قرآن مجيد

سورة المؤمنون
ثُمَّ أَنْشَأْنَا مِنْ بَعْدِهِمْ قُرُونًا آخَرِينَ[42]
پھر ان کے بعد ہم نے کئی اور زمانوں کے لوگ پیدا کیے۔[42]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 42، 43، 44،

اکثریت ہمشہ بدکاروں کی رہی ٭٭

ان کے بعد بھی بہت سی امتیں اور مخلوق آئی جو ہماری پیدا کردہ تھی۔ ان کی پیدائش سے پہلے ان کی اجل جو قدرت نے مقرر کی تھی، اسے اس نے پورا کیا نہ تقدیم ہوئی نہ تاخیر۔ پھر ہم نے پے در پے لگاتار رسول بھیجے۔ ہر امت میں پیغمبر آیا اس نے لوگوں کو پیغام الٰہی پہنچایا کہ ایک اللہ کی عبادت کرو اس کے ماسوا کسی کی پوجا نہ کرو۔ بعض راہ راست پر آ گئے اور بعض پر کلمہ عذاب راست آ گیا۔

تمام امتوں کی اکثریت نبیوں کی منکر رہی جیسے سورۃ یاسین میں فرمایا آیت «يٰحَسْرَةً عَلَي الْعِبَادِ ڱ مَا يَاْتِيْهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْا بِهٖ يَسْتَهْزِءُوْنَ» [ 36- يس: 30 ] ‏‏‏‏ افسوس ہے بندوں پر۔۔

ان کے پاس جو رسول آیا انہوں نے اسے مذاق میں اڑایا۔ ہم نے یکے بعد دیگرے سب کو غارت اور فناکر دیا «وَكَمْ اَهْلَكْنَا مِنَ الْقُرُوْنِ مِنْ بَعْدِ نُوْحٍ وَكَفٰى بِرَبِّكَ بِذُنُوْبِ عِبَادِهٖ خَبِيْرًا بَصِيْرًا» [ 17- الإسراء: 17 ] ‏‏‏‏ نوح علیہ السلام کے بعد بھی ہم نے کئی ایک بستیاں تباہ کر دیں۔ انہیں ہم نے پرانے افسانے بنا دیا وہ نیست و نابود ہو گئے اور قصے ان کے باقی رہ گئے۔ بے ایمانوں کے لیے رحمت سے دوری ہے۔