قرآن مجيد

سورة لقمان
وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ[25]
اوربلاشبہ اگر تو ان سے پوچھے کہ آسمانوں کو اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو ضرور ہی کہیں گے کہ اللہ نے۔ کہہ دے سب تعریف اللہ کے لیے ہے اور لیکن ان کے اکثر نہیں جانتے۔[25]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 25، 26،

حاکم اعلی وہ اللہ ہے ٭٭

اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ ” یہ مشرک اس بات کو مانتے ہوئے سب کا خالق اکیلا اللہ ہی ہے پھر بھی دوسروں کی عبادت کرتے ہیں حالانکہ ان کی نسبت خود جانتے ہیں کہ یہ اللہ کے پیدا کئے ہوئے اور اس کے ماتحت ہیں۔ ان سے اگر پوچھا جائے کہ خالق کون ہے؟ تو انکا جواب بالکل سچا ہوتا ہے کہ اللہ! تو کہہ کہ اللہ کا شکر ہے اتنا تو تمہیں اقرار ہے “۔

بات یہ ہے کہ اکثر مشرک بے علم ہوتے ہیں، زمین و آسمان کی ہر چھوٹی بڑی چھپی کھلی چیز اللہ کی پیدا کردہ اور اسی کی ملکیت ہے وہ سب سے بے نیاز ہے اور سب اس کے محتاج ہیں وہی سزاوار حمد ہے وہی خوبیوں والا ہے۔ پیدا کرنے میں بھی احکام مقرر کرنے میں بھی وہی قابل تعریف ہے۔