قرآن مجيد

سورة الحاقة
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

نمبر آیات تفسیر

1
وہ ہو کر رہنے والی۔

2
کیا ہے وہ ہو کر رہنے والی؟

3
اور تجھے کس چیز نے معلوم کروایا کہ وہ ہو کر رہنے والی کیا ہے؟

4
ثمود اور عاد نے اس کھٹکھٹانے والی(قیامت) کو جھٹلادیا۔

5
سو جو ثمود تھے وہ حد سے بڑھی ہوئی (آواز) کے ساتھ ہلاک کر دیے گئے۔

6
اور جو عاد تھے وہ سخت ٹھنڈی، تند آندھی کے ساتھ ہلاک کر دیے گئے، جو قابو سے باہر ہونے والی تھی۔

7
اس نے اسے ان پر سات راتیں اور آٹھ دن مسلسل چلائے رکھا۔ سو تو ان لوگوں کو اس میں اس طرح (زمین پر) گرے ہوئے دیکھے گا جیسے وہ گری ہوئی کھجوروں کے تنے ہوں۔

8
تو کیا تو ان کا کوئی بھی باقی رہنے والا دیکھتا ہے؟

9
اور فرعون نے اور اس سے پہلے لوگوں نے اور الٹ جانے والی بستیوں نے گناہ کا ارتکاب کیا۔

10
پس انھوں نے اپنے رب کے رسول کی نافرمانی کی تو اس نے انھیں ایک سخت گرفت میں پکڑ لیا۔

11
بلاشبہ ہم نے ہی جب پانی حد سے تجاوز کرگیا، تمھیں کشتی میں سوار کیا۔

12
تاکہ ہم اسے تمھارے لیے ایک یاد دہانی بنا دیں اور یاد رکھنے والا کان اسے یاد رکھے۔

13
پس جب صور میں پھونکا جائے گا، ایک بار پھونکنا۔

14
اور زمین اور پہاڑوں کو اٹھایا جائے گا، پس دونوں ٹکرا دیے جائیں گے، ایک بار ٹکرا دینا۔

15
تو اس دن ہونے والی ہو جائے گی۔

16
اور آسمان پھٹ جائے گا، پس وہ اس دن کمزور ہو گا۔

17
اور فرشتے اس کے کناروں پر ہوں گے اور تیرے رب کا عرش اس دن آٹھ (فرشتے) اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے۔

18
اس دن تم پیش کیے جاؤ گے، تمھاری کوئی چھپی ہوئی بات چھپی نہیں رہے گی۔

19
سو جسے اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا تو وہ کہے گا لو پکڑو، میرا اعمال نامہ پڑھو۔

20
یقینا میں نے سمجھ لیا تھا کہ میں اپنے حساب سے ملنے والا ہوں۔

21
پس وہ ایک خوشی والی زندگی میں ہو گا۔

22
ایک بلند جنت میں۔

23
جس کے میوے قریب ہوں گے۔

24
کھاؤ اور پیو مزے سے، ان اعمال کی وجہ سے جو تم نے گزرے ہوئے دنوں میں آگے بھیجے۔

25
اور لیکن جسے اس کا اعمال نامہ اس کے بائیں ہاتھ میں دیا گیا تو وہ کہے گا اے کاش! مجھے میرا اعمال نامہ نہ دیا جاتا۔

26
اور میں نہ جانتا میرا حساب کیا ہے۔

27
اے کاش کہ وہ ( موت) کام تمام کردینے والی ہوتی۔

28
میرا مال میرے کسی کام نہ آیا۔

29
میری حکومت مجھ سے برباد ہو گئی۔

30
اسے پکڑو، پس اسے طوق پہنادو۔

31
پھر اسے بھڑکتی ہوئی آگ میں جھونک دو۔

32
پھر ایک زنجیر میں، جس کی پیمائش ستر ہاتھ ہے، پس اسے داخل کردو۔

33
بلاشبہ وہ بہت عظمت والے اللہ پر ایمان نہیں رکھتا تھا۔

34
اور نہ مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا تھا۔

35
سو آج یہاں نہ اس کا کوئی دلی دوست ہے۔

36
اور نہ اس کے لیے زخموں کے دھوون کے سوا کوئی کھانا ہے۔

37
جسے گناہ گاروں کے سوا کوئی نہیں کھاتا۔

38
پس نہیں! میں قسم کھاتا ہوں اس کی جسے تم دیکھتے ہو!

39
اور جسے تم نہیں دیکھتے!

40
بلاشبہ یہ (قرآن) یقینا ایک معزز پیغام لانے والے کا قول ہے۔

41
اور یہ کسی شاعرکا قول نہیں، تم بہت کم ایمان لاتے ہو۔

42
اور نہ کسی کاہن کا قول ہے، تم بہت کم نصیحت پکڑتے ہو۔

43
(یہ) جہانوں کے رب کی طرف سے اتارا ہوا ہے۔

44
اور اگر وہ ہم پر کوئی بات بنا کر لگا دیتا۔

45
تو یقینا ہم اس کو دائیں ہاتھ سے پکڑتے۔

46
پھر یقینا ہم اس کی جان کی رگ کاٹ دیتے۔

47
پھر تم میں سے کوئی بھی( ہمیں) اس سے روکنے والا نہ ہوتا۔

48
اور بے شک یہ (قرآن) ڈرنے والوں کے لیے یقینا ایک نصیحت ہے۔

49
اور بلاشبہ یقینا ہم جانتے ہیں کہ بے شک تم میں سے کچھ لوگ جھٹلانے والے ہیں۔

50
اور بے شک وہ یقینا کافروں کے لیے حسرت (کا باعث) ہے۔