قرآن مجيد

سورة التوبة
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

نمبر آیات تفسیر

1
اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے ان مشرکوں کی طرف بریٔ الذمہ ہونے کا اعلان ہے جن سے تم نے معاہدہ کیا تھا۔

2
تو اس سرزمین میں چار ماہ چلو پھرو اور جان لو کہ تم اللہ کو عاجز کرنے والے نہیں اور یہ کہ اللہ کافروں کو رسوا کرنے والا ہے۔

3
اور اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے حج اکبر کے دن تمام لوگوں کی طرف صاف اعلان ہے کہ اللہ مشرکوں سے بری ہے اور اس کا رسول بھی۔ پس اگر تم توبہ کرلو تو وہ تمھارے لیے بہتر ہے اور اگر منہ موڑو تو جان لو کہ تم اللہ کو عاجز کرنے والے نہیں اور جنھوں نے کفر کیا انھیں دردناک عذاب کی بشارت دے دے۔

4
مگر مشرکوں میں سے وہ لوگ جن سے تم نے عہد کیا، پھر انھوں نے تم سے عہد میں کچھ کمی نہیں کی اور نہ تمھارے خلاف کسی کی مدد کی تو ان کے ساتھ ان کا عہد ان کی مدت تک پورا کرو۔ بے شک اللہ متقی لوگوں سے محبت کرتا ہے۔

5
پس جب حرمت والے مہینے نکل جائیں تو ان مشرکوں کو جہاں پائو قتل کرو اور انھیں پکڑو اور انھیں گھیرو اور ان کے لیے ہر گھات کی جگہ بیٹھو، پھر اگر وہ توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو ان کا راستہ چھوڑ دو۔ بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔

6
اور اگر مشرکوں میں سے کوئی تجھ سے پناہ مانگے تو اسے پناہ دے دے، یہاں تک کہ وہ اللہ کا کلام سنے، پھر اسے اس کی امن کی جگہ پر پہنچا دے۔ یہ اس لیے کہ وہ ایسے لوگ ہیں جو علم نہیں رکھتے۔

7
ان مشرکوں کا اللہ کے نزدیک اور اس کے رسول کے نزدیک کوئی عہد کیسے ممکن ہے، سوائے ان لوگوں کے جن سے تم نے مسجد حرام کے پاس معاہدہ کیا۔ سو جب تک وہ تمھارے لیے پوری طرح قائم رہیں تو تم ان کے لیے پوری طرح قائم رہو۔ بے شک اللہ متقی لوگوں سے محبت کرتا ہے۔

8
کیسے ممکن ہے جب کہ وہ اگر تم پر غالب آجائیں تو تمھارے بارے میں نہ کسی قرابت کا لحاظ کریں گے اور نہ کسی عہد کا، تمھیں اپنے مونہوں سے خوش کرتے ہیں اور ان کے دل نہیں مانتے اور ان کے اکثر نافرمان ہیں۔

9
انھوںنے اللہ کی آیات کے بدلے میں تھوڑی سی قیمت لے لی، پھر انھوں نے اس کے راستے سے روکا۔ بے شک یہ لوگ برا ہے جو کچھ کرتے رہے ہیں۔

10
وہ کسی مومن کے بارے میں نہ کسی قرابت کا لحاظ کرتے ہیں اور نہ کسی عہد کا اور یہی لوگ حد سے گزرنے والے ہیں۔

11
پس اگر وہ توبہ کرلیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں تو دین میں تمھارے بھائی ہیں، اور ہم ان لوگوں کے لیے آیات کھول کر بیان کرتے ہیں جو جانتے ہیں۔

12
اور اگر وہ اپنے عہد کے بعد اپنی قسمیں توڑ دیں اور تمھارے دین میں طعن کریں تو کفر کے پیشوائوں سے جنگ کرو۔ بے شک یہ لوگ، ان کی کوئی قسمیں نہیں ہیں، تاکہ وہ باز آجائیں۔

