لفظ وضاحت

اِذْ ، اِذِا
اِذْ اور اِذَا دونوں حروف ظرف جب کا معنی دیتے ہیں۔ اِذْ عموما ماضی کے لیے آتا ہے اور اِذَا مضارع کے لیے دونوں حروف کبھی مفاجات یعنی ناگہاں یا اچانک کسی خبر کے ظہور کے لیے آجاتے ہیں تاہم بعد کہ واقعہ کا پہلے سے کچھ نہ کچھ تعلق ہوتا ہے جیسے خَرَجَتُ فَاِذَا اَسَدٌ بِالْبَابِ یعنی میں نکالا تو اچانک دروازے پر شیر تھا۔

متعلقہ اردو لفظ اور اس کے عربی مترادف

اچانک ، ناگہاں
”اچانک، ناگہاں“ کے لیے ”اِذْ“ ، ”اِذِا“ اور ”بَغْتَةً“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
اِذْ ، اِذِا
اِذْ اور اِذَا دونوں حروف ظرف جب کا معنی دیتے ہیں۔ اِذْ عموما ماضی کے لیے آتا ہے اور اِذَا مضارع کے لیے دونوں حروف کبھی مفاجات یعنی ناگہاں یا اچانک کسی خبر کے ظہور کے لیے آجاتے ہیں تاہم بعد کہ واقعہ کا پہلے سے کچھ نہ کچھ تعلق ہوتا ہے جیسے خَرَجَتُ فَاِذَا اَسَدٌ بِالْبَابِ یعنی میں نکالا تو اچانک دروازے پر شیر تھا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فَأَلْقَى عَصَاهُ فَإِذَا هِيَ ثُعْبَانٌ مُبِينٌ
”موسی علیہ السلام نے اپنی لاٹھی زمین پر ڈالی تو اچانک وہ صریح اژدھا بن گیا۔“
[7-الأعراف:107]

روٹ:ب غ ت
بَغْتَةً
بمعنی اچانک کسی چیز کا یوں ظہور میں آنا کے اس کے ظہور کا گمان بھی نہ ہو بَغْتَةً اور اِذْ یا اِذَا کا فرق یہ ہے کہ اِذَا میں بات کے واقعہ کی پہلے واقعہ سے کچھ تعلق یا نسبت ہوتی ہے جبکہ بغة میں صرف کسی فجائی یا ناگہانی واقعہ کا ذکر ہوتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
حَتَّى إِذَا جَاءَتْهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً قَالُوا يَا حَسْرَتَنَا عَلَى مَا فَرَّطْنَا فِيهَا
”تو ہم نے ان کو ناگہاں پکڑ لیا اور وہ بے خبر تھے ۔“
[6-الأنعام:31]



ماحصل

نمبر لفظ مختصر وضاحت
1
اِذْ ، اِذِا
اِذْ عموما ماضی کے لیے آتا ہے، اِذَا اچانک کسی خبر کے ظہور کے لیے
2
بَغْتَةً
اچانک کسی چیز کا ظہور میں آنا جس کا گمان بھی نہ ہو

نوٹ:
الفاظ کی یہ فہرست ہر ہفتہ آپڈیٹ ہوتی ہے ، نئے الفاظ شامل کیے جاتے ہیں لہذا دوبارہ وزٹ کیجئے ، اگر کوئی غلطی نظر آئے یا تجاویز دینا چاہیں تو اطلاع دیجیے۔

Abu Talha
Whatsapp: +92 0331-5902482

Email: islamicurdubooks@gmail.com