قرآن مجيد

سورة النساء
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

نمبر آیات تفسیر

1
اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا اور اس سے اس کی بیوی پیدا کی اور ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں اور اللہ سے ڈرو جس کے واسطے سے تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور رشتوں سے بھی، بے شک اللہ ہمیشہ تم پر پورا نگہبان ہے۔

2
اور یتیموں کو ان کے مال دے دو اور گندی چیز کو اچھی چیز کے عوض بدل کر نہ لو اور نہ ان کے اموال اپنے مالوں سے ملا کر کھائو، یقینا یہ ہمیشہ سے بہت بڑا گناہ ہے۔

3
اور اگر تم ڈروکہ یتیموں کے حق میں انصاف نہیں کرو گے تو (اور) عورتوں میں سے جو تمھیں پسند ہوں ان سے نکاح کرلو، دو دو سے اور تین تین سے اور چار چار سے، پھر اگر تم ڈرو کہ عدل نہیں کرو گے تو ایک بیوی سے، یا جن کے مالک تمھارے دائیں ہاتھ ہوں (یعنی لونڈیاں)۔ یہ زیادہ قریب ہے کہ تم انصاف سے نہ ہٹو۔

4
اور عورتوں کو ان کے مہر خوش دلی سے دو، پھر اگر وہ اس میں سے کوئی چیز تمھارے لیے چھوڑنے پر دل سے خوش ہو جائیں تو اسے کھالو، اس حال میں کہ مزے دار، خوشگوار ہے۔

5
اور بے سمجھوں کو اپنے مال نہ دو، جو اللہ نے تمھارے قائم رہنے کا ذریعہ بنائے ہیں اور انھیں ان میں سے کھانے کے لیے دو اور انھیں پہننے کے لیے دو اور ان سے اچھی بات کہو۔

6
اور یتیموں کو آزماتے رہو، یہاں تک کہ جب وہ بلوغت کو پہنچ جائیں، پھر اگر تم ان سے کچھ سمجھ داری معلوم کرو تو ان کے مال ان کے سپرد کردو اور فضول خرچی کرتے ہوئے اور اس سے جلدی کرتے ہوئے انھیں مت کھائو کہ وہ بڑے ہو جائیں گے۔ اور جو غنی ہو تو وہ بہت بچے اور جو محتاج ہو تو وہ جانے پہچانے طریقے سے کھالے، پھر جب ان کے مال ان کے سپرد کرو تو ان پر گواہ بنا لو اور اللہ پورا حساب لینے والا کافی ہے۔

7
مردوں کے لیے اس میں سے ایک حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں اور عورتوں کے لیے بھی اس میں سے ایک حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں، اس میں سے جو اس (مال) سے تھوڑا ہو یا بہت، اس حال میں کہ مقرر کیا ہوا حصہ ہے۔

8
اور جب تقسیم کے وقت قرابت والے اور یتیم اور مسکین حاضر ہوں تو انھیں اس میں سے کچھ دو اور ان سے اچھی بات کہو۔

9
اور لازم ہے کہ وہ لوگ ڈریں جو اپنے پیچھے اگر کمزور اولاد چھوڑتے تو ان کے متعلق ڈرتے، پس لازم ہے کہ وہ اللہ سے ڈریں اور سیدھی بات کہیں۔

10
بے شک جو لوگ یتیموں کے اموال ظلم سے کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں آگ کے سوا کچھ نہیں کھاتے اور وہ عنقریب بھڑکتی آگ میں داخل ہوں گے۔

11
اللہ تمھیں تمھاری اولاد کے بارے میں تاکیدی حکم دیتا ہے، مرد کے لیے دو عورتوں کے حصے کے برابر حصہ ہے، پھر اگر وہ دو سے زیادہ عورتیں (ہی) ہوں، تو ان کے لیے اس کا دوتہائی ہے جو اس نے چھوڑا اور اگر ایک عورت ہو تو اس کے لیے نصف ہے۔ اور اس کے ماں باپ کے لیے، ان میں سے ہر ایک کے لیے اس کا چھٹا حصہ ہے، جو اس نے چھوڑا، اگر اس کی کوئی اولاد ہو۔ پھر اگر اس کی کوئی اولاد نہ ہو اور اس کے وارث ماں باپ ہی ہوں تو اس کی ماں کے لیے تیسرا حصہ ہے، پھر اگر اس کے (ایک سے زیادہ) بھائی بہن ہوں تو اس کی ماں کے لیے چھٹا حصہ ہے، اس وصیت کے بعد جو وہ کر جائے، یا قرض (کے بعد)۔ تمھارے باپ اور تمھارے بیٹے تم نہیں جانتے ان میں سے کون فائدہ پہنچانے میں تم سے زیادہ قریب ہے، یہ اللہ کی طرف سے مقرر شدہ حصے ہیں،بے شک اللہ ہمیشہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔

