قرآن پاک لفظ قَالَ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
351
قَالَ
وَإِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاتَّقُوهُ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ [29-العنكبوت:16]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ابراہیم (علیہ السلام) نے بھی اپنی قوم سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اوراس سے ڈرتے رہو، اگر تم میں دانائی ہے تو یہی تمہارے لیے بہتر ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ابراہیمؑ کو (یاد کرو) جب اُنہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ خدا کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اگر تم سمجھ رکھتے ہو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ابراہیم کو جب اس نے اپنی قوم سے کہا اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو، یہ تمھارے لیے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو۔
352
قَالَ
وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِنَ الْعَالَمِينَ [29-العنكبوت:28]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور حضرت لوط (علیہ السلام) کا بھی ذکر کرو جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم تو اس بدکاری پر اتر آئے ہو جسے تم سے پہلے دنیا بھر میں سے کسی نے نہیں کیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور لوط (کو یاد کرو) جب اُنہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم (عجب) بےحیائی کے مرتکب ہوتے ہو۔ تم سے پہلے اہل عالم میں سے کسی نے ایسا کام نہیں کیا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور لوط کو (بھیجا) جب اس نے اپنی قوم سے کہا بے شک تم یقینا اس بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو جو تم سے پہلے جہانوں میں سے کسی نے نہیں کی۔
353
قَالَ
قَالَ رَبِّ انْصُرْنِي عَلَى الْقَوْمِ الْمُفْسِدِينَ [29-العنكبوت:30]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
حضرت لوط (علیہ السلام) نے دعا کی کہ پروردگار! اس مفسد قوم پر میری مدد فرما
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
لوط نے کہا کہ اے میرے پروردگار ان مفسد لوگوں کے مقابلے میں مجھے نصرت عنایت فرما
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے کہا اے میرے رب! ان مفسد لوگوں کے خلاف میری مدد فرما۔
354
قَالَ
قَالَ إِنَّ فِيهَا لُوطًا قَالُوا نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَنْ فِيهَا لَنُنَجِّيَنَّهُ وَأَهْلَهُ إِلَّا امْرَأَتَهُ كَانَتْ مِنَ الْغَابِرِينَ [29-العنكبوت:32]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
(حضرت ابراہیم علیہ السلام نے) کہا اس میں تو لوط (علیہ السلام) ہیں، فرشتوں نے کہا یہاں جو ہیں ہم انہیں بخوبی جانتے ہیں۔ لوط (علیہ السلام) کو اور اس کے خاندان کو سوائے اس کی بیوی کے ہم بچالیں گے، البتہ وه عورت پیچھے ره جانے والوں میں سے ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ابراہیم نے کہا کہ اس میں تو لوط بھی ہیں۔ وہ کہنے لگے کہ جو لوگ یہاں (رہتے) ہیں ہمیں سب معلوم ہیں۔ ہم اُن کو اور اُن کے گھر والوں کو بچالیں گے بجز اُن کی بیوی کے وہ پیچھے رہنے والوں میں ہوگی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس نے کہا اس میں تو لوط ہے۔ انھوں نے کہا ہم اسے زیادہ جاننے والے ہیں جو اس میں ہے، یقینا ہم اسے اور اس کے گھر والوں کو ضرور بچالیں گے، مگر اس کی بیوی، وہ پیچھے رہنے والوں میں سے ہے۔
355
قَالَ
وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ [31-لقمان:13]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جب کہ لقمان نے وعﻆ کہتے ہوئے اپنے لڑکے سے فرمایا کہ میرے پیارے بچے! اللہ کے ساتھ شریک نہ کرنا بیشک شرک بڑا بھاری ﻇلم ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور (اُس وقت کو یاد کرو) جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ بیٹا خدا کے ساتھ شرک نہ کرنا۔ شرک تو بڑا (بھاری) ظلم ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا، جب کہ وہ اسے نصیحت کر رہا تھا اے میرے چھوٹے بیٹے! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانا، بے شک شرک یقینا بہت بڑا ظلم ہے۔
356
قَالَ
وَلَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ عِنْدَهُ إِلَّا لِمَنْ أَذِنَ لَهُ حَتَّى إِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالُوا مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ قَالُوا الْحَقَّ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ [34-سبأ:23]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
شفاعت (سفارش) بھی اس کے پاس کچھ نفع نہیں دیتی بجز ان کے جن کے لئے اجازت ہوجائے۔ یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کردی جاتی ہے تو پوچھتے ہیں تمہارے پرودگار نے کیا فرمایا؟ جواب دیتے ہیں کہ حق فرمایا اور وه بلند وباﻻ اور بہت بڑا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور خدا کے ہاں (کسی کے لئے) سفارش فائدہ نہ دے گی مگر اس کے لئے جس کے بارے میں وہ اجازت بخشے۔ یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے اضطراب دور کردیا جائے گا تو کہیں گے تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا ہے۔ (فرشتے) کہیں گے کہ حق (فرمایا ہے) اور وہ عالی رتبہ اور گرامی قدر ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور نہ سفارش اس کے ہاں نفع دیتی ہے مگر جس کے لیے وہ اجازت دے، یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کی جاتی ہے تو وہ کہتے ہیں تمھارے رب نے کیا فرمایا؟ وہ کہتے ہیں حق (فرمایا) اور وہی سب سے بلند، بہت بڑا ہے۔
357
قَالَ
قَالَ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا لِلَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا أَنَحْنُ صَدَدْنَاكُمْ عَنِ الْهُدَى بَعْدَ إِذْ جَاءَكُمْ بَلْ كُنْتُمْ مُجْرِمِينَ [34-سبأ:32]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ بڑے لوگ ان کمزوروں کو جواب دیں گے کہ کیا تمہارے پاس ہدایت آچکنے کے بعد ہم نے تمہیں اس سے روکا تھا؟ (نہیں) بلکہ تم (خود) ہی مجرم تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بڑے لوگ کمزوروں سے کہیں گے کہ بھلا ہم نے تم کو ہدایت سے جب وہ تمہارے پاس آچکی تھی روکا تھا؟ (نہیں) بلکہ تم ہی گنہگار تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ لوگ جو بڑے بنے تھے، ان لوگوں سے جو کمزور سمجھے گئے، کہیں گے کیا ہم نے تمھیں ہدایت سے روکا تھا، اس کے بعد کہ وہ تمھارے پاس آئی ؟ بلکہ تم مجرم تھے۔
358
قَالَ
وَمَا أَرْسَلْنَا فِي قَرْيَةٍ مِنْ نَذِيرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوهَا إِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُمْ بِهِ كَافِرُونَ [34-سبأ:34]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ہم تو جس بستی میں جو بھی آگاه کرنے واﻻ بھیجا وہاں کے خوشحال لوگوں نے یہی کہا کہ جس چیز کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو ہم اس کے ساتھ کفر کرنے والے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا نہیں بھیجا مگر وہاں کے خوش حال لوگوں نے کہا کہ جو چیز تم دے کر بھیجے گئے ہو ہم اس کے قائل نہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ہم نے کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا نہیں بھیجا مگر اس کے خوش حال لوگوں نے کہا بے شک ہم اس چیز کے جو دے کر تم بھیجے گئے ہو، منکر ہیں۔
359
قَالَ
وَجَاءَ مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعَى قَالَ يَا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ [36-يس:20]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ایک شخص (اس) شہر کے آخری حصے سے دوڑتا ہوا آیا کہنے لگا کہ اے میری قوم! ان رسولوں کی راه پر چلو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا کہنے لگا کہ اے میری قوم پیغمبروں کے پیچھے چلو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور شہر کے سب سے دور کنارے سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا، اس نے کہا اے میری قوم! ان رسولوں کی پیروی کرو۔
360
قَالَ
قِيلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ قَالَ يَا لَيْتَ قَوْمِي يَعْلَمُونَ [36-يس:26]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
(اس سے) کہا گیا کہ جنت میں چلا جا، کہنے لگا کاش! میری قوم کو بھی علم ہو جاتا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
حکم ہوا کہ بہشت میں داخل ہوجا۔ بولا کاش! میری قوم کو خبر ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اسے کہا گیا جنت میں داخل ہو جا۔ اس نے کہا اے کاش! میری قوم جان لے۔