”اولاد“ کے لیے ”اَوْلَاد“ ، ”ذُرِّيَّة“ ، ”(ذرر)“ ، ”اَسْبَاط“ ، ”عَقِب“ ، ”نَسْل“ ، ”حَفْدَة“ ، ”اَهْل“ اور ”اٰل“ کے الفاظ آئے ہیں۔
اَوْلَاد
ولد بمعنی جنا ہوا بچہ اور اولاد اس کی جمع ہے ۔ اس لفظ کا اطلاق عموما بیٹے، بیٹیاں، پوتے، پوتیاں اور پھر نیچے تک ہوتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ
”خدا تمہاری اولاد کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے حصے کے برابر ہے۔“
[4-النساء:11]
اَسْبَاط
سِبْط کے معنی اولاد کی اولاد کے ہیں۔ یعنی دوسری نسل مگر یہ لفظ زیادہ تر نواسوں کے لیے مخصوص ہے جس طرح پوتے کے لیے حَفِیْد یا حَفْدَة ہے اور اسباط کے معنی لڑکیوں کی اولاد یعنی نواسے ، نواسی اور پھر آگے تک نیز اسباط عموما حضرت اسحاق علیہ السلام کی اولاد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
أَمْ تَقُولُونَ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطَ كَانُوا هُودًا أَوْ نَصَارَى
”(اے یہود و انصاری) کیا تم اس بات کے قائل ہو کہ ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد یہودی یا عیسائی تھے۔“
[2-البقرة:140]
ذُرِّيَّة
بعض اہل لغت اسے ذُرّ سے مشتق قرار دیتے ہیں جس کے معنی ہیں چھوٹی چیونٹیاں اور ذُرَّة اس کا واحد ہے اور ذُرِّيَّة چھوٹی اولاد کو کہتے ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَأَصَابَهُ الْكِبَرُ وَلَهُ ذُرِّيَّةٌ ضُعَفَاءُ
”اور اس کو بڑھاپا آ پکڑے اور اس کے ننھے ننھے بچے بھی ہوں۔“
[2-البقرة:266]
عَقِب
عَقَبَ بمعنی ایڑی، بیٹا ، پوتا اور عَقَّبَ کے معنی پیچھے چلنا اور اَعْقَبَ کے معنی جانشین ہونا ہے اور عَقِبَ کا اطلاق انسان کے مرنے کے بعد اپنی پیچھے چھوڑی ہوئی اولاد پر ہوتا ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَجَعَلَهَا كَلِمَةً بَاقِيَةً فِي عَقِبِهِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
”اور (حضرت ابراہیم علیہ السلام) یہی بات اپنی اولاد میں پیچھے چھوڑ گئے۔“
[43-الزخرف:28]
نَسْل
نَسَلَ کے لغوی معنی تیز دوڑنا یا بلندی سے پستی کی طرف دوڑنا کے ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
حَتَّى إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ
”یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دیے جائیں اور وہ ہر بلندی سے دوڑ رہے ہوں۔“
[21-الأنبياء:96]
حَفْدَة
حَفَدَ بمعنی کام کرنے میں پھرتی دکھانا ۔ دعائے قنوت کے الفاظ وَاِلَیْکَ نَسْعٰی وَنَحْفِدُ سے یہی مراد ہے اور حَافِد بمعنی تَبَرَّعاً تیزی کے ساتھ خدمت بجا لانے والا خواہ یہ اجنبی ہو یا رشتہ دار اور حَافِد اور حَفِیْد دونوں کے معنی پوتا بھی ہیں اور حَافِدْ کی جمع حَفْدَةہے امام راغب کے نزدیک اس کا اطلاق سسر اور اولاد دونوں طرف کے رشتہ داروں پر ہوتا ہے (اناث اس میں شامل نہیں) ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَجَعَلَ لَكُمْ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ بَنِينَ وَحَفَدَةً
”اور تمہارے لیے تمہاری بیویوں سے بیٹے اور پوتے پیدا کیے۔“
[16-النحل:72]