قرآن مجيد

سورة الحجر
وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ أَجْمَعِينَ[43]
اور بلاشبہ جہنم ضرور ان سب کے وعدے کی جگہ ہے۔[43]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 43، 44،

باب

پھر ارشاد ہوا کہ ” جہنم کے کئی ایک دروازے ہیں ہر دروازے سے جانے والا ابلیسی گروہ مقرر ہے۔ اپنے اپنے اعمال کے مطابق ان کے لیے دروازے تقسیم شدہ ہیں “۔

سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک خطبے میں فرمایا جہنم کے دروازے اس طرح ہیں یعنی ایک پر ایک۔ اور وہ سات ہیں ایک کے بعد ایک کر کے ساتوں دروازے پر ہو جائیں گے۔‏‏‏‏

عکرمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں سات طبقے ہیں۔ ابن جریر رحمہ اللہ سات دروازوں کے یہ نام بتلاتے ہیں۔ جہنم۔ نطی۔ حطمہ۔ سعیر۔ سقر۔ حجیم۔ ھاویہ۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ قتادہ رحمہ اللہ کہتے ہیں یہ باعتبار اعمال ان کی منزلیں ہیں۔ ضحاک رحمہ اللہ کہتے ہیں مثلا ایک دروازہ یہود کا، ایک نصاری کا، ایک صابیوں کا، ایک مجوسیوں کا، ایک مشرکوں کافروں کا، ایک منافقوں کا، ایک اہل توحید کا، لیکن توحید والوں کو چھٹکارے کی امید ہے باقی سب ناامید ہو گئے ہیں۔

ترمذی میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جہنم کے سات دروازے ہیں۔ جن میں سے ایک ان کے لئے ہے جو میری امت پر تلوار اٹھائے ۔ [سنن ترمذي:3123،قال الشيخ الألباني:ضعیف] ‏‏‏‏

ابن ابی حاتم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ بعض دوزخیوں کے ٹخنوں تک آگ ہو گی، بعض کی کمر تک، بعض کی گردنوں تک، غرض گناہوں کی مقدار کے حساب سے ۔ [صحیح مسلم:2845] ‏‏‏‏