیا جو اس کے حکم سے نرم چلتی تھی، جہاں کا وہ ارادہ کرتا تھا۔

37
اور شیطانوں کو، جو ہر طرح کے ماہر معمار اور ماہر غوطہ خور تھے۔

38
اور کچھ اوروں کو بھی (تابع کر دیا) جو بیڑیوں میں اکٹھے جکڑے ہوئے تھے۔

39
یہ ہماری عطا ہے، سو احسان کر، یا روک رکھ، کسی حساب کے بغیر۔

40
اور بلاشبہ اس کے لیے ہمارے ہاں یقینا بڑا قرب اور اچھا ٹھکانا ہے۔

41
اور ہمارے بندے ایوب کو یاد کر، جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ بے شک شیطان نے مجھے بڑا دکھ اور تکلیف پہنچائی ہے۔

42
اپنا پاؤں مار، یہ نہانے کا اور پینے کا ٹھنڈا پانی ہے۔

43
اور ہم نے اسے اس کے گھر والے عطا کر دیے اور ان کے ساتھ اتنے اور بھی، ہماری طرف سے رحمت کے لیے اور عقلوں والوں کی نصیحت کے لیے۔

44
اور اپنے ہاتھ میں تنکوں کا ایک مٹھا (جھاڑو) لے اور اسے مار دے اور قسم نہ توڑ، بے شک ہم نے اسے صبر کرنے والا پایا، اچھا بندہ تھا۔ یقینا وہ بہت رجوع کرنے والا تھا۔

45
اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کو یاد کر، جو ہاتھوں والے اور آنکھوں والے تھے۔

46
بے شک ہم نے انھیں ایک خاص صفت کے ساتھ چن لیا، جو اصل گھر کی یاد ہے۔

47
اور بلاشبہ وہ ہمارے نزدیک یقینا چنے ہوئے بہترین لوگوں سے تھے۔

48
اور اسماعیل اور الیسع اور ذوالکفل کو یاد کراور یہ سب بہترین لوگوں سے ہیں۔

49
یہ ایک نصیحت ہے اور بلاشبہ متقی لوگوں کے لیے یقینا اچھا ٹھکانا ہے۔

50
ہمیشہ رہنے کے باغات، اس حال میں کہ ان کے لیے دروازے پورے کھلے ہوں گے ۔