قرآن مجيد

سورة فصلت/حم السجده
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

نمبر آیات تفسیر

1
حم۔

2
اس بے حد رحم والے، نہایت مہربان کی طرف سے اتاری ہوئی ہے۔

3
ایسی کتاب جس کی آیات کھول کر بیان کی گئی ہیں، عربی قرآن ہے، ان لوگوں کے لیے جو جانتے ہیں۔

4
بشارت دینے والا اور ڈرانے والا، تو ان کے اکثر نے منہ موڑ لیا، سو وہ نہیں سنتے۔

5
اور انھوں نے کہا ہمارے دل اس بات سے پردوں میں ہیں جس کی طرف تو ہمیں بلاتا ہے اور ہمارے کانوں میں ایک بوجھ ہے اور ہمارے درمیان اور تیرے درمیان ایک حجاب ہے، پس تو عمل کر، بے شک ہم بھی عمل کرنے والے ہیں۔

6
کہہ دے میں تو تمھارے جیسا ایک بشر ہی ہوں، میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمھارا معبود صرف ایک ہی معبود ہے، سو اس کی طرف سیدھے ہو جائو اور اس سے بخشش مانگو اور مشرکوں کے لیے بڑی ہلاکت ہے۔

7
وہ جو زکوٰۃ نہیں دیتے اور آخرت کا انکار کرنے والے بھی وہی ہیں۔

8
بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے ان کے لیے ختم نہ کیا جانے والا اجر ہے۔

9
کہہ کیا بے شک تم واقعی اس کا انکار کرتے ہو جس نے زمین کو دو دن میں پیدا کیا اور اس کے لیے شریک بناتے ہو؟ وہی سب جہانوں کا رب ہے۔

10
اور اس نے اس میں اس کے اوپر سے گڑے ہوئے پہاڑ بنائے اور اس میں بہت برکت رکھی اور اس میں اس کی غذائیں اندازے کے ساتھ رکھیں، چار دن میں، اس حال میں کہ سوال کرنے والوں کے لیے برابر (جواب) ہے۔

11
پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہو ا اور وہ ایک دھواں تھا تو اس نے اس سے اور زمین سے کہا کہ آؤ خوشی سے یا ناخوشی سے۔ دونوں نے کہا ہم خوشی سے آگئے۔

12
تو اس نے انھیں دو دنوں میں سات آسمان پورے بنا دیا اور ہر آسمان میںاس کے کام کی وحی فرمائی اور ہم نے قریب کے آسمان کو چراغوں کے ساتھ زینت دی اور خوب محفوظ کر دیا۔ یہ اس کا اندازہ ہے جو سب پر غالب، سب کچھ جاننے والا ہے۔

13
پھر اگر وہ منہ موڑ لیں تو کہہ دے میںنے تمھیںایک ایسی کڑک سے خبردار کر دیا جو عاد اور ثمود کی کڑک جیسی ہو گی۔

14
جب ان کے پاس ان کے رسول ان کے سامنے سے اور ان کے پیچھے سے آئے کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت مت کرو، انھوں نے کہا اگر ہمارا رب چاہتا تو ضرور کوئی فرشتے نازل کر دیتا، پس بے شک ہم اس سے جو دے کر تم بھیجے گئے ہو، منکر ہیں۔

15
پھر جو عاد تھے وہ زمین میں کسی حق کے بغیر بڑے بن بیٹھے اور انھوں نے کہا ہم سے قوت میں کون زیادہ سخت ہے؟ اور کیا انھوںنے نہیںدیکھا کہ وہ اللہ جس نے انھیں پیدا کیا، قوت میں ان سے کہیں زیادہ سخت ہے اور وہ ہماری آیات کا انکار کیا کرتے تھے۔

16
تو ہم نے ان پر ایک سخت تند ہوا چند منحوس دنوں میں بھیجی، تاکہ ہم انھیں دنیا کی زندگی میں ذلت کا عذاب چکھائیں اور یقینا آخرت کا عذاب زیادہ رسوا کرنے والاہے اور ان کی مدد نہیں کی جائے گی۔

17
اور جو ثمود تھے تو ہم نے انھیں سیدھا راستہ دکھایا مگر انھوںنے ہدایت کے مقابلہ میں اندھا رہنے کو پسند کیا تو انھیںذلیل کرنے والے عذاب کی کڑک نے پکڑ لیا، اس کی وجہ سے جو وہ کماتے تھے۔

18
اور ہم نے ان لوگوں کو بچا لیا جو ایمان لائے اور بچا کرتے تھے۔

19
اور جس دن اللہ کے دشمن آگ کی طرف اکٹھے کیے جائیں گے، پھر ان کی الگ الگ قسمیں بنائی جائیں گی۔

