قرآن مجيد

سورة الأنفال
فَإِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِي الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِمْ مَنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ[57]
پس اگر کبھی تو انھیں لڑائی میں پا ہی لے تو ان (پر کاری ضرب) کے ساتھ ان لوگوں کو بھگا دے جو ان کے پیچھے ہیں، تاکہ وہ نصیحت پکڑیں۔[57]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 55، 56، 57،

زمیں کی بدترین مخلوق وعدہ خلاف کفار ہیں ٭٭

زمین پر جتنے بھی چلتے پھرتے ہیں ان سب سے بد تر اللہ کے نزدیک بے ایمان کافر ہیں جو عہد کر کے توڑ دیتے ہیں۔ ادھر قول و قرار کیا ادھر پھر گئے، ادھر قسمیں کھائیں ادھر توڑ دیں۔ نہ اللہ کا خوف نہ گناہ کا کھٹکا۔ پس جو ان پر لڑائی میں غالب آ جائے تو ایسی سزا کے بعد آنے والوں کو بھی عبرت حاصل ہو۔ وہ بھی خوف زدہ ہو جائیں پھر ممکن ہے کہ اپنے ایسے کرتوت سے باز رہیں۔