قرآن مجيد

سورة الإسراء/بني اسرائيل
أَفَأَصْفَاكُمْ رَبُّكُمْ بِالْبَنِينَ وَاتَّخَذَ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِنَاثًا إِنَّكُمْ لَتَقُولُونَ قَوْلًا عَظِيمًا[40]
پھر کیا تمھارے رب نے تمھیں بیٹوں کے ساتھ چن لیا اور خود فرشتوں میں سے بیٹیاں بنا لی ہیں؟ بے شک تم یقینا ایک بہت بڑی بات کہہ رہے ہو۔[40]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 40،

مجرمانہ سوچ پر تبصرہ ٭٭

ملعون مشرکوں کی تردید ہو رہی ہے کہ یہ تم نے خوب تقسیم کی ہے کہ بیٹے تمہارے اور بیٹیاں اللہ کی۔ جو تمہیں ناپسند جن سے تم جلو کڑھو بلکہ زندہ درگور کر دو انہیں اللہ کے لیے ثابت کرو۔ اور آیتوں میں بھی ان کا یہ کمینہ پن بیان ہوا ہے کہ

«وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَـٰنُ وَلَدًا * لَّقَدْ جِئْتُمْ شَيْئًا إِدًّا * تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا * أَن دَعَوْا لِلرَّحْمَـٰنِ وَلَدًا * وَمَا يَنبَغِي لِلرَّحْمَـٰنِ أَن يَتَّخِذَ وَلَدًا * إِن كُلُّ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِي الرَّحْمَـٰنِ عَبْدًا * لَّقَدْ أَحْصَاهُمْ وَعَدَّهُمْ عَدًّا * وَكُلُّهُمْ آتِيهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَرْدًا» ‏‏‏‏ [19-مريم:88-95] ‏‏‏‏

یہ کہتے ہیں رب رحمان کی اولاد ہے حقیقتاً انکا یہ قول نہایت ہی برا ہے بہت ممکن ہے کہ اس سے آسمان پھٹ جائے، زمین شق ہو جائے، پہاڑ چورا چورا ہو جائیں کہ یہ اللہ رحمان کی اولاد ٹھہرا رہے ہیں حالانکہ اللہ کو یہ کسی طرح لائق ہی نہیں۔ زمین و آسمان کی کل مخلوق اس کی غلام ہے۔ سب اس کے شمار میں ہیں اور گنتی میں اور ایک ایک اس کے سامنے قیامت کے دن تنہا پیش ہونے والا ہے۔