قرآن مجيد

سورة غافر/مومن
ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانَتْ تَأْتِيهِمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ فَكَفَرُوا فَأَخَذَهُمُ اللَّهُ إِنَّهُ قَوِيٌّ شَدِيدُ الْعِقَابِ[22]
یہ اس لیے کہ وہ لوگ، ان کے پاس ان کے رسول واضح دلیلیں لے کر آتے رہے تو انھوں نے انکار کیا تو اللہ نے انھیں پکڑ لیا۔ بے شک وہ بہت قوت والا، بہت سخت سزا دینے والا ہے۔[22]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 21، 22،

باب

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا تیری رسالت کے جھٹلانے والے کفار نے اپنے سے پہلے کے رسولوں کو جھٹلانے والے کفار کی حالتوں کا معائنہ ادھر ادھر چل پھر کر نہیں کیا جو ان سے زیادہ قوی طاقتور اور جثہ دار تھے۔ جن کے مکانات اور عالیشان عمارتوں کے کھنڈرات اب تک موجود ہیں۔ جو ان سے زیادہ باتمکنت تھے۔ ان سے بڑی عمروں والے تھے، جب ان کے کفر اور گناہوں کی وجہ سے عذاب الٰہی ان پر آیا۔ تو نہ تو کوئی اسے ہٹا سکا نہ کسی میں مقابلہ کی طاقت پائی گئی نہ اس سے بچنے کی کوئی صورت نکلی، اللہ کا غضب ان پر برس پڑنے کی وجہ یہ ہوئی کہ ان کے پاس بھی ان کے رسول واضح دلیلیں اور صاف روشن حجتیں لے کر آئے باوجود اس کے انہوں نے کفر کیا جس پر اللہ نے انہیں ہلاک کر دیا اور کفار کے لیے انہیں باعث عبرت بنا دیا۔ اللہ تعالیٰ پوری قوت والا، سخت پکڑ والا، شدید عذاب والا ہے۔ ہماری دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے تمام عذابوں سے نجات دے۔