قرآن مجيد

سورة غافر/مومن
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

نمبر آیات تفسیر

1
حم۔

2
اس کتاب کا اتارنا اللہ کی طرف سے ہے، جو سب پر غالب ، ہر چیز کو جاننے والا ہے۔

3
گناہ بخشنے والا اور توبہ قبول کرنے والا، بہت سخت سزا والا، بڑے فضل والا، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔

4
اللہ کی آیات میں جھگڑا نہیں کرتے مگر وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، تو ان کا شہروں میں چلنا پھرنا تجھے دھوکے میں نہ ڈال دے۔

5
ان سے پہلے نوح کی قوم نے جھٹلایا اور ان کے بعد بھی کئی جماعتوں نے اور ہر امت نے اپنے رسول کے متعلق ارادہ کیا کہ اسے گرفتار کر لیں اور انھوں نے باطل کے ساتھ جھگڑا کیا، تاکہ اس کے ذریعے حق کو پھسلا دیں، تو میں نے انھیں پکڑ لیا، پھر میری سزا کیسی تھی؟

6
اور اس طرح ان لوگوں پر تیرے رب کی بات ثابت ہوگئی جنھوں نے کفر کیا کہ بے شک وہی آگ والے ہیں۔

7
وہ(فرشتے) جو عرش کواٹھائے ہوئے ہیں اور وہ جو اس کے ارد گرد ہیں اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اورا ن لوگوں کے لیے بخشش کی دعا کرتے ہیں جو ایمان لائے، اے ہمارے رب! تو نے ہر چیز کو رحمت اور علم سے گھیر رکھا ہے، تو ان لوگوں کو بخش دے جنھوں نے توبہ کی اور تیرے راستے پر چلے اور انھیں بھڑکتی ہوئی آگ کے عذاب سے بچا۔

8
اے ہمارے رب! اور انھیں ہمیشہ رہائش والی ان جنتوں میں داخل کر جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور ان کو بھی جو ان کے باپ دادوںاور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے لائق ہیں۔ بلاشبہ تو ہی سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے ۔

9
اور انھیں برائیوں سے بچا اور تو جسے اس دن برائیوں سے بچا لے تو یقینا تو نے اس پر مہربانی فرمائی اور یہی تو بہت بڑی کامیابی ہے۔

10
بے شک وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا انھیں پکار کر کہا جائے گا کہ یقینا اللہ کا ناراض ہونا بہت زیادہ تھا تمھارے اپنے آپ پر ناراض ہونے سے، جب تمھیں ایمان کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم انکار کرتے تھے۔

11
وہ کہیں گے اے ہمارے رب! تو نے ہمیں دو دفعہ موت دی اور تو نے ہمیں دو دفعہ زندہ کیا، سو ہم نے اپنے گناہوں کا اقرار کیا، تو کیا نکلنے کا کوئی راستہ ہے؟

12
یہ اس لیے کہ حقیقت یہ ہے کہ جب اس اکیلے اللہ کو پکارا جاتا تو تم انکار کرتے تھے اور اگر اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرا یا جاتا تو تم مان لیتے تھے، اب فیصلہ اللہ کے اختیار میں ہے جو بہت بلند، بہت بڑا ہے۔

13
وہی ہے جو تمھیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے اور تمھارے لیے آسمان سے رزق اتارتا ہے اور اس کے سوا کوئی نصیحت حاصل نہیں کرتا جو رجوع کرے۔

14
پس اللہ کو پکا رو، اس حال میں کہ دین کو اسی کے لیے خالص کرنے والے ہو، اگرچہ کافر برا مانیں۔

15
وہ بہت بلند درجوں والا، عرش کا مالک ہے، اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے وحی اتارتا ہے، تاکہ ملاقات کے دن سے ڈرائے۔

16
جس دن وہ صاف ظاہر ہوں گے، ان کی کوئی چیز اللہ پر چھپی نہ ہوگی۔ آج کس کی بادشاہی ہے؟ اللہ ہی کی جو ایک ہے، بہت دبدبے والا ہے۔

17
آج ہر شخص کو اس کا بدلہ دیا جائے گا جو اس نے کمایا، آج کوئی ظلم نہیں۔ بے شک اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔

18
اور انھیں قریب آنے والی گھڑی کے دن سے ڈرا جب دل گلوں کے پاس غم سے بھرے ہوں گے، ظالموں کے لیے نہ کوئی دلی دوست ہو گا اور نہ کوئی سفارشی، جس کی بات مانی جائے۔

