لفظ وضاحت

اَسْكَنَ
کسی ایک مقام سے دوسرے مقام پر لے جا کر آباد کرنا ۔

متعلقہ اردو لفظ اور اس کے عربی مترادف

آباد کرنا ، بسنا
یہ مصدر ”آباد ہونا“ سے متعدی ہے۔ لہذا ”سَكَنَ“ سے ”اَسْكَنَ“ اور ”بوء“ سے ”بَوَّا“ بھی قرآن کریم میں استعمال ہوئے ہیں اور ”عَمَرَ“ اور ”اٰوٰي“ ”(اوي)“ کے الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں۔
روٹ:س ك ن
اَسْكَنَ
کسی ایک مقام سے دوسرے مقام پر لے جا کر آباد کرنا ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام فرماتے ہیں:
رَبَّنَا إِنِّي أَسْكَنْتُ مِنْ ذُرِّيَّتِي بِوَادٍ غَيْرِ ذِي زَرْعٍ
”اے ہمارے پروردگار! میں نے اپنی اولاد کو ایسی وادی (جہاں بعد میں شہر مکہ آباد ہوا) میں لا بسایا ہے جہاں کوئی کھیتی نہیں۔“
[14-إبراهيم:37]

روٹ:ب و أ
بَوَّا
کسی کو اس کی طبیعت اور پسند کے موافق جگہ پر آباد کرنا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَلَقَدْ بَوَّأْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ مُبَوَّأَ صِدْقٍ وَرَزَقْنَاهُمْ مِنَ الطَّيِّبَاتِ
”اور ہم نے بنی اسرائیل کو رہنے کے لیے عمدہ جگہ دی اور پاکیزہ چیزیں عطا کیں۔“
[10-يونس:93]

روٹ:ع م ر
عَمَرَ
کا لفظ مکان بنانے، رونق بڑھانے اور بنجر زمین کو آباد کرنے کے معنی میں آتا ہے، اور ابن الفارس کے نزدیک اس کے مفہوم میں بقاء اور طویل مدت بھی شامل ہے اور عمر و مدت ہے جب تک روح جسم کے ساتھ آباد رہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ
”(خدا) کی مسجدوں کو تو وہی لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں۔“
[9-التوبة:18]
”عَمَرَ“ کی ضد ”خَرَبَ“ ہے جس کے معنی مکانوں یا کھیتوں کو برباد کرنا، اجاڑنا اور بے آباد کرنا اور بے رونق بنانا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرب قیامت کی جو علامات بتلائیں تو ان میں سے ایک یہ بھی ہے :
مَسَاجِدُهَا عَامِرَةٌ وَهِيَ خَرَابٌ مِنَ الْهُدٰي
”اس وقت مسجدیں آباد تو ہوں گی مگر ہدایت کے لحاظ سے اجڑی ہوں گی۔“
[بيهقي فى شعب الإيمان 3/317-318]
دوسرے مقام پر فرمایا :
كَانُوا أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَأَثَارُوا الْأَرْضَ وَعَمَرُوهَا أَكْثَرَ مِمَّا عَمَرُوهَا
”وہ ان سے پہلی قومیں ان سے زور وقوت میں کہیں زیادہ تھے ، انہوں نے زمین کو جوتا اور اس کو اس سے زیادہ آباد کیا تھا جتنا انہوں نے آباد کیا ہے۔“

روٹ:أ و ي
اٰوٰي
کسی کو اپنے ہاں رہائش کے لیے جگہ دینا، پناہ دینا۔ اس کا مادہ ”اوي“ ہے جس کے معنی کسی کے ساتھ مل جانا اور منضم ہو جانا کے ہیں۔ تاکہ کسی خطرہ وغیرہ سے پناہ حاصل ہو جیسا کہ قرآن میں اصحاب کہف کا قصہ مذکورہ ہے کہ وہ مشرک حکومت کے ڈر سے پہاڑ کی ایک کھوہ میں جا بیٹھے تھے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِذْ أَوَى الْفِتْيَةُ إِلَى الْكَهْفِ
”جب ان جوانوں نے غار میں پناہ پکڑی۔“
[18-الكهف: 10]
اور جب نوح علیہ السلام نے اپنے کافر بیٹے کو اسلام لانے اور کشتی میں سوار ہونے کو کہا کہ وہ طوفان سے ہلاک ہونے سے بچ جائے تو اس نے کہا :
سَآوِي إِلَىٰ جَبَلٍ يَعْصِمُنِي مِنَ الْمَاءِ
”میں ابھی پہاڑ سے جا لگوں گا وہ مجھے پانی سے بچا لے گا۔“
اور ”اِفْعَالٌ“ باب میں ”اِيواء“ کا معنی کسی کو اپنے ہاں جگہ دینا ، ٹھہرانا سے مخصوص ہو جاتا ہے۔
ارشاد باری ہے :
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِينَ آوَوا وَّنَصَرُوا أُولَٰئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ
”جو لوگ ایمان لائے اور وطن سے ہجرت کر گئے اور خدا کی راہ میں اپنے مال اور جان سے لڑے اور جنہوں نے ہجرت کرنے والوں کو جگہ دی اور مدد کی وہ آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔“



ماحصل

نمبر لفظ مختصر وضاحت
1
اَسْكَنَ
کسی دوسرے مقام پر آباد کرنے کے لیے۔
2
بَوَّا
مناسب ماحول میں آباد کرنے کے لیےاستعمال ہوتا ہے۔
3
عَمَرَ
زمین آباد کرنے، مکان تعمیر اور آباد کرنے اور رونق بڑھانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
4
اٰوٰي
کسی کو اپنے ہاں بطور پناہ رہائش دینے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔

نوٹ:
الفاظ کی یہ فہرست ہر ہفتہ آپڈیٹ ہوتی ہے ، نئے الفاظ شامل کیے جاتے ہیں لہذا دوبارہ وزٹ کیجئے ، اگر کوئی غلطی نظر آئے یا تجاویز دینا چاہیں تو اطلاع دیجیے۔

Abu Talha
Whatsapp: +92 0331-5902482

Email: islamicurdubooks@gmail.com