قرآن مجيد

سورة القلم
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

نمبر آیات تفسیر

1
ن۔ قسم ہے قلم کی! اور اس کی جو وہ لکھتے ہیں!

2
کہ تو اپنے رب کی نعمت سے ہرگز دیوانہ نہیں ہے۔

3
اور بے شک تیرے لیے یقینا ایسا اجر ہے جو منقطع ہونے والا نہیں۔

4
اور بلاشبہ یقینا تو ایک بڑے خلق پر ہے۔

5
پس جلد ہی تو دیکھ لے گا اور وہ بھی دیکھ لیں گے۔

6
کہ تم میں سے کون فتنے میں ڈالا ہوا ہے۔

7
یقینا تیرا رب ہی زیادہ جاننے والا ہے اس کو جو اس کی راہ سے بھٹک گیا اور وہی زیادہ جاننے والا ہے ان کو جو سیدھی راہ پر ہیں۔

8
پس تو ان جھٹلانے والوں کا کہنا مت مان۔

9
وہ چاہتے ہیں کاش! تو نرمی کرے تو وہ بھی نرمی کریں۔

10
اور تو کسی بہت قسمیں کھانے والے ذلیل کا کہنا مت مان۔

11
جو بہت طعنہ دینے والا، چغلی میں بہت دوڑ دھوپ کرنے والا ہے۔

12
خیر کو بہت روکنے والا، حد سے بڑھنے والا، سخت گناہ گار ہے۔

13
سخت مزاج ہے، اس کے علاوہ بدنام ہے۔

14
اس لیے کہ وہ مال اور بیٹوں والا رہا ہے۔

15
جب اس پر ہماری آیات پڑھی جاتی ہیں تو کہتا ہے پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں۔

16
جلد ہی ہم اسے تھوتھنی پر داغ لگائیں گے۔

17
یقینا ہم نے انھیں آزمایا ہے، جیسے ہم نے باغ والوں کو آزمایا، جب انھوں نے قسم کھائی کہ صبح ہوتے ہوتے اس کا پھل ضرور ہی توڑ لیں گے۔

18
اور وہ کوئی استثنا نہیں کر رہے تھے۔

19
پس اس پر تیرے رب کی طرف سے ایک اچانک عذاب پھر گیا، جب کہ وہ سوئے ہوئے تھے۔

20
تو صبح کووہ (باغ) کٹی ہوئی کھیتی کی طرح ہو گیا۔

21
پھر انھوں نے صبح ہوتے ہی ایک دوسرے کو آواز دی۔

22
کہ صبح صبح اپنے کھیت پر جا پہنچو، اگرتم پھل توڑنے والے ہو۔

23
چنانچہ وہ چل پڑے اور وہ چپکے چپکے آپس میں باتیں کرتے جاتے تھے۔

24
کہ آج اس (باغ) میں تمھارے پاس کوئی مسکین ہر گز داخل نہ ہونے پائے۔

25
اور وہ صبح سویرے پختہ ارادے کے ساتھ اس حال میں نکلے کہ (اپنے خیال میں پھل توڑنے پر) قادر تھے۔

26
پس جب انھوں نے اسے دیکھا تو انھوں نے کہا بلاشبہ ہم یقینا راستہ بھولے ہوئے ہیں۔

27
بلکہ ہم بے نصیب ہیں۔

28
ان میں سے بہتر نے کہا کیا میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے۔

29
انھوں نے کہا ہمارا رب پاک ہے، بلاشبہ ہم ہی ظالم تھے۔

30
پھر ان کا ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوا،آپس میں ملامت کرتے تھے۔

31
انھوں نے کہا ہائے ہماری ہلاکت! یقینا ہم ہی حد سے بڑھے ہوئے تھے۔

32
امید ہے کہ ہمارا رب ہمیں اس کے بدلے میں اس سے بہتر عطا فرمائے گا۔یقینا (اب) ہم اپنے رب ہی کی طرف راغب ہونے والے ہیں۔

33
اسی طرح (ہوتا) ہے عذاب۔ اور یقینا آخرت کا عذاب کہیں بڑا ہے، کاش ! وہ جانتے ہوتے۔

34
بلاشبہ ڈرنے والوں کے لیے ان کے رب کے ہاں نعمت والے باغات ہیں۔

35
تو کیا ہم فرماں برداروں کو جرم کرنے والوں کی طرح کر دیں گے؟

36
کیا ہے تمھیں، تم کیسے فیصلے کرتے ہو؟

37
یا تمھارے پاس کوئی کتاب ہے، جس میں تم (یہ) پڑھتے ہو۔

38
کہ بے شک تمھارے لیے آخرت میں یقینا وہی ہو گا جو تم پسند کرو گے۔

39
یا تمھارے پاس ہمارے ذمے کوئی حلفیہ عہد ہیں، جو قیامت کے دن تک جاپہنچنے والے ہیں کہ بے شک تمھارے لیے یقینا وہی ہوگا جو تم فیصلہ کرو گے۔

40
ان سے پوچھ ان میں سے کون اس کا ضامن ہے؟

41
یا ان کے کوئی شریک ہیں؟ تو وہ اپنے شریک لے آئیں، اگر وہ سچے ہیں۔

42
جس دن پنڈلی کھولی جائے گی اور وہ سجدے کی طرف بلائے جائیں گے تو وہ طاقت نہیں رکھیں گے۔

43
ان کی نگاہیں نیچی ہوں گی، ذلت انھیں گھیرے ہوئے ہو گی، حالانکہ انھیں سجدے کی طرف بلایا جاتا تھا، جب کہ وہ صحیح سالم تھے۔

44
پس چھوڑ مجھے اور اس کو جو اس بات کو جھٹلاتا ہے، ہم ضرور انھیں آہستہ آہستہ (ہلاکت کی طرف) اس طرح سے لے جائیں گے کہ وہ نہیں جانیں گے۔

45
اور میں انھیں مہلت دوں گا، یقیناً میری خفیہ تدبیر بہت مضبوط ہے۔

46
یا تو ان سے کوئی مزدوری طلب کرتا ہے کہ وہ تاوان سے بوجھل ہیں۔

47
یا ان کے پاس غیب کا علم ہے، تو وہ لکھتے جا تے ہیں۔

48
پس اپنے رب کے فیصلے تک صبر کر اور مچھلی والے کی طرح نہ ہو، جب اس نے پکارا، اس حال میں کہ وہ غم سے بھرا ہوا تھا۔

49
اگر یہ نہ ہوتا کہ اسے اس کے رب کی نعمت نے سنبھال لیا تو یقینا وہ چٹیل زمین پر اس حال میں پھینکا جاتا کہ وہ مذمت کیا ہوا ہوتا۔

50
پھر اس کے رب نے اسے چن لیا، پس اسے نیکوں میں شامل کر دیا۔