12
اور تمھارے لیے اس کا نصف ہے جو تمھاری بیویاں چھوڑ جائیں، اگر ان کی کوئی اولاد نہ ہو، پھر اگر ان کی کوئی اولاد ہو تو تمھارے لیے اس میں سے چوتھا حصہ ہے، جو انھوں نے چھوڑا، اس وصیت کے بعد جو وہ کر جائیں، یا قرض (کے بعد)۔ اور ان کے لیے اس میں سے چوتھا حصہ ہے جو تم چھوڑ جائو، اگر تمھاری کوئی اولاد نہ ہو، پھر اگر تمھاری کوئی اولاد ہو تو ان کے لیے اس میں سے آٹھواں حصہ ہے جو تم نے چھوڑا، اس وصیت کے بعد جو تم کر جائو، یا قرض (کے بعد)۔ اور اگر کوئی مرد، جس کا ورثہ لیا جا رہا ہے، ایسا ہے جس کا نہ باپ ہو نہ اولاد، یا ایسی عورت ہے اور اس کا ایک بھائی یا بہن ہو تو ان میں سے ہر ایک کے لیے چھٹا حصہ ہے، پھر اگر وہ اس سے زیادہ ہوں تو سب ایک تہائی میں حصے دار ہیں، اس وصیت کے بعد جو کی جائے، یا قرض (کے بعد)، اس طرح کہ کسی کا نقصان نہ کیا گیا ہو۔ اللہ کی طرف سے تاکیدی حکم ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، نہایت بردبار ہے۔

13
یہ اللہ کی حدیں ہیں اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے وہ اسے جنتوں میں داخل کرے گا، جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں، ان میں ہمیشہ رہنے والے اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔

14
اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اس کی حدوں سے تجاوز کرے وہ اسے آگ میں داخل کرے گا، ہمیشہ اس میں رہنے والا ہے اور اس کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔

15
اور تمھاری عورتوں میں سے جو بدکاری کا ارتکاب کریں، ان پر اپنے میں سے چار مرد گواہ طلب کرو، پھر اگر وہ گواہی دے دیں تو انھیں گھروں میں بند رکھو، یہاں تک کہ انھیں موت اٹھا لے جائے، یا اللہ ان کے لیے کوئی راستہ بنا دے۔

16
اور وہ دونوں جو تم میں سے اس کا ارتکاب کریں سو ان دونوں کو ایذا دو، پھر اگروہ دونوں توبہ کر لیں اور اصلاح کر لیں تو ان سے خیال ہٹا لو، بے شک اللہ ہمیشہ سے بے حد توبہ قبول کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔

17
توبہ (جس کا قبول کرنا) اللہ کے ذمے (ہے) صرف ان لوگوں کی ہے جو جہالت سے برائی کرتے ہیں، پھر جلد ہی توبہ کر لیتے ہیں، تو یہی لوگ ہیں جن پر اللہ پھر مہربان ہو جاتا ہے اور اللہ ہمیشہ سے سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔

18
اور توبہ ان لوگوں کی نہیں جو برے کام کیے جاتے ہیں، یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجاتی ہے تو وہ کہتا ہے بے شک میں نے اب توبہ کر لی اور نہ ان کی ہے جو اس حال میں مرتے ہیں کہ وہ کافر ہوتے ہیں، یہ لوگ ہیں جن کے لیے ہم نے درد ناک عذاب تیار کیا ہے۔