19
وہ آنکھوں کی خیانت کو جانتا ہے اور اسے بھی جو سینے چھپاتے ہیں۔

20
اور اللہ حق کے ساتھ فیصلہ کرتا ہے اور وہ لوگ جنھیں وہ اس کے سوا پکارتے ہیں کسی بھی چیز کا فیصلہ نہیں کرتے۔ بے شک اللہ ہی تو سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔

21
اور کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ دیکھتے کہ ان لوگوں کا انجام کیسا ہوا جو ان سے پہلے تھے، وہ تو قوت میں ان سے بہت زیادہ سخت تھے اور زمین میں یادگاروں کے اعتبار سے بھی، پھر اللہ نے انھیں ان کے گناہوں کی وجہ سے پکڑ لیا اور انھیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ تھا۔

22
یہ اس لیے کہ وہ لوگ، ان کے پاس ان کے رسول واضح دلیلیں لے کر آتے رہے تو انھوں نے انکار کیا تو اللہ نے انھیں پکڑ لیا۔ بے شک وہ بہت قوت والا، بہت سخت سزا دینے والا ہے۔

23
اور بلاشبہ یقینا ہم نے موسیٰ کو اپنی آیات اور واضح دلیل کے ساتھ بھیجا۔

24
فرعون اور ہامان اور قارون کی طرف تو انھوں نے کہا جادوگر ہے، بہت جھوٹا ہے۔

25
پس جب وہ ہمارے ہاں سے حق لے کر ان کے پاس آیا تو انھوں نے کہا ان لوگوں کے بیٹوں کو، جو اس کے ہمراہ ایمان لائے ہیں، قتل کرو اور ان کی عورتوں کو زندہ رہنے دو اور نہیں کافروں کی چال مگر سراسر ناکام۔

26
اور فرعون نے کہا مجھے چھوڑ دو کہ میں موسیٰ کو قتل کر دوں اور وہ اپنے رب کو پکار لے، بے شک میں ڈرتا ہوں کہ وہ تمھارا دین بدل دے گا، یا یہ کہ زمین میں فساد پھیلا دے گا۔

27
اور موسیٰ نے کہا بے شک میں نے اپنے رب اور تمھارے رب کی پناہ لی ہے ہر اس متکبر سے جو یوم حساب پر ایمان نہیں رکھتا۔

28
اور فرعون کی آل میں سے ایک مومن آدمی نے کہا جو اپنا ایمان چھپاتا تھا، کیا تم ایک آدمی کو اس لیے قتل کرتے ہو کہ وہ کہتا ہے ’’میرا رب اللہ ہے ‘‘حالانکہ یقینا وہ تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے واضح دلیلیں لے کر آیا ہے اور اگر وہ جھوٹا ہے تو اس کا جھوٹ اسی پر ہے اور اگر وہ سچا ہے تو تمھیں اس کا کچھ حصہ پہنچ جائے گا جس کا وہ تم سے وعدہ کر رہا ہے۔ بے شک اللہ اس شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو حد سے بڑھنے والا، سخت جھوٹا ہو۔

29
اے میری قوم ! آج تمھی کو بادشاہی حاصل ہے ، اس حال میں کہ (تم) اس سر زمین میں غالب ہو، پھر اللہ کے عذاب سے کون ہماری مدد کرے گا، اگر وہ ہم پر آگیا؟ فرعون نے کہا میں تو تمھیں وہی رائے دے رہا ہوں جو خود رائے رکھتا ہوں اور میں تمھیں بھلائی کا راستہ ہی بتا رہا ہوں۔

30
اور اس شخص نے کہا جو ایمان لایا تھا، اے میری قوم! بے شک میں تم پر (گزشتہ) جماعتوں کے دن کی مانند سے ڈرتا ہوں۔

31
نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور ان لوگوں کے حال کی مانند سے جو ان کے بعد تھے اور اللہ اپنے بندوں پر کسی طرح کے ظلم کا ارادہ نہیں کرتا۔

32
اور اے میری قوم! یقینا میں تم پر ایک دوسرے کو پکارنے کے دن سے ڈرتا ہوں۔

33
جس دن تم پیٹھ پھیرتے ہوئے بھاگو گے، تمھارے لیے اللہ سے کوئی بچانے والا نہ ہو گا اور جسے اللہ گمراہ کر دے پھر اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔

