قرآن مجيد

سورة السجدة
ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَهُ مِنْ سُلَالَةٍ مِنْ مَاءٍ مَهِينٍ[8]
پھر اس کی نسل ایک حقیر پانی کے خلاصے سے بنائی۔[8]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 7، 8، 9،

بہترین خالق بہترین مصور و مدور ٭٭

فرماتا ہے ” اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہرچیز کو قرینے سے بہترین طور سے ترکیب پر خوبصورت بنائی ہے۔ ہرچیز کی پیدائش کتنی عمدہ کیسی مستحکم اور مضبوط ہے۔ آسمان و زمین کی پیدائش کے ساتھ ہی خود انسان کی پیدائش پر غور کرو۔ اس کا شروع دیکھو کہ مٹی سے پیدا ہوا ہے “۔

ابوالبشر آدم علیہ السلام مٹی سے پیدائے ہوئے، پر ان کی نسل نطفے سے جاری رکھی جو مرد کی پیٹھ اور عورت کے سینے سے نکلتا ہے۔ پھر اسے یعنی آدم کو مٹی سے پیدا کرنے کے بعد ٹھیک ٹھاک اور درست کیا اور اس میں اپنے پاس کی روح پھونکی۔ تمہیں کان آنکھ سمجھ عطا فرمائی۔ افسوس کہ پھر بھی تم شکر گزاری میں کثرت نہیں کرتے۔ نیک انجام اور خوش نصیب وہ شخص ہے جو اللہ کی دی ہوئی طاقتوں کو اسی کی راہ میں خرچ کرتا ہے۔ «جَلَّ شَاْنُه وَ عَزَّاسْمُه»