19
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تمھارے لیے حلال نہیں کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن جائو اور نہ انھیں اس لیے روک رکھو کہ تم نے انھیں جو کچھ دیا ہے اس میں سے کچھ لے لو، مگر اس صورت میں کہ وہ کھلم کھلا بے حیائی کا ارتکاب کریں اور ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو، پھر اگر تم انھیں نا پسند کرو تو ہو سکتا ہے کہ تم ایک چیز کو ناپسند کرو اور اللہ اس میں بہت بھلائی رکھ دے۔

20
اور اگر تم کسی بیوی کی جگہ اور بیوی بدل کر لانے کا ارادہ کرو اور تم ان میں سے کسی کو ایک خزانہ دے چکے ہو تو اس میں سے کچھ بھی واپس نہ لو، کیا تم اسے بہتان لگا کر اور صریح گناہ کر کے لو گے۔

21
اور تم اسے کیسے لو گے جب کہ تم ایک دوسرے سے صحبت کر چکے ہو اور وہ تم سے پختہ عہد لے چکی ہیں۔

22
اور ان عورتوں سے نکاح مت کرو جن سے تمھارے باپ نکاح کر چکے ہوں، مگر جو پہلے گزر چکا، بے شک یہ ہمیشہ سے بڑی بے حیائی اور سخت غصے کی بات ہے اور برا راستہ ہے۔

23
حرام کی گئیں تم پر تمھاری مائیں اور تمھاری بیٹیاں اور تمھاری بہنیں اور تمھاری پھوپھیاں اور تمھاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمھاری وہ مائیں جنھوں نے تمھیں دودھ پلایا ہو اور تمھاری دودھ شریک بہنیں اور تمھاری بیویوں کی مائیں اور تمھاری پالی ہوئی لڑکیاں، جو تمھاری گود میں تمھاری ان عورتوں سے ہیں جن سے تم صحبت کر چکے ہو، پھر اگر تم نے ان سے صحبت نہ کی ہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں اور تمھارے ان بیٹوں کی بیویاں جو تمھاری پشتوں سے ہیں اور یہ کہ تم دو بہنوں کو جمع کرو، مگر جو گزر چکا۔ بے شک اللہ ہمیشہ سے بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔

24
اور خاوند والی عورتیں (بھی حرام کی گئی ہیں) مگر وہ (لونڈیاں) جن کے مالک تمھارے دائیں ہاتھ ہوں، یہ تم پر اللہ کا لکھا ہوا ہے اور تمھارے لیے حلال کی گئی ہیں جو ان کے سوا ہیں کہ اپنے مالوں کے بدلے طلب کرو، اس حال میں کہ نکاح میں لانے والے ہو، نہ کہ بدکاری کرنے والے۔ پھر وہ جن سے تم ان عورتوں میں سے فائدہ اٹھائو پس انھیں ان کے مہر دو، جو مقرر شدہ ہوں اور تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں جس پر تم مقرر کر لینے کے بعد آپس میں راضی ہو جائو، بے شک اللہ ہمیشہ سے سب کچھ جاننے والا،کمال حکمت والا ہے۔

25
اور تم میں سے جو مالی لحاظ سے طاقت نہ رکھے کہ آزاد مومن عورتوں سے نکاح کرے تو ان میں سے جن کے مالک تمھارے دائیں ہاتھ ہوں، تمھاری مومن لونڈیوں سے (نکاح کرلے) اور اللہ تمھارے ایمان کو زیادہ جاننے والا ہے، تمھارا بعض بعض سے ہے۔ تو ان سے ان کے مالکوں کی اجازت سے نکاح کر لو اور انھیں ان کے مہر اچھے طریقے سے دو، جب کہ وہ نکاح میں لائی گئی ہوں، بدکاری کرنے والی نہ ہوں اور نہ چھپے یار بنانے والی، پھر جب وہ نکاح میں لائی جاچکیں تو اگر کسی بے حیائی کا ارتکاب کریں تو ان پر اس سزا کا نصف ہے جو آزاد عورتوں پر ہے۔ یہ اس کے لیے ہے جو تم میں سے گناہ میں پڑنے سے ڈرے اور یہ کہ تم صبر کرو تمھارے لیے بہتر ہے اور اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔

26
اللہ چاہتا ہے کہ تمھارے لیے کھول کر بیان کرے اور تمھیں ان لوگوں کے طریقوں پر چلائے جو تم سے پہلے تھے اور تم پر مہربانی فرمائے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔

