قرآن مجيد

سورة القمر
فَفَتَحْنَا أَبْوَابَ السَّمَاءِ بِمَاءٍ مُنْهَمِرٍ[11]
تو ہم نے آسمان کے دروازے کھول دیے، ایسے پانی کے ساتھ جو زور سے برسنے والا تھا۔[11]
تفسیر ابن کثیر، تفسیر آیت/آیات، 9، 10، 11،

دیرینہ انداز کفر ٭٭

یعنی اے نبی! آپ کی اس امت سے پہلے امت نوح نے بھی اپنے نبی کو جو ہمارے بندے نوح تھے تکذیب کی، اسے مجنون کہا اور ہر طرح ڈانٹا، ڈپٹا اور دھمکایا، صاف کہہ دیا تھا کہ «قَالُوا لَئِن لَّمْ تَنتَهِ يَا نُوحُ لَتَكُونَنَّ مِنَ الْمَرْجُومِينَ» [26-الشعراء:116] ‏‏‏‏ ” اے نوح علیہ السلام اگر تم باز نہ رہے تو ہم تجھے پتھروں سے مار ڈالیں گے “، ہمارے بندے اور رسول نوح نے ہمیں پکارا کہ پروردگار میں ان کے مقابلہ میں محض ناتواں اور ضعیف ہوں، میں کسی طرح نہ اپنی ہستی کو سنبھال سکتا ہوں نہ تیرے دین کی حفاظت کر سکتا ہوں، تو ہی میری مدد فرما اور مجھے غلبہ دے، ان کی یہ دعا قبول ہوتی ہے اور ان کی کافر قوم پر مشہور طوفان نوح بھیجا گیا۔