قرآن مجيد

سورة الزمر
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

نمبر آیات تفسیر

1
اس کتاب کا اتارنا اللہ کی طرف سے ہے جو سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔

2
بلاشبہ ہم نے تیری طرف یہ کتاب حق کے ساتھ نازل کی، پس اللہ کی عبادت اس طرح کر کہ تو دین کو اسی کے لیے خالص کرنے والا ہو۔

3
خبردار! خالص دین صرف اللہ ہی کا حق ہے اوروہ لوگ جنہوں نے اس کے سوا اور حمایتی بنا رکھے ہیں (وہ کہتے ہیں) ہم ان کی عبادت نہیں کرتے مگر اس لیے کہ یہ ہمیں اللہ سے قریب کر دیں، اچھی طرح قریب کرنا۔ یقیناً اللہ ان کے درمیان اس کے بارے میں فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں۔ بے شک اللہ اس شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹا ہو، بہت ناشکرا ہو۔

4
اگر اللہ چاہتا کہ (کسی کو) اولاد بنائے تو ان میں سے جنھیں وہ پیدا کرتا ہے جسے چاہتا ضرور چن لیتا، وہ پاک ہے۔ وہ تو اللہ ہے، جو اکیلا ہے، بہت غلبے والا ہے۔

5
اس نے آسمانوںکو اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا، وہ رات کو دن پر لپیٹتا ہے اور دن کو رات پر لپیٹتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو تابعکر رکھا ہے، ہر ایک ایک مقرر وقت کے لیے چل رہا ہے۔ سن لو! وہی سب پر غالب، نہایت بخشنے والا ہے۔

6
اس نے تمھیں ایک جا ن سے پیدا کیا، پھر اس سے اس کا جوڑا بنایا اور تمھارے لیے چوپاؤں میں سے آٹھ قسمیں (نر و مادہ)اتاریں۔ وہ تمھیں تمھاری ماؤں کے پیٹوں میں، تین اندھیروں میں، ایک پیدائش کے بعد دوسری پیدائش میں پیدا کرتا ہے۔ یہی اللہ تمھارا رب ہے، اسی کی بادشاہی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پھر تم کس طرح پھیرے جاتے ہو۔

7
اگر تم نا شکری کر و تو یقینا اللہ تم سے بہت بے پروا ہے اور وہ اپنے بندوں کے لیے ناشکری پسند نہیںکرتااوراگر تم شکر کرو تووہ اسے تمھارے لیے پسندکرے گا اور کوئی بوجھ اٹھانے والی (جان) کسی دوسری کا بوجھ نہیں اٹھائے گی، پھر تمھارا لوٹنا تمھارے رب ہی کی طرف ہے تو وہ تمھیں بتلائے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔ یقینا وہ سینوں والی بات کو خوب جاننے والا ہے ۔

8
اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اپنے رب کو پکارتا ہے، اس حال میں کہ اس کی طرف رجوع کرنے والا ہو تا ہے۔ پھر جب وہ اسے اپنی طرف سے کو ئی نعمت عطا کرتا ہے تو وہ اس (مصیبت) کو بھول جاتا ہے، جس کی جانب وہ اس سے پہلے پکارا کرتا تھااور اللہ کے لیے کئی شریک بنا لیتا ہے، تاکہ اس کے راستے سے گمرا ہ کردے۔ کہہ دے اپنی ناشکری سے تھوڑا سا فائدہ اٹھا لے، یقینا تو آگ والوں میں سے ہے۔

9
(کیا یہ بہترہے) یا وہ شخص جو رات کی گھڑیوں میں سجدہ کرتے ہوئے اور قیا م کر تے ہوئے عبادت کرنے والا ہے، آخرت سے ڈرتا ہے اور اپنے رب کی رحمت کی امید رکھتا ہے؟ کہہ دے کیا برابر ہیں وہ لوگ جو جانتے ہیں اور وہ جو نہیں جانتے؟ نصیحت تو بس عقلوں والے ہی قبول کرتے ہیں۔

10
کہہ دے اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو! اپنے رب سے ڈرو، ان لوگوں کے لیے جنھوں نے اس دنیا میں نیکی کی، بڑی بھلائی ہے اور اللہ کی زمین وسیع ہے، صرف کامل صبر کرنے والوں ہی کو ان کا اجر کسی شمار کے بغیر دیا جائے گا۔

11
کہہ دے بے شک مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اللہ کی عبادت کروں، اس حال میں کہ دین کو اسی کے لیے خالص کر نے والا ہوں۔

12
اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ ماننے والوں میں سے پہلا میں بنوں۔

13
کہہ دے بے شک میں ایک بہت بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں۔

14
کہہ دے میں اللہ ہی کی عبادت کرتا ہوں، اس حال میں کہ اسی کے لیے اپنے دین کو خالص کرنے والا ہوں۔