13
کیا تم ان لوگوں سے نہ لڑو گے جنھوں نے اپنی قسمیں توڑ دیں اور رسول کو نکالنے کا ارادہ کیا اور انھوں نے ہی پہلی بار تم سے ابتدا کی؟کیا تم ان سے ڈرتے ہو؟ تو اللہ زیادہ حق دار ہے کہ اس سے ڈرو، اگر تم مومن ہو۔

14
ان سے لڑو، اللہ انھیں تمھارے ہاتھوں سے عذاب دے گا اور انھیں رسوا کرے گا اور ان کے خلاف تمھاری مدد کرے گا اور مومن لوگوں کے سینوں کو شفا دے گا۔

15
اور ان کے دلوں کا غصہ دور کرے گا اور اللہ توبہ کی توفیق دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔

16
یا تم نے گمان کر رکھا ہے کہ تم چھوڑ دیے جائو گے، حالانکہ ابھی تک اللہ نے ان لوگوں کو نہیں جانا جنھوں نے تم میں سے جہاد کیا اور نہ اللہ کے اور نہ اس کے رسول کے اور نہ ایمان والوں کے سوا کسی کو راز دار بنایا اور اللہ اس سے پورا باخبر ہے جو تم کرتے ہو۔

17
مشرکوں کا کبھی حق نہیں کہ وہ اللہ کی مسجدیں آباد کریں، اس حال میں کہ وہ اپنے آپ پر کفر کی شہادت دینے والے ہیں۔ یہ وہ ہیں جن کے اعمال ضائع ہوگئے اور وہ آگ ہی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔

18
اللہ کی مسجدیں تو وہی آباد کرتا ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اس نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرا۔ تو یہ لوگ امید ہے کہ ہدایت پانے والوں سے ہوں گے۔

19
کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجدِ حرام کو آباد کرنا اس جیسا بنا دیا جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لایا اور اس نے اللہ کے راستے میں جہاد کیا۔ یہ اللہ کے ہاں برابر نہیں ہیں اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔

20
جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے ہجرت کی اور اللہ کے راستے میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ جہاد کیا وہ اللہ کے ہاں درجے میں بہت بڑے ہیں اور وہی لوگ کامیاب ہیں۔

21
ان کا رب انھیں اپنی طرف سے بڑی رحمت اور عظیم رضامندی اور ایسے باغوں کی خوش خبری دیتا ہے جن میں ان کے لیے ہمیشہ رہنے والی نعمت ہے۔

22
جس میں وہ ہمیشہ رہنے والے ہیں ہمیشہ۔ بے شک اللہ ہی ہے جس کے پاس بہت بڑا اجر ہے۔

23
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے باپوں اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ بناؤ، اگر وہ ایمان کے مقابلے میں کفر سے محبت رکھیں اور تم میں سے جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا سو وہی لوگ ظالم ہیں۔

24
کہہ دے اگر تمھارے باپ اور تمھارے بیٹے اور تمھارے بھائی اور تمھاری بیویاں اور تمھارا خاندان اور وہ اموال جو تم نے کمائے ہیں اور وہ تجارت جس کے مندا پڑنے سے تم ڈرتے ہو اور رہنے کے مکانات، جنھیں تم پسند کرتے ہو، تمھیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں تو انتظار کرو، یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لے آئے اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔

25
بلاشبہ یقیناً اللہ نے بہت سی جگہوں میں تمھاری مدد فرمائی اور حنین کے دن بھی، جب تمھاری کثرت نے تمھیں خود پسند بنا دیا، پھر وہ تمھارے کچھ کام نہ آئی اور تم پر زمین تنگ ہو گئی، باوجود اس کے کہ وہ فراخ تھی، پھر تم پیٹھ پھیرتے ہوئے لوٹ گئے۔

26
پھر اللہ نے اپنی سکینت اپنے رسول پر اور ایمان والوں پر نازل فرمائی اور وہ لشکر اتارے جو تم نے نہیں دیکھے اور ان لوگوں کو سزا دی جنھوں نے کفر کیا اور یہی کافروں کی جزا ہے۔

27
پھر اس کے بعد اللہ توبہ کی توفیق دے گا جسے چاہے گا اور اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔

