قرآن مجيد

سورة القمر
مُهْطِعِينَ إِلَى الدَّاعِ يَقُولُ الْكَافِرُونَ هَذَا يَوْمٌ عَسِرٌ[8]
پکارنے والے کی طرف گردن اٹھا کر دوڑنے والے ہوں گے، کافر کہیں گے یہ بڑا مشکل دن ہے۔[8]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 6، 7، 8،

معجزات بھی بےاثر ٭٭

رشاد ہوتا ہے کہ اے نبی! تم ان کافروں کو جنہیں معجزہ وغیرہ بھی کارآمد نہیں، چھوڑ دو، ان سے منہ پھیر لو اور انہیں قیامت کے انتظار میں رہنے دو، اس دن انہیں حساب کی جگہ ٹھہرنے کے لیے ایک پکارنے والا پکارے گا جو ہولناک جگہ ہو گی، جہاں بلائیں اور آفات ہوں گی، ان کے چہروں پر ذلت اور کمینگی برس رہی ہو گی، مارے ندامت کے آنکھیں نیچے کو جھکی ہوئی ہوں گی اور قبروں سے نکلیں گے، پھر جس طرح ٹڈی دل چلتا ہے یہ بھی انتشار و سرعت کے ساتھ میدان حساب کی طرف بھاگیں گے، پکارنے والے کی پکار پر کان ہوں گے اور تیز تیز چل رہے ہوں گے، نہ مخالفت کی تاب ہے، نہ دیر لگانے کی طاقت «ذَلِكَ يَوْمَئِذٍ يَوْمٌ عَسِيرٌ» * «عَلَى الْكَافِرِينَ غَيْرُ يَسِيرٍ» ‏‏‏‏ [74-المدثر:9،10] ‏‏‏‏ اس سخت ہولناکی کے سخت دن کو دیکھ کر کافر چیخ اٹھیں گے کہ یہ تو بڑا بھاری اور بےحد سخت دن ہے۔