15
تو تم اس کے سوا جس کی چاہو عبادت کرو ۔کہہ دے بے شک اصل خسارہ اٹھانے والے تو وہ ہیں جنھوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو خسارے میں ڈالا۔ سن لو! یہی صریح خسارہ ہے۔

16
ان کے لیے ان کے اوپر سے آگ کے سائبان ہوں گے اور ان کے نیچے سے بھی سائبان ہوں گے۔ یہ ہے وہ جس سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، اے میرے بندو! پس تم مجھ سے ڈرو۔

17
اور وہ لوگ جنھوں نے طا غوت سے اجتناب کیا کہ اس کی عبادت کریں اور اللہ کی طرف رجوع کیا انھی کے لیے خوش خبری ہے، سو میرے بندوں کو بشارت دے دے ۔

18
کان لگا کر بات سنتے ہیں، پھر اس میں سب سے اچھی بات کی پیروی کرتے ہیں ۔یہی لوگ ہیں جنھیں اللہ نے ہدایت دی اور یہی عقلوں والے ہیں۔

19
تو کیا وہ شخص جس پر عذاب کی بات ثابت ہو چکی، پھر کیا تو اسے بچا لے گا جو آگ میں ہے۔

20
لیکن وہ لوگ جو اپنے رب سے ڈر گئے، ان کے لیے بالاخانے ہیں، جن کے اوپر خوب بنائے ہوئے بالاخانے ہیں، جن کے نیچے سے نہریں بہ رہی ہیں۔ اللہ کا وعدہ ہے، اللہ اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔

21
کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے کچھ پانی اتارا، پھر اسے چشموں کی صورت زمین میں چلایا، پھر وہ اس کے ساتھ کھیتی نکالتا ہے، جس کے رنگ مختلف ہیں،پھر وہ پک کر تیار ہو جاتی ہے، پھر تو اسے دیکھتا ہے پیلی ہونے والی، پھر وہ اسے چورا بنا دیتا ہے، بے شک اس میں عقلوں والوں کے لیے یقینا بڑی نصیحت ہے۔

22
تو کیا وہ شخص جس کا سینہ اللہ نے اسلام کے لیے کھول دیا ہے، سو وہ اپنے رب کی طرف سے ایک روشنی پر ہے (کسی سخت دل کافر جیسا ہو سکتا ہے؟) پس ان کے لیے ہلاکت ہے جن کے دل اللہ کی یاد کی طرف سے سخت ہیں، یہ لوگ صریح گمراہی میں ہیں۔

23
اللہ نے سب سے اچھی بات نازل فرمائی، ایسی کتاب جو آپس میں ملتی جلتی ہے، (ایسی آیات )جو باربار دہرائی جانے والی ہیں، اس سے ان لوگوں کی کھالوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں، پھر ان کی کھالیں اور ان کے دل اللہ کے ذکر کی طرف نرم ہو جاتے ہیں۔ یہ اللہ کی ہدایت ہے، جس کے ساتھ وہ جسے چاہتا ہے راہ پر لے آتا ہے اور جسے اللہ گمراہ کر دے تو اسے کوئی راہ پر لانے والا نہیں۔

24
تو کیا وہ شخص جو قیامت کے دن اپنے چہرے کے ساتھ بد ترین عذاب سے بچے گا (وہ جنتی جیسا ہو سکتا ہے؟) اور ظالموں سے کہا جائے گا چکھو جو تم کمایا کرتے تھے۔

25
ان لوگوں نے جھٹلایا جو ان سے پہلے تھے تو ان پر وہاں سے عذاب آیا کہ وہ سوچتے نہ تھے۔

26
پس اللہ نے انھیں دنیا کی زندگی میں رسوائی چکھائی اور یقینا آخرت کا عذاب زیادہ بڑا ہے۔ کاش! وہ جانتے ہوتے۔

27
اور بلاشبہ یقینا ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہر طرح کی مثال بیان کی ہے، تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔

28
واضح قرآن ،جس میں کوئی کجی نہیں، تاکہ وہ بچ جائیں۔

29
اللہ نے ایک آدمی کی مثال بیان کی جس میں ایک دوسرے سے جھگڑنے والے کئی شریک ہیں اور ایک اور آدمی کی جو سالم ایک ہی آدمی کا ہے، کیا دونوں مثال میں برابر ہیں؟ سب تعریف اللہ کے لیے ہے، بلکہ ان کے اکثر نہیں جانتے۔

30
بے شک تو مرنے والا ہے اور بے شک وہ بھی مرنے والے ہیں۔

31
پھر بے شک تم قیامت کے دن اپنے رب کے پاس جھگڑو گے۔

32
پھر اس سے زیادہ کون ظالم ہے جس نے اللہ پر جھوٹ بولا اور سچ کو جھٹلایا جب وہ اس کے پاس آیا، کیا ان کافروں کے لیے جہنم میں کوئی ٹھکانا نہیں؟