28
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! بات یہی ہے کہ مشرک لوگ ناپاک ہیں، پس وہ اپنے اس سال کے بعد مسجد حرام کے قریب نہ آئیں اور اگر تم کسی قسم کے فقر سے ڈرتے ہو تو اللہ جلد ہی تمھیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا، اگر اس نے چاہا۔ بےشک اللہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔

29
لڑو ان لوگوں سے جو نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ یوم آخر پر اور نہ ان چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں جو اللہ اور اس کے رسول نے حرام کی ہیں اور نہ دین حق کو اختیار کرتے ہیں، ان لوگوں میں سے جنھیں کتاب دی گئی ہے، یہاں تک کہ وہ ہاتھ سے جزیہ دیں اور وہ حقیر ہوں۔

30
اور یہودیوں نے کہا عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور نصاریٰ نے کہا مسیح اللہ کا بیٹا ہے۔ یہ ان کا اپنے مونہوں کا کہنا ہے، وہ ان لوگوں کی بات کی مشابہت کر رہے ہیں جنھوں نے ان سے پہلے کفر کیا۔ اللہ انھیں مارے، کدھر بہکائے جا رہے ہیں۔

31
انھوں نے اپنے عالموں اور اپنے درویشوں کو اللہ کے سوا رب بنا لیا اور مسیح ابن مریم کو بھی، حالانکہ انھیں اس کے سوا حکم نہیں دیا گیا تھا کہ ایک معبود کی عبادت کریں، کوئی معبود نہیں مگر وہی ، وہ اس سے پاک ہے جو وہ شریک بناتے ہیں۔

32
وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے مونہوں سے بجھا دیں اور اللہ نہیں مانتا مگر یہ کہ اپنے نور کو پورا کرے، خواہ کافر لوگ برا جانیں۔

33
وہی ہے جس نے اپنا رسول ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا، تاکہ اسے ہر دین پر غالب کر دے، خواہ مشرک لوگ برا جانیں۔

34
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! بے شک بہت سے عالم اور درویش یقینا لوگوں کا مال باطل طریقے سے کھاتے ہیں اور اللہ کے راستے سے روکتے ہیں اور جو لوگ سونا اور چاندی خزانہ بنا کر رکھتے ہیں اور اسے اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے، تو انھیں دردناک عذاب کی خوش خبری دے دے۔

35
جس دن اسے جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا، پھر اس کے ساتھ ان کی پیشانیوں اور ان کے پہلوئوں اور ان کی پشتوں کو داغا جائے گا۔ یہ ہے جو تم نے اپنے لیے خزانہ بنایا تھا، سو چکھو جو تم خزانہ بنایا کرتے تھے۔

36
بے شک مہینوں کی گنتی، اللہ کے نزدیک، اللہ کی کتاب میں بارہ مہینے ہے، جس دن اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، ان میں سے چار حرمت والے ہیں۔ یہی سیدھا دین ہے۔ سو ان میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو اور مشرکوں سے ہر حال میں لڑو، جیسے وہ ہر حال میں تم سے لڑتے ہیں اور جان لو کہ اللہ متقی لوگوں کے ساتھ ہے۔

37
حقیقت یہی ہے کہ مہینوں کو پیچھے کر دینا کفر میں زیادتی ہے، جس کے ساتھ وہ لوگ گمراہ کیے جاتے ہیں جنھوں نے کفر کیا، ایک سال اسے حلال کر لیتے ہیں اور ایک سال اسے حرام کر لیتے ہیں، تاکہ ان کی گنتی پوری کرلیں جو اللہ نے حرام کیے ہیں، پھر جو اللہ نے حرام کیا ہے اسے حلال کر لیں۔ ان کے برے اعمال ان کے لیے خوش نما بنا دیے گئے ہیں اور اللہ کافر لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔

38
اے لوگو جوایمان لائے ہو! تمھیں کیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے اللہ کے راستے میں نکلو تو تم زمین کی طرف نہایت بوجھل ہوجاتے ہو؟ کیا تم آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی پر خوش ہوگئے ہو؟ تو دنیا کی زندگی کا سامان آخرت کے مقابلے میں نہیں ہے مگر بہت تھوڑا۔

