قرآن مجيد

سورة الطور
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

نمبر آیات تفسیر

1
قسم ہے طور کی!

2
اور ایک کتاب کی جو لکھی ہوئی ہے!

3
ایسے ورق میں جو کھلا ہوا ہے۔

4
اور آباد گھر کی!

5
اور اونچی اٹھائی ہوئی چھت کی!

6
اور لبا لب بھرے ہوئے سمندر کی!

7
کہ یقینا تیرے رب کا عذاب ضرور واقع ہونے والا ہے ۔

8
اسے کوئی ہٹانے والا نہیں۔

9
جس دن آسمان لرزے گا، سخت لرزنا۔

10
اور پہاڑ چلیں گے، بہت چلنا۔

11
تو اس دن جھٹلانے والوں کے لیے بڑی ہلاکت ہے۔

12
وہ جو فضول بحث میں کھیل رہے ہیں۔

13
جس دن انھیں جہنم کی آگ کی طرف دھکیلا جائے گا، سخت دھکیلا جانا۔

14
یہی ہے وہ آگ جسے تم جھٹلاتے تھے۔

15
تو کیا یہ جادو ہے، یا تم نہیں دیکھ رہے؟

16
اس میں داخل ہو جاؤ، پھر صبر کرو یا صبر نہ کرو، تم پر برابر ہے، تمھیں صرف اسی کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کیا کرتے تھے۔

17
بے شک متقی لو گ باغوں اور بڑی نعمت میں ہیں۔

18
لطف اٹھانے والے اس سے جو ان کے رب نے انھیں دیا اور ان کے رب نے انھیں بھڑکتی ہوئی آگ کے عذاب سے بچا لیا۔

19
کھاؤ اور پیو خوب مزے سے، اس کے بدلے جو تم کیا کرتے تھے۔

20
ایسے تختوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے جو قطاروں میں بچھائے ہوئے ہیں اور ہم نے ان کا نکاح سفید جسم، سیاہ آنکھوں والی عورتوں سے کر دیا، جو بڑی بڑی آنکھوں والی ہیں۔

21
اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد کسی بھی درجے کے ایمان کے ساتھ ان کے پیچھے چلی، ہم ان کی اولاد کو ان کے ساتھ ملا دیں گے اور ان سے ان کے عمل میں کچھ کمی نہ کریں گے، ہر آدمی اس کے عوض جو اس نے کمایا گروی رکھا ہوا ہے۔

22
اور ہم انھیں پھل اور گوشت زیادہ دیں گے اس میں سے جو وہ چاہیں گے۔

23
وہ اس میںایک دوسرے سے شراب کا پیالہ چھینیں جھپٹیں گے، جس میں نہ بے ہودہ گوئی ہو گی اور نہ گناہ میں ڈالنا۔

24
اور ان پر چکر لگاتے رہیں گے انھی کے لڑکے، جیسے وہ چھپائے ہوئے موتی ہوں۔

25
اور ان کے بعض بعض پر متوجہ ہوں گے، ایک دوسرے سے سوال کرتے ہوں گے۔

26
کہیں گے بلاشبہ ہم اس سے پہلے اپنے گھر والوں میں ڈرنے والے تھے۔

27
پھر اللہ نے ہم پر احسان کیا اور ہمیں زہریلی لو کے عذاب سے بچا لیا۔

28
بے شک ہم اس سے پہلے ہی اسے پکارا کرتے تھے، بے شک وہی تو بہت احسان کرنے والا، نہایت رحم والا ہے۔

29
پس نصیحت کر، کیونکہ تو اپنے رب کی مہربانی سے ہرگز نہ کسی طرح کاہن ہے اور نہ کوئی دیوانہ۔

30
یا وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک شاعر ہے جس پر ہم زمانے کے حوادث کا انتظار کرتے ہیں؟

31
کہہ دے انتظار کرو، پس بے شک میں (بھی) تمھارے ساتھ انتظار کرنے والوں سے ہوں۔

32
یا انھیںان کی عقلیں اس بات کا حکم دیتی ہیں، یا وہ خود ہی حد سے گزرنے والے لوگ ہیں؟

33
یا وہ کہتے ہیں کہ اس نے یہ خود گھڑ لیا ہے؟ بلکہ وہ ایمان نہیں لاتے۔

34
پس وہ اس جیسی ایک ہی بات بنا کر لے آئیں، اگر سچے ہیں۔

35
یا وہ کسی چیز کے بغیر ہی پیدا ہوگئے ہیں، یا وہ (خود) پیدا کرنے والے ہیں؟

36
یا انھوں نے آسمانوں کو اور زمین کو پیدا کیا ہے؟ بلکہ وہ یقین نہیں کرتے۔

37
یا ان کے پاس تیرے رب کے خزانے ہیں، یا وہی حکم چلانے والے ہیں ؟

38
یا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر وہ اچھی طرح سن لیتے ہیں؟تو ان کا سننے والا کوئی واضح دلیل پیش کرے۔

39
یا اس کے لیے تو بیٹیاں ہیں اور تمھارے لیے بیٹے؟

40
یا تو ان سے کوئی اجرت مانگتا ہے؟ پس وہ تاوان سے بوجھل کیے جانے والے ہیں ۔

41
یا ان کے پاس غیب ہے؟ پس وہ لکھتے ہیں۔

42
یا وہ کوئی چال چلنا چاہتے ہیں؟ تو جن لوگوں نے کفر کیا وہی چال میں آنے والے ہیں۔

43
یا ان کا اللہ کے سوا کوئی معبود ہے؟ پاک ہے اللہ اس سے جو وہ شریک بناتے ہیں۔

44
اور اگر وہ آسمان سے گرتاہو ا کوئی ٹکڑا دیکھ لیں تو کہہ دیں گے یہ ایک تہ بہ تہ بادل ہے۔

45
پس انھیں چھوڑ دے، یہاں تک کہ وہ اپنے اس دن کو جا ملیں جس میں وہ بے ہوش کیے جائیں گے۔

46
جس دن نہ ان کی چال ان کے کسی کام آئے گی اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔

47
اور یقینا ان لوگوں کے لیے جنھوں نے ظلم کیا، اس (آخرت) سے پہلے بھی ایک عذاب ہے، اور لیکن ان کے اکثر نہیں جانتے۔

48
اور اپنے رب کا حکم آنے تک صبر کر، پس بے شک تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہے اور اپنے رب کی تعریف کے ساتھ تسبیح کر جب توکھڑا ہو۔

49
اور رات کے کچھ حصے میں پھر اس کی تسبیح کر اور ستاروں کے جانے کے بعد بھی۔