قرآن مجيد

سورة الشوريٰ
وَمَا تَفَرَّقُوا إِلَّا مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَبِّكَ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَإِنَّ الَّذِينَ أُورِثُوا الْكِتَابَ مِنْ بَعْدِهِمْ لَفِي شَكٍّ مِنْهُ مُرِيبٍ[14]
اور وہ جدا جدا نہیںہوئے مگر اس کے بعد کہ ان کے پاس علم آگیا، آپس کی ضد کی وجہ سے اور اگر وہ بات نہ ہوتی جو تیرے رب کی طرف سے ایک مقر ر وقت تک پہلے طے ہو چکی تو ضرور ان کے درمیان فیصلہ کر دیا جاتا اور بے شک وہ لوگ جو ان کے بعد اس کتاب کے وارث بنائے گئے وہ اس کے متعلق یقینا ایسے شک میںمبتلا ہیںجو بے چین رکھنے والا ہے۔[14]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 14،

آیت ۱۴

جب ان کے پاس حق آ گیا حجت ان پر قائم ہو چکی۔ اس وقت وہ آپس میں ضد اور بحث کی بنا پر مختلف ہو گئے۔ اگر قیامت کا دن حساب کتاب اور جزا سزا کے لیے مقرر شدہ نہ ہوتا تو ان کے ہر بد عمل کی سزا انہیں یہیں مل جایا کرتی۔

پھر فرماتا ہے کہ یہ گزشتہ جو پہلوں سے کتابیں پائے ہوئے ہیں۔ یہ صرف تقلیدی طور پر مانتے ہیں اور ظاہر ہے کہ مقلد کا ایمان شک شبہ سے خالی نہیں ہوتا۔ انہیں خود یقین نہیں دلیل و حجت کی بناء پر ایمان نہیں، بلکہ یہ اپنے پیشروؤں کے جو حق کے جھٹلانے والے تھے مقلد ہیں۔