قرآن مجيد

سورة النجم
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

نمبر آیات تفسیر

1
قسم ہے ستا رے کی جب وہ گرے!

2
کہ تمھارا ساتھی (رسول) نہ راہ بھولا ہے اور نہ غلط راستے پر چلا ہے۔

3
اور نہ وہ اپنی خواہش سے بولتا ہے۔

4
وہ تو صرف وحی ہے جو نازل کی جاتی ہے۔

5
اسے نہایت مضبوط قوتوں والے (فرشتے) نے سکھایا۔

6
جو بڑی طاقت والا ہے، سو وہ بلند ہوا۔

7
اس حال میں کہ وہ آسمان کے مشرقی کنارے پر تھا۔

8
پھر وہ نزدیک ہوا، پس اتر آیا۔

9
پھر وہ دو کمانوں کے فاصلے پر ہو گیا، بلکہ زیادہ قریب۔

10
پھر اس نے وحی کی اس (اللہ) کے بندے کی طرف جو وحی کی۔

11
دل نے جھوٹ نہیں بولا جو اس نے دیکھا۔

12
پھر کیا تم اس سے جھگڑتے ہو اس پر جو وہ دیکھتا ہے۔

13
حالانکہ بلاشبہ یقینا اس نے اسے ایک اور بار اترتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔

14
آخری حد کی بیری کے پاس۔

15
اسی کے پاس ہمیشہ رہنے کی جنت ہے۔

16
جب اس بیری کو ڈھانپ رہا تھا جو ڈھانپ رہا تھا۔

17
نہ نگاہ ادھر ادھر ہوئی اور نہ حد سے آگے بڑھی۔

18
بلاشبہ یقینا اس نے اپنے رب کی بعض بہت بڑی نشانیاں دیکھیں۔

19
پھر کیا تم نے لات اور عزیٰ کو دیکھا۔

20
اور تیسری ایک اور (دیوی) منات کو۔

21
کیا تمھارے لیے لڑکے ہیں اور اس کے لیے لڑکیاں؟

22
یہ تو اس وقت نا انصافی کی تقسیم ہے۔

23
یہ (بت) چند ناموں کے سوا کچھ بھی نہیں ہیں، جو تم نے اور تمھارے باپ دادا نے رکھ لیے ہیں، ان کی کوئی دلیل اللہ نے نازل نہیں فرمائی۔ یہ لوگ صرف گمان کے اور ان چیزوں کے پیچھے چل رہے ہیں جو ان کے دل چاہتے ہیں اور بلاشبہ یقینا ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے ہدایت آچکی۔

24
یا انسان کے لیے وہ (میسر) ہے جو وہ آرزو کرے۔

25
سو اللہ ہی کے لیے پچھلا اور پہلا جہان ہے۔

26
اور آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے ہیں کہ ان کی سفارش کچھ کام نہیں آتی مگر اس کے بعد کہ اللہ اجازت دے جس کے لیے چاہے اور (جسے) پسند کرے۔

27
بے شک وہ لوگ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے یقینا وہ فرشتوں کے نام عورتوں کے ناموں کی طرح رکھتے ہیں۔

28
حالانکہ انھیں اس کے متعلق کوئی علم نہیں، وہ صرف گمان کے پیچھے چل رہے ہیں اور بے شک گمان حق کے مقابلے میں کسی کام نہیں آتا۔

29
سو اس سے منہ پھیرلے جس نے ہماری نصیحت سے منہ موڑا اور جس نے دنیا کی زندگی کے سوا کچھ نہ چاہا۔

30
یہ علم میں ان کی انتہا ہے، یقینا تیرا رب ہی زیادہ جاننے والا ہے اسے جو اس کے راستے سے بھٹک گیا اور وہی زیادہ جاننے والا ہے اسے جو راستے پر چلا۔

31
اور جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے اللہ ہی کا ہے، تاکہ وہ ان لوگوں کو جنھوں نے برائی کی، اس کا بدلہ دے جو انھوں نے کیا اور ان لوگوں کو جنھوں نے بھلائی کی، بھلائی کے ساتھ بدلہ دے۔

32
وہ لوگ جو بڑے گناہوں اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں مگر صغیرہ گناہ، یقینا تیرا رب وسیع بخشش والا ہے، وہ تمھیں زیادہ جاننے والا ہے جب اس نے تمھیں زمین سے پیدا کیا اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹوں میں بچے تھے۔ سو اپنی پاکیزگی کا دعویٰ نہ کرو ، وہ زیادہ جاننے والا ہے کہ کون بچا۔

33
پھر کیا تو نے دیکھا اسے جس نے منہ موڑ لیا۔

34
اور تھوڑا سا دیا اور رک گیا۔

35
کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے؟ پس وہ دیکھ رہا ہے۔

36
یا اسے اس بات کی خبر نہیں دی گئی جو موسیٰ کے صحیفوں میں ہے۔

37
اور ابراہیم کے (صحیفوں میں) جس نے (عہد) پورا کیا۔

38
کہ کوئی بوجھ اٹھانے والی (جان ) کسی دوسری کا بوجھ نہیں اٹھائے گی۔

39
اور یہ کہ انسان کے لیے صرف وہی ہے جس کی اس نے کوشش کی۔

40
اور یہ کہ اس کی کوشش جلد ہی اسے دکھائی جائے گی۔

41
پھر اسے اس کا بدلہ دیا جائے گا، پورا بدلہ۔

42
اور یہ کہ تیرے رب ہی کی طرف آخر پہنچنا ہے۔

43
اور یہ کہ حقیقت یہ ہے کہ اسی نے ہنسایا اور رلایا۔

44
اور یہ کہ حقیقت یہ ہے کہ اسی نے موت دی اور زندگی بخشی۔

45
اور یہ کہ اسی نے دو قسمیں نر اور مادہ پیدا کیں۔

46
ایک قطرے سے، جب وہ ٹپکایا جاتا ہے۔

47
اور یہ کہ اسی کے ذمہ دوسری دفعہ پیدا کرنا ہے۔

48
اور یہ کہ اسی نے غنی کیا اور خزانہ بخشا۔

49
اور یہ کہ وہی شعریٰ (ستارے) کارب ہے۔

50
اور یہ کہ اسی نے پہلی قوم عاد کو ہلاک کیا۔