27
اور اللہ چاہتا ہے کہ تم پر مہربانی فرمائے اور جو لوگ خواہشات کی پیروی کرتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم (سیدھے راستے سے) ہٹ جاؤ، بہت بڑا ہٹ جانا۔

28
اللہ چاہتا ہے کہ تم سے (بوجھ) ہلکا کرے اور انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے۔

29
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے مال آپس میں باطل طریقے سے نہ کھائو، مگر یہ کہ تمھاری آپس کی رضا مندی سے تجارت کی کوئی صورت ہو اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو، بے شک اللہ تم پر ہمیشہ سے بے حد مہربان ہے۔

30
اور جو زیادتی اور ظلم سے ایسا کرے گا تو عنقریب ہم اسے سخت ہولناک آگ میں جھونکیں گے اور یہ اللہ پر ہمیشہ سے بہت آسان ہے۔

31
اگر تم ان بڑے گناہوں سے بچو گے جن سے تمھیں منع کیاجاتا ہے تو ہم تم سے تمھاری چھوٹی برائیاں دور کر دیں گے اور تمھیں با عزت داخلے کی جگہ میں داخل کریں گے۔

32
اور اس چیز کی تمنا نہ کرو جس میں اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے، مردوں کے لیے اس میں سے ایک حصہ ہے، جو انھوں نے محنت سے کمایا اور عورتوں کے لیے اس میں سے ایک حصہ ہے، جو انھوں نے محنت سے کمایا اور اللہ سے اس کے فضل میں سے حصہ مانگو۔ بے شک اللہ ہمیشہ سے ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔

33
اور ہم نے اس (ترکے) میں جو والدین اور زیادہ قرابت والے چھوڑ جائیں، ہر ایک کے وارث مقرر کر دیے ہیں اور جن لوگوں کو تمھارے عہد و پیمان نے باندھ رکھا ہے انھیں ان کا حصہ دو۔ بے شک اللہ ہمیشہ سے ہر چیز پر حاضر ہے۔

34
مرد عورتوں پر نگران ہیں، اس وجہ سے کہ اللہ نے ان کے بعض کو بعض پر فضیلت عطا کی اور اس وجہ سے کہ انھوں نے اپنے مالوں سے خرچ کیا۔ پس نیک عورتیں فرماں بردار ہیں، غیرحاضری میں حفاظت کرنے والی ہیں، اس لیے کہ اللہ نے (انھیں) محفوظ رکھا اور وہ عورتیں جن کی نافرمانی سے تم ڈرتے ہو، سو انھیں نصیحت کرو اور بستروں میں ان سے الگ ہو جائو اور انھیں مارو، پھر اگر وہ تمھاری فرماں برداری کریں تو ان پر (زیادتی کا) کوئی راستہ تلاش نہ کرو، بے شک اللہ ہمیشہ سے بہت بلند، بہت بڑا ہے۔

35
اور اگر ان دونوں کے درمیان مخالفت سے ڈرو تو ایک منصف مرد کے گھر والوں سے اور ایک منصف عورت کے گھر والوں سے مقرر کرو، اگر وہ دونوں اصلاح چاہیں گے تو اللہ دونوں کے درمیان موافقت پیدا کر دے گا۔ بے شک اللہ ہمیشہ سے سب کچھ جاننے والا، ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے۔

36
اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور قرابت والے کے ساتھ اور یتیموں اور مسکینوں اور قرابت والے ہمسائے اور اجنبی ہمسائے اور پہلو کے ساتھی اور مسافر (کے ساتھ) اور (ان کے ساتھ بھی) جن کے مالک تمھارے دائیں ہاتھ بنے ہیں، یقینا اللہ ایسے شخص سے محبت نہیں کرتا جو اکڑنے والا، شیخی مارنے والا ہو۔

37
وہ لوگ جو بخل کرتے ہیں اور لوگوں کو بخل کا حکم دیتے ہیں اور اسے چھپاتے ہیں جو اللہ نے انھیں اپنے فضل سے دیا ہے اور ہم نے کافروں کے لیے رسوا کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے۔

38
اور وہ لوگ جو اپنے اموال لوگوں کے دکھاوے کے لیے خرچ کرتے ہیں اور نہ اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور نہ یوم آخرت پر، اور وہ شخص کہ شیطان اس کا ساتھی ہو تو وہ برا ساتھی ہے۔

