لفظ وضاحت

غَمَرَ
کے معنی بیہوشی طاری ہونا اور غمرات الموت کے معنی موت کی تکالیف اور سختیاں ہیں جس سے انسان کے ہوش حواس جاتے رہیں۔ غمرۃ کثیر پانی کو بھی کہتے ہیں جس کی اتھا معلوم نہ ہوسکے۔ ابن الفارس غمر کے معنی شدامد اور سختیوں کی وجہ سے عقل وہوش کا مستوار ہونا لکھتے ہیں۔

متعلقہ اردو لفظ اور اس کے عربی مترادف

بیہوش ہونا
”بیہوش ہونا“ کے لیے ”صَعِقَ“ ، ”سَكَرَ“ ، ”غَمَرَ“ ، ”صَرَعَ“ اور ”غَشِيَ“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
روٹ:ص ع ق
صَعِقَ
دہشت اور گھبراہٹ کی وجہ سے بے ہوش ہونے کو کہتے ہیں اور صاعقة گرنے والی بجلی کو یا اس خوفناک دھماکہ کو جس کا تعلق اجسام علوی سے ہو۔ (تفصیل بجلی میں دیکھیے۔)
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَكًّا وَخَرَّ مُوسَى صَعِقًا
”جب اس کا پروردگار پہاڑ پر نمودار ہوا تو بجلی انوار ربانی نے اس کو ریزہ ریزہ کردیا اور موسی علیہ السلام بیہوش ہو کر گر پڑے ۔“
[7-الأعراف:143]

روٹ:س ك ر
سَکَرَ
ایسی حالت کو کہتے ہیں جب انسان عقل و ہوش کھو بیٹھے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَجَاءَتْ سَكْرَةُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ
”اور موت کی بیہوشی حقیقت کھلنے کو طاری ہوگئی۔“
[50-ق:19]
لیکن اس کا اکثر استعمال کسی نشہ آور چیز کے استعمال سے عقل و ہوش کھو نے پر ہوتا ہے کیونکہ سَکَرَ شراب اور ہر نشہ آور چیز کو کہتے ہیں ۔

روٹ:غ م ر
غَمَرَ
کے معنی بیہوشی طاری ہونا اور غمرات الموت کے معنی موت کی تکالیف اور سختیاں ہیں جس سے انسان کے ہوش حواس جاتے رہیں۔ غمرۃ کثیر پانی کو بھی کہتے ہیں جس کی اتھا معلوم نہ ہوسکے۔ ابن الفارس غمر کے معنی شدامد اور سختیوں کی وجہ سے عقل وہوش کا مستوار ہونا لکھتے ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَلَوْ تَرَى إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلَائِكَةُ بَاسِطُو أَيْدِيهِمْ
”اور کاش تم ان ظالم لوگوں کو اس وقت دیکھو جب وہ موت کی سختیوں میں مبتلا ہوں اور فرشتے ان کی طرف ہاتھ بڑھا رہے ہوں ۔“
[6-الأنعام:93]

روٹ:ص ر ع
صَرَعَ
بمعنی مرگی یا امام الصبیان۔ مشہور بیماری ہے جس میں انسان بے ہوش ہو کر پٹاخ سے زمین پر ایسے گر پڑتا ہے جیسے کسی نے پٹخ دیا ہو اور صَرَع معنی اضطراب اور گھبراہٹ کی وجہ سے زمین پر گرنا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
فَتَرَى الْقَوْمَ فِيهَا صَرْعَى
”پھر تو دیکھے کہ لوگ اس میں بچھڑے گئے۔ (عثمانی)“
[69-الحاقة:7]

روٹ:غ ش و
غَشِيَ
غَشَا کے معنی کسی چیز کو ڈھانپ لینا اور اس پر پردہ ڈال دینا ہے اور جب انسان کی عقل پر پردہ پڑ جائے اور اس کے حواس کام نہ کریں تو اسے بھی غشي کہا جاتا ہے اس کی وجہ سے خواہ دہشت ہو یا خوف یا کوئی اور۔ اور مغشي اس کو کہا جاتا ہے جو بے ہوش ہو گیا ہو ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
فَإِذَا جَاءَ الْخَوْفُ رَأَيْتَهُمْ يَنْظُرُونَ إِلَيْكَ تَدُورُ أَعْيُنُهُمْ كَالَّذِي يُغْشَى عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ
”پھر جب ڈر کا وقت آئے تو تم ان کو دیکھو کہ تمہاری طرف دیکھ رہے ہیں اور ان کی آنکھیں اس طرح پھر رہی ہیں جیسے کسی کو موت سے غشی آرہی ہو۔“
[33-الأحزاب:19]



ماحصل

نمبر لفظ مختصر وضاحت
1
صَعِقَ
کسی آسمانی حادثہ سے بیہوش ہونے کے لیے۔
2
سَکَرَ
عموماً شراب یا نشہ آور چیزوں سے بے ہوشی۔
3
غَمَرَ
شدائد اور سختیوں کی وجہ سے بے ہوشی۔
4
صَرَعَ
بے ہوشی کی وجہ سے پٹاخ زمین پر گر پڑنے کے لیے۔
5
غَشِيَ
کسی چیز کی دہشت یا مرض کی وجہ سے یا کسی بھی وجہ سے بے ہوشی کے لیے عام لفظ ہے ۔

نوٹ:
الفاظ کی یہ فہرست ہر ہفتہ آپڈیٹ ہوتی ہے ، نئے الفاظ شامل کیے جاتے ہیں لہذا دوبارہ وزٹ کیجئے ، اگر کوئی غلطی نظر آئے یا تجاویز دینا چاہیں تو اطلاع دیجیے۔

Abu Talha
Whatsapp: +92 0331-5902482

Email: islamicurdubooks@gmail.com