34
اور بلاشبہ یقینا اس سے پہلے تمھارے پاس یوسف واضح دلیلیں لے کر آیا تو تم اس کے بارے میں شک ہی میں رہے، جو وہ تمھارے پاس لے کر آیا، یہاں تک کہ جب وہ فوت ہو گیا تو تم نے کہا اس کے بعد اللہ کبھی کوئی رسول نہ بھیجے گا۔ اسی طرح اللہ ہر اس شخص کو گمراہ کرتا ہے جو حد سے بڑھنے والا، شک کرنے والا ہو۔

35
وہ لوگ جو اللہ کی آیات میں جھگڑتے ہیں، بغیر کسی دلیل کے جو ان کے پاس آئی ہو، بڑی ناراضی کی بات ہے اللہ کے نزدیک اور ان کے نزدیک جو ایمان لائے۔ اسی طرح اللہ ہر متکبر، سرکش کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔

36
اور فرعون نے کہا اے ہامان! میرے لیے ایک بلند عمارت بنا، تاکہ میں راستوں پر پہنچ جاؤں۔

37
آسمانوں کے راستوں پر، پس موسیٰ کے معبود کی طرف جھانکوں اور بے شک میں اسے یقینا جھوٹا گمان کرتا ہوں۔ اور اس طرح فرعون کے لیے اس کا برا عمل خوش نما بنا دیا گیا اور وہ سیدھی راہ سے روک دیا گیا اور فرعون کی تدبیر تباہی ہی میں تھی۔

38
اور اس شخص نے کہا جو ایمان لایا تھا، اے میری قوم! میرے پیچھے چلو، میں تمھیں بھلائی کا راستہ بتاؤں گا۔

39
اے میری قوم! یہ دنیا کی زندگی تو معمولی فائدے کے سوا کچھ نہیں اور یقینا آخرت، وہی رہنے کا گھر ہے۔

40
جس نے کوئی برائی کی تو اسے ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا اور جس نے کوئی نیک عمل کیا، مرد ہو یا عورت اور وہ مومن ہوا تو یہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے، اس میں بے حساب رزق دیے جائیں گے۔

41
اور اے میری قوم !مجھے کیا ہے کہ میں تمھیں نجات کی طرف بلاتا ہوں اور تم مجھے آگ کی طرف بلاتے ہو ۔

42
تم مجھے بلاتے ہو کہ میں اللہ کا انکار کروں اور اس کے ساتھ اسے شریک ٹھہراؤں جس کا مجھے کچھ علم نہیں اور میں تمھیں سب پرغالب، بے حد بخشنے والے کی طرف بلاتا ہوں۔

43
کوئی شک نہیں کہ تم مجھے جس کی طرف بلاتے ہو اس کے لیے کسی طرح پکارنا نہ دنیا میں (درست) ہے اور نہ آخرت میں اور یہ کہ یقینا ہمارا لوٹنا اللہ کی طرف ہے اور یہ کہ یقینا حدسے بڑھنے والے، وہی آگ میں رہنے والے ہیں۔

44
پس عنقریب تم یاد کرو گے جو میں تم سے کہہ رہا ہوں اور میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں، بے شک اللہ بندوں کو خوب دیکھنے والا ہے۔

45
تو اللہ نے اسے ان کے برے نتائج سے بچالیا جو انھوں نے تدبیریں کیں اور آل فرعون کو برے عذاب نے گھیر لیا۔

46
جو آگ ہے، وہ اس پر صبح و شام پیش کیے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہو گی، آل فرعون کو سخت ترین عذاب میں داخل کرو۔

47
اور جب وہ آگ میں ایک دوسرے سے جھگڑیں گے تو کمزور لوگ ان سے کہیں گے جو بڑے بنے ہوئے تھے کہ بے شک ہم تمھارے ہی پیچھے چلنے والے تھے، توکیا تم ہم سے آگ کا کوئی حصہ ہٹانے والے ہو؟

48
وہ لوگ کہیں گے جو بڑے بنے تھے بے شک ہم سب اس میں ہیں، بے شک اللہ نے بندوں کے درمیان فیصلہ کر دیا ہے۔

49
اور وہ لوگ جو آگ میں ہوں گے جہنم کے نگرانوں سے کہیں گے اپنے رب سے دعا کرو، وہ ہم سے ایک دن کچھ عذاب ہلکا کر دے۔

50
وہ کہیں گے اور کیا تمھارے پاس تمھارے رسول واضح دلیلیں لے کر نہیں آیا کرتے تھے ؟کہیں گے کیوں نہیں ،وہ کہیں گے پھر دعا کرو اور کافروں کی دعا تو بالکل ہی بے کار ہے۔