20
یہاں تک کہ جوں ہی اس کے پاس پہنچیں گے ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کے چمڑے ان کے خلاف اس کی شہادت دیں گے جو وہ کیا کرتے تھے۔

21
اور وہ اپنے چمڑوں سے کہیں گے تم نے ہمارے خلاف شہادت کیوں دی؟ وہ کہیں گے ہمیں اس اللہ نے بلوا دیا جس نے ہر چیز کو بلوایا اور اسی نے تمھیں پہلی بار پیدا کیا اور اسی کی طرف تم واپس لائے جا رہے ہو۔

22
اور تم اس سے پردہ نہیں کرتے تھے کہ تمھارے خلاف تمھارے کان گواہی دیں گے اور نہ تمھاری آنکھیں اور نہ تمھارے چمڑے اور لیکن تم نے گمان کیا کہ بے شک اللہ بہت سے کام، جو تم کرتے ہو، نہیں جانتا۔

23
اور یہ تمھارا گمان تھا جو تم نے اپنے رب کے بارے میں کیا، اسی نے تمھیں ہلاک کر دیا، سو تم خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہو گئے۔

24
پس اگر وہ صبر کریں تو آگ ان کے لیے ٹھکانا ہے اور اگر وہ معافی کی درخواست کریں تو وہ معاف کیے گئے لوگوں سے نہیں ہیں۔

25
اور ہم نے ان کے لیے کچھ ساتھی مقرر کر دیے تو انھوں نے ان کے لیے ان کے سامنے اور ان کے پیچھے جو کچھ تھا، خوش نما بنا دیا اور ان پر بات ثابت ہو گئی، ان قوموں کے ساتھ ساتھ جو جنوں اور انسانوں میں سے ان سے پہلے گزر چکی تھیں، بے شک وہ خسارہ اٹھانے والے تھے۔

26
اور ان لوگوں نے کہا جنھوں نے کفر کیا، اس قرآن کو مت سنو اور اس میں شور کرو، تاکہ تم غالب رہو۔

27
سو یقینا ہم ان لوگوں کو جنھوں نے کفر کیا، ضرور بہت سخت عذاب چکھائیں گے اور یقیناً ہم انھیں ان بدترین اعمال کا بدلہ ضرور دیں گے جو وہ کیا کرتے تھے۔

28
یہ اللہ کے دشمنوں کی جزا آگ ہی ہے، انھی کے لیے اس میں ہمیشہ رہنے کا گھر ہے، اس کی جزا کے لیے جو وہ ہماری آیات کا انکار کیا کرتے تھے۔

29
اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، کہیں گے اے ہمارے رب! تو ہمیں جنوں اور انسانوں میں سے وہ دونوں دکھا جنھوں نے ہمیں گمراہ کیا، ہم انھیں اپنے قدموں کے نیچے ڈالیں، تاکہ وہ سب سے نچلے لوگوں سے ہو جائیں۔

30
بے شک وہ لوگ جنھوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے، پھر خوب قائم رہے، ان پر فرشتے اترتے ہیں کہ نہ ڈرو اور نہ غم کرو اور اس جنت کے ساتھ خوش ہو جائو جس کاتم وعدہ دیے جاتے تھے۔

31
ہم تمھارے دوست ہیں دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں بھی اور تمھارے لیے اس میں وہ کچھ ہے جو تمھارے دل چاہیں گے اور تمھارے لیے اس میں وہ کچھ ہے جو تم مانگو گے۔

32
یہ بے حد بخشنے والے، نہایت مہربان کی طرف سے مہمانی ہے۔

33
اور بات کے اعتبار سے اس سے اچھا کون ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک عمل کرے اور کہے کہ بے شک میں فرماںبرداروں میں سے ہوں۔

34
اور نہ نیکی برابر ہوتی ہے اور نہ برائی۔ (برائی کو) اس (طریقے) کے ساتھ ہٹا جو سب سے اچھا ہے، تو اچانک وہ شخص کہ تیرے درمیان اور اس کے درمیان دشمنی ہے، ایسا ہوگا جیسے وہ دلی دوست ہے۔

35
اور یہ چیز نہیں دی جاتی مگر انھی کو جو صبر کریں اور یہ نہیں دی جاتی مگر اسی کو جو بہت بڑے نصیب والا ہے۔

36
اور اگر کبھی شیطان کی طرف سے کوئی اکساہٹ تجھے ابھار ہی دے تو اللہ کی پناہ طلب کر، بلاشبہ وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔

37
اور اسی کی نشانیوں میںسے رات اور دن، اورسورج اور چاند ہیں، نہ سورج کو سجدہ کرو اور نہ چاند کو اور اس اللہ کو سجدہ کرو جس نے انھیں پیدا کیا، اگر تم صرف اس کی عبادت کرتے ہو۔

