قرآن مجيد

سورة الذاريات
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

نمبر آیات تفسیر

1
قسم ہے ان (ہواؤں) کی جو اڑا کر بکھیرنے والی ہیں!

2
پھر ایک بڑے بوجھ (بادل) کو اٹھانے والی ہیں۔

3
ھر آسانی سے چلنے والی ہیں۔

4
پھر ایک بڑے کام (بارش) کو تقسیم کرنے والی ہیں۔

5
کہ بلاشبہ جو تم سے وعدہ کیا جاتا ہے یقینا سچا ہے۔

6
اور بلاشبہ جزا یقینا واقع ہونے والی ہے ۔

7
قسم ہے آسمان کی جو راستوں والا ہے!

8
کہ بلا شبہ تم یقینا ایک اختلاف والی بات میں پڑے ہوئے ہو۔

9
اس (قیامت) سے وہی بہکایا جاتا ہے جو (پہلے سے) بہکایا گیا ہے۔

10
اٹکل لگا نے والے مارے گئے۔

11
وہ جو خود بڑی غفلت میں بھولے ہوئے ہیں۔

12
پوچھتے ہیں جزا کا دن کب ہے؟

13
جس دن وہ آگ پر تپائے جائیں گے۔

14
اپنے جلنے کا مزہ چکھو، یہی ہے جسے تم جلدی مانگتے تھے۔

15
بے شک متقی لوگ باغوں اور چشموں میں ہوں گے۔

16
لینے والے ہوں گے جو ان کا رب انھیں دے گا، یقینا وہ اس سے پہلے نیکی کرنے والے تھے۔

17
وہ رات کے بہت تھوڑے حصے میں سوتے تھے۔

18
اور رات کی آخری گھڑیوں میں وہ بخشش مانگتے تھے۔

19
اور ان کے مالوں میں سوال کرنے والے اور محروم کے لیے ایک حصہ تھا۔

20
اور زمین میں یقین کرنے والوں کے لیے کئی نشانیاں ہیں۔

21
اور تمھارے نفسوں میں بھی، تو کیا تم نہیں دیکھتے؟

22
اور آسمان ہی میں تمھارا رزق ہے اور وہ بھی جس کا تم وعدہ دیے جاتے ہو۔

23
سو آسمان و زمین کے رب کی قسم ہے !بلاشبہ یہ (بات) یقینا حق ہے اس (بات) کی طرح کہ بلاشبہ تم بولتے ہو۔

24
کیا تیرے پاس ابراہیم کے معزز مہمانوں کی بات آئی ہے؟

25
جب وہ اس پر داخل ہوئے تو انھوں نے سلام کہا ۔ اس نے کہا سلام ہو، کچھ اجنبی لوگ ہیں۔

26
پس چپکے سے اپنے گھر والوں کی طرف گیا، پس (بھناہوا) موٹا تازہ بچھڑا لے آیا۔

27
پھر اسے ان کے قریب کیا کہا کیاتم نہیں کھاتے؟

28
تو اس نے ان سے دل میں خوف محسوس کیا، انھوں نے کہا مت ڈر ! اور انھوںنے اسے ایک بہت علم والے لڑکے کی خوش خبری دی۔

29
تو اس کی بیوی چیختی ہوئی آگے بڑھی، پس اس نے اپنا چہرہ پیٹ لیا اور اس نے کہا بوڑھی بانجھ!

30
انھوں نے کہا تیرے رب نے ایسے ہی فرمایا ہے، یقینا وہی کمال حکمت والا، بے حد علم والا ہے۔

31
کہا تو اے بھیجے ہوئے (قاصدو!) تمھارا معاملہ کیا ہے؟

32
انھوں نے کہا بے شک ہم کچھ گناہ گار لوگوں کی طرف بھیجے گئے ہیں۔

33
تاکہ ہم ان پر مٹی کے پتھر (کھنگر) پھینکیں۔

34
جن پر تیرے رب کے ہاں حد سے بڑھنے والوں کے لیے نشان لگائے ہوئے ہیں۔

35
سو ہم نے اس (بستی) میں ایمان والوں سے جو بھی تھا نکال لیا۔

36
تو ہم نے اس میں مسلمانوں کے ایک گھر کے سوا کوئی نہ پایا۔

37
اور ہم نے اس میں ان لوگوں کے لیے ایک نشانی چھوڑ دی جو دردناک عذاب سے ڈرتے ہیں۔

38
اور موسیٰ میں(بھی ایک نشانی ہے) جب ہم نے اسے فرعون کی طرف ایک واضح دلیل دے کر بھیجا۔

39
تو اس نے اپنی قوت کے سبب منہ پھیر لیا اور اس نے کہا یہ جادوگر ہے، یا دیوانہ۔

40
پس ہم نے اسے اور اس کے لشکروں کو پکڑ لیا، پھر انھیں سمندر میں پھینک دیا، اس حال میں کہ وہ قابل ملامت کام کرنے والا تھا۔

41
اور عاد میں، جب ہم نے ان پر بانجھ (خیرو برکت سے خالی) آندھی بھیجی۔

42
جو کسی چیز کو نہ چھوڑتی تھی جس پر سے گزرتی مگر اسے بوسیدہ ہڈی کی طرح کر دیتی تھی۔

43
اور ثمود میں، جب ان سے کہا گیا کہ ایک وقت تک فائدہ اٹھالو۔

44
پھر انھوں نے اپنے رب کے حکم سے سر کشی کی تو انھیں کڑک نے پکڑ لیا اور وہ دیکھ رہے تھے۔

45
پھر نہ انھوں نے کسی طرح کھڑے ہونے کی طاقت پائی اور نہ وہ بدلہ لینے والے تھے۔

46
اور اس سے پہلے نوح کی قوم کو، یقینا وہ نافرمان لوگ تھے۔

47
اور آسمان، ہم نے اسے قوت کے ساتھ بنایا اور بلاشبہ ہم یقینا وسعت والے ہیں۔

48
اور زمین، ہم نے اسے بچھا دیا، سو( ہم) اچھے بچھا نے والے ہیں۔

49
اور ہر چیز سے ہم نے دو قسمیں بنائیں، تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔

50
پس دوڑو اللہ کی طرف، یقینا میں تمھارے لیے اس کی طرف سے کھلا ڈرانے والا ہوں۔