39
اگر تم نہ نکلو گے تو وہ تمھیں دردناک عذاب دے گا اور بدل کر تمھارے علاوہ اور لوگ لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نقصان نہ کرو گے اور اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔

40
اگر تم اس کی مدد نہ کرو تو بلاشبہ اللہ نے اس کی مدد کی، جب اسے ان لوگوں نے نکال دیا جنھوں نے کفر کیا، جب کہ وہ دو میں دوسرا تھا، جب وہ دونوں غار میں تھے، جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا غم نہ کر، بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ تو اللہ نے اپنی سکینت اس پر اتار دی اور اسے ان لشکروں کے ساتھ قوت دی جو تم نے نہیں دیکھے اور ان لوگوں کی بات نیچی کر دی جنھوں نے کفر کیا اور اللہ کی بات ہی سب سے اونچی ہے اور اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔

41
نکلو ہلکے اور بوجھل اور اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ اللہ کے راستے میں جہاد کرو، یہ تمھارے لیے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو۔

42
اگر کوئی قریب سامان اور درمیانہ سفر ہوتا تو وہ ضرور تیرے ساتھ جاتے، لیکن ان پر فاصلہ دور پڑ گیا اور عنقریب وہ اللہ کی قسم کھائیں گے کہ اگر ہم طاقت رکھتے تو تمھارے ساتھ ضرور نکلتے۔ وہ اپنے آپ کو ہلاک کر رہے ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ بے شک وہ ضرور جھوٹے ہیں۔

43
اللہ نے تجھے معاف کردیا، تو نے انھیں کیوں اجازت دی، یہاں تک کہ تیرے لیے وہ لوگ صاف ظاہر ہوجاتے جنھوں نے سچ کہا اور تو جھوٹوں کو جان لیتا۔

44
تجھ سے وہ لوگ اجازت نہیں مانگتے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں، اس سے کہ اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ جہاد کریں اور اللہ متقی لوگوں کو خوب جاننے والا ہے۔

45
تجھ سے اجازت صرف وہ لوگ مانگتے ہیں جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور ان کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں، سو وہ اپنے شک میں حیران پھرتے ہیں۔

46
اور اگر وہ نکلنے کا ارادہ رکھتے تو اس کے لیے کچھ سامان ضرور تیار کرتے اور لیکن اللہ نے ان کا اٹھنا نا پسند کیا تو انھیں روک دیا اور کہہ دیا گیا کہ بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو۔

47
اگر وہ تم میں نکلتے تو خرابی کے سوا تم میں کسی چیز کا اضافہ نہ کرتے اور ضرور تمھارے درمیان (گھوڑے) دوڑاتے، اس حال میں کہ تم میں فتنہ تلاش کرتے، اور تم میں کچھ ان کی باتیں کان لگا کر سننے والے ہیں اور اللہ ان ظالموں کو خوب جاننے والا ہے۔

48
بلاشبہ یقینا انھوں نے اس سے پہلے فتنہ ڈالنا چاہا اور تیرے لیے کئی معاملات الٹ پلٹ کیے، یہاں تک کہ حق آگیا اور اللہ کا حکم غالب ہوگیا، حالانکہ وہ ناپسند کرنے والے تھے۔

49
اور ان میں سے بعض وہ ہے جو کہتا ہے مجھے اجازت دے دے اور مجھے فتنے میں نہ ڈال۔ سن لو! وہ فتنے ہی میں تو پڑے ہوئے ہیں اور بے شک جہنم کافروں کو ضرور گھیرنے والی ہے۔

50
اگر تجھے کوئی بھلائی پہنچے تو انھیں بری لگتی ہے اور اگر تجھے کوئی مصیبت پہنچے تو کہتے ہیں ہم نے تو پہلے ہی اپنا معاملہ سنبھال لیا تھا اور اس حال میں پھرتے ہیں کہ وہ بہت خوش ہوتے ہیں۔