38
پھر اگر وہ تکبر کریں تو وہ (فرشتے) جو تیرے رب کے پاس ہیں وہ رات اور دن اس کی تسبیح کرتے ہیں اور وہ نہیں اکتاتے۔

39
اور اس کی نشانیوںمیں سے ایک یہ ہے کہ تو زمین کو دبی ہوئی (بنجر) دیکھتا ہے، پھر جب ہم اس پر پانی اتارتے ہیں تو وہ لہلہاتی ہے اور پھولتی ہے۔ بے شک وہ جس نے اسے زندہ کیا، یقینا مردوں کو زندہ کرنے والا ہے، یقینا وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔

40
بے شک وہ لوگ جو ہماری آیات کے بارے میں ٹیڑھے چلتے ہیں، وہ ہم پر مخفی نہیں رہتے، تو کیا وہ شخص جو آگ میں پھینکا جائے بہتر ہے، یاجو امن کی حالت میں قیامت کے دن آئے؟ تم کرو جو چاہو، بے شک وہ اسے جو تم کر رہے ہو خوب دیکھنے والا ہے۔

41
بے شک وہ لوگ جنھوں نے اس نصیحت کے ساتھ کفر کیا، جب وہ ان کے پاس آئی ( وہ بھی ہم پر مخفی نہیں ہیں )اور بلاشبہ یہ یقینا ایک باعزت کتاب ہے۔

42
اس کے پاس باطل نہ اس کے آگے سے آتا ہے اور نہ اس کے پیچھے سے، ایک کمال حکمت والے، تمام خوبیوں والے کی طرف سے اتاری ہوئی ہے۔

43
تجھے نہیں کہا جائے گا مگر وہی جو ان رسولوں سے کہا گیا جو تجھ سے پہلے تھے اور بے شک تیرا رب یقینا بڑی بخشش والا اور بہت دردناک عذاب والا ہے۔

44
اور اگر ہم اسے عجمی قرآن بنا دیتے تو یقینا وہ کہتے اس کی آیات کھول کر کیوں نہ بیان کی گئیں، کیا عجمی زبان اور عربی (رسول)؟ کہہ دے یہ ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے ہدایت اور شفا ہے اور وہ لوگ جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں بوجھ ہے اور یہ ان کے حق میں اندھا ہونے کا باعث ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھیں بہت دور جگہ سے آواز دی جاتی ہے۔

45
اور بلاشبہ یقینا ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تو اس میں اختلاف کیا گیا اور اگر وہ بات نہ ہوتی جو تیرے رب کی طرف سے پہلے طے ہو چکی تو ان کے درمیان ضرور فیصلہ کر دیا جاتا اور بلاشبہ وہ اس کے متعلق یقینا ایسے شک میں ہیں جو بے چین رکھنے والا ہے۔

46
جس نے نیک عمل کیا سو اپنے لیے اور جس نے برائی کی سو اسی پر ہوگی اور تیرا رب اپنے بندوں پر ہرگز کوئی ظلم کرنے والا نہیں۔

47
اسی کی طرف قیامت کا علم لوٹا یا جاتا ہے اور کسی قسم کے پھل اپنے غلافوں سے نہیں نکلتے اور نہ کوئی مادہ حاملہ ہوتی ہے اور نہبچہ جنتی ہے مگر اس کے علم سے۔ اور جس دن وہ انھیں پکارے گا کہاں ہیں میرے شریک ؟وہ کہیں گے ہم نے تجھے صاف بتا دیا ہے، ہم میں سے کوئی (اس کی) شہادت دینے والا نہیں۔

48
اور ان سے غائب ہو جائیں گے وہ جنھیں وہ اس سے پہلے پکارتے تھے اور سمجھ لیں گے کہ ان کے لیے بھاگنے کی کوئی جگہ نہیں۔

49
انسان بھلائی مانگنے سے نہیں اکتاتا اور اگر اسے کوئی برائی آ پہنچے تو بہت مایوس، نہایت ناامید ہوتا ہے۔

50
اور یقینا اگر ہم اسے کسی تکلیف کے بعد جو اسے پہنچی ہو، اپنی طرف سے کسی رحمت کامزہ چکھائیں تو ضرور ہی کہے گا یہ میرا حق ہے اور میں گمان نہیں کرتا کہ قیامت قائم ہو نے والی ہے اور اگر واقعی مجھے اپنے رب کی طر ف واپس لے جایا گیا تو یقینا میرے لیے اس کے پاس ضرور بھلائی ہے۔ پس ہم یقینا ان لوگوں کو جنھوںنے کفر کیا ضرور بتائیں گے جو کچھ انھوں نے کیا اور یقینا ہم انھیں ایک سخت عذاب میں سے ضرور چکھائیں گے۔