39
اور ان پر کیا آفت آجاتی اگر وہ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لے آتے اور اس میں سے خرچ کرتے جو انھیں اللہ نے دیا ہے اور اللہ ہمیشہ سے انھیں خوب جاننے والا ہے۔

40
بے شک اللہ ایک ذرے کے برابر ظلم نہیں کرتا اور اگر ایک نیکی ہوگی تو اسے دوگنا کر دے گا اور اپنے پاس سے بہت بڑا اجر عطا کرے گا۔

41
پھر کیا حال ہوگا جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے اور تجھے ان لوگوں پر گواہ لائیں گے۔

42
اس دن وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا اور رسول کی نا فرمانی کی، چاہیں گے کاش! ان پر زمین برابر کر دی جائے اور وہ اللہ سے کوئی بات نہیں چھپائیں گے۔

43
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! نماز کے قریب نہ جائو، اس حال میں کہ تم نشے میں ہو، یہاں تک کہ تم جانو جو کچھ کہتے ہو اور نہ اس حال میں کہ جنبی ہو، مگر راستہ عبور کرنے والے، یہاں تک کہ غسل کر لو۔ اور اگر تم بیمار ہو، یا سفر پر، یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا ہو، یا تم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو، پھر کوئی پانی نہ پائو تو پاک مٹی کا قصد کرو، پس اپنے چہروں اور اپنے ہاتھوں پر ملو۔ بے شک اللہ ہمیشہ سے بہت معاف کرنے والا، بے حد بخشنے والا ہے۔

44
کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنھیں کتاب کا ایک حصہ دیا گیا، وہ گمراہی کو خریدتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم راستے سے بھٹک جاؤ۔

45
اور اللہ تمھارے دشمنوں کو زیادہ جاننے والا ہے اور اللہ کافی دوست ہے اور اللہ کافی مددگار ہے۔

46
اس کی جگہوں سے پھیر دیتے ہیں اور کہتے ہیں سَمِعْنَاوَعَصَیْنَا(ہم نے سنا اور نہیں مانا) اور اِسْمَعْ غَیْرَمُسْمَعٍ(سن اس حال میں کہ تجھے نہ سنایا جائے) اوررَاعِنَا(ہماری رعایت کر) (یہ الفاظ) اپنی زبانوں کو پیچ دیتے ہوئے اور دین میں طعن کرتے ہوئے (کہتے ہیں) اور اگروہ سَمِعْنَاوَاَطَعْنَا(ہم نے سنا اور مانا) اور اِسْمَعْ وَانْظُرْنَا (سن اور ہماری طرف دیکھ)کہتے تو یقینا ان کے لیے بہتر اور زیادہ درست ہوتا اور لیکن اللہ نے ان پر ان کے کفر کی وجہ سے لعنت کی، پس وہ ایمان نہیں لاتے مگر بہت کم۔

47
اے لوگو جنھیں کتاب دی گئی ہے! اس پر ایمان لائو جو ہم نے نازل کیا ہے، اس کی تصدیق کرنے والا ہے جو تمھارے پاس ہے، اس سے پہلے کہ ہم چہروں کو مٹا دیں، پھر انھیں ان کی پیٹھوں پر پھیر دیں، یا ان پر لعنت کریں، جس طرح ہم نے ہفتے کے دن والوں پر لعنت کی تھی اور اللہ کا حکم ہمیشہ (پورا) کیا ہوا ہے۔

48
بے شک اللہ اس بات کو نہیں بخشے گا کہ اس کا شریک بنایا جائے اور وہ بخش دے گا جو اس کے علاوہ ہے، جسے چاہے گا اور جو اللہ کا شریک بنائے تو یقینا اس نے بہت بڑا گناہ گھڑا۔

49
کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اپنے آپ کو پاک کہتے ہیں، بلکہ اللہ پاک کرتا ہے جسے چاہتا ہے اور ان پر ایک دھاگے کے برابر ظلم نہیں کیا جائے گا۔

50
دیکھ وہ اللہ پر کس طرح جھوٹ باندھتے ہیں اور صریح گناہ گار ہونے کے لیے یہی کافی ہے۔