33
اور وہ شخص جو سچ لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی یہی لوگ بچنے والے ہیں۔

34
ان کے لیے ان کے رب کے پاس وہ کچھ ہے جو وہ چاہیں گے، یہی نیکی کرنے والوں کی جزا ہے۔

35
تاکہ اللہ ان سے وہ بد ترین عمل دور کر دے جو انھوں نے کیے اور انھیں ان کا اجر ان بہترین اعمال کے مطابق دے جو وہ کیا کرتے تھے۔

36
کیا اللہ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ہے اور وہ تجھے ان سے ڈراتے ہیں جو اس کے سوا ہیں اور جسے اللہ گمراہ کر دے پھر اسے کوئی راہ پر لانے والا نہیں۔

37
اور جسے اللہ راہ پر لے آئے، پھر اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں، کیا اللہ سب پر غالب، انتقام لینے والا نہیں ہے؟

38
اور یقینا اگر تو ان سے پوچھے کہ آسمانوں کو اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے تو ضرور ہی کہیں گے کہ اللہ نے۔ کہہ تو کیا تم نے دیکھا کہ وہ ہستیاں جنھیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، اگر اللہ مجھے کوئی نقصان پہنچانے کا ارادہ کرے تو کیا وہ اس کے نقصان کو ہٹانے والی ہیں؟ یا وہ مجھ پر کوئی مہربانی کرنا چاہے تو کیا وہ اس کی رحمت کو روکنے والی ہیں؟ کہہ دے مجھے اللہ ہی کافی ہے، اسی پر بھروسا کرنے والے بھروسا کرتے ہیں۔

39
کہہ دے اے میری قوم! تم اپنی جگہ عمل کرو، بے شک میں بھی عمل کرنے والا ہوں، پھر تم جلد ہی جان لو گے۔

40
کہ کون ہے جس پر وہ عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کر دے گا اور کس پر ہمیشہ رہنے والا عذاب اترتا ہے۔

41
بلاشبہ ہم نے تجھ پر یہ کتاب لوگوں کے لیے حق کے ساتھ نازل کی ہے، پھر جو سیدھے راستے پر چلا سو اپنی جان کے لیے اور جو گمراہ ہوا تو اسی پر گمراہ ہوگا اور تو ہرگز ان پر کوئی ذمہ دار نہیں۔

42
اللہ جانوں کو ان کی موت کے وقت قبض کرتا ہے اور ان کو بھی جو نہیں مریں ان کی نیند میں، پھر اسے روک لیتا ہے جس پر اس نے موت کا فیصلہ کیا اور دوسری کو ایک مقرر وقت تک بھیج دیتا ہے۔ بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیں۔

43
یا انھوں نے اللہ کے سوا کچھ سفارشی بنا لیے ہیں۔ کہہ دے کیا اگرچہ وہ کبھی نہ کسی چیز کے مالک ہوں اور نہ عقل رکھتے ہوں۔

44
کہہ دے شفاعت ساری کی ساری اللہ ہی کے اختیار میں ہے، آسمانوں کی اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے، پھر تم اسی کی طرف لو ٹائے جاؤ گے۔

45
اور جب اس اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان لوگوں کے دل تنگ پڑجاتے ہیں جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے اور جب ان کا ذکر ہوتا ہے جو اس کے سوا ہیں تو اچانک وہ بہت خوش ہو جاتے ہیں۔

46
تو کہہ اے اللہ! آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے! ہر چھپی اور کھلی کو جاننے والے! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان اس چیز کا فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے۔

47
اور اگر ان لوگوں کے لیے جنھوں نے ظلم کیا، وہ سب کچھ ہو جو زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اتنا اور بھی ہو تو قیامت کے دن برے عذاب سے (بچنے کے لیے) وہ ضرور اسے فدیے میں دے دیں، اور ان کے لیے اللہ کی طرف سے وہ کچھ سامنے آجائے گا جس کا وہ گمان نہیں کیا کرتے تھے۔

48
اور ان کے لیے ان (اعمال) کی برائیاں ظاہر ہو جائیں گی جو انھوں نے کمائے اور انھیں وہ چیز گھیر لے گی جسے وہ مذاق کیا کرتے تھے۔

49
پھر جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ہمیں پکارتا ہے، پھر جب ہم اسے اپنی طرف سے کوئی نعمت عطا کرتے ہیں تو کہتا ہے یہ مجھے ایک علم کی بنیاد ہی پر دی گئی ہے۔ بلکہ وہ ایک آزمائش ہے اور لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔

50
بلا شبہ یہی بات ان لوگوں نے کہی جو ان سے پہلے تھے تو ان کے کام نہ آیا جو وہ کمایا کرتے تھے۔