قرآن مجيد

سورة البقرة
وَلِكُلٍّ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ أَيْنَ مَا تَكُونُوا يَأْتِ بِكُمُ اللَّهُ جَمِيعًا إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ[148]
اور ہر ایک کے لیے ایک سمت ہے، جس کی طرف وہ منہ پھیرنے والا ہے، سو نیکیوں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو، تم جہاں کہیں ہو گے اللہ تمھیں اکٹھا کر کے لے آئے گا۔ بے شک اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔[148]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 148،

سچا قبلہ ٭٭

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ ہر مذہب والوں کا ایک قبلہ ہے لیکن سچا قبلہ وہ ہے جس پر مسلمان ہیں۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:193/3] ‏‏‏‏ ابوالعالیہ کا قول ہے کہ یہود کا بھی قبلہ ہے نصرانیوں کا بھی قبلہ ہے اور تمہارا بھی قبلہ ہے لیکن ہدایت والا قبلہ وہی ہے جس پر اے مسلمانو تم ہو۔ [تفسیر ابن ابی حاتم:121/1] ‏‏‏‏ حضرت مجاہد رحمہ اللہ سے یہ بھی مروی ہے کہ ہر ایک وہ قوم جو کعبہ کو قبلہ مانتی ہے وہ بھلائیوں میں سبقت کرے آیت «مُوَلِّيهَا» کی دوسری قرأت «مُوَلَّاھَا» ہے جیسے اور جگہ ہے آیت «لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَّمِنْهَاجًا وَلَوْ شَاءَ اللَّـهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَـٰكِن لِّيَبْلُوَكُمْ فِي مَا آتَاكُمْ فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ إِلَى اللَّـهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا» [ 5۔ المائدہ: 48 ] ‏‏‏‏، یعنی ہر شخص کو اپنے اپنے قبلہ کی پڑی ہوئی ہے ہر شخص اپنی اپنی راہ لگا ہوا ہے پھر فرمایا کہ گو تمہارے جسم اور بدن مختلف ہو جائیں گو تم ادھر ادھر بکھر جاؤ لیکن اللہ تمہیں اپنی قدرت کاملہ سے اسی زمین سے جمع کر لے گا۔