الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْحَيْضِ حیض کے احکام و مسائل 3. باب جَوَازِ غَسْلِ الْحَائِضِ رَأْسَ زَوْجِهَا وَتَرْجِيلِهِ وَطَهَارَةِ سُؤْرِهَا وَالاِتِّكَاءِ فِي حِجْرِهَا وَقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ فِيهِ: باب: حائضہ عورت کا اپنے خاوند کے سر کو دھونے اور اس میں کنگھی کرنے کے جواز اور حائضہ کے جھوٹے کے پاک ہونے اور اس کی گود میں ٹیک لگانے اور اس کی گود میں قرآن پڑھنے کا جواز۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کرتے تو اپنا سر میری طرف جھکا دیتے میں اس میں کنگھی کر دیتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف نہ لاتے (مسجد سے) مگر ضروری حاجت (پیشاب و پاخانہ وغیرہ) کے واسطے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں (جب اعتکاف میں ہوتی) گھر میں جاتی حاجت کے واسطے اور چلتے چلتے جو کوئی گھر میں بیمار ہوتا اس کو بھی پوچھ لیتی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں رہ کر اپنا سر میری طرف ڈال دیتے۔ میں اس میں کنگھی کر دیتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں نہ جاتے مگر حاجت کے لئے جب اعتکاف میں ہوتے۔ ابن رمح نے کہا: جب کہ وہ سب اعتکاف میں ہوتے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں ہوتے تو مسجد کے باہر اپنا سر نکال دیتے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں کنگھی کرتی اور میں حائضہ ہوتی۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر میرے نزدیک کر دیتے اور میں حجرہ میں ہوتی پھر میں کنگھی کرتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں اور میں حائضہ ہوتی۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر دھوتی اور میں حائضہ ہوتی۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”مجھے جانماز اٹھا دے مسجد سے۔“ میں نے کہا: میں حائضہ ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حیض تیرے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔“
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا جانماز کے اٹھا لینے کا مسجد سے۔ میں نے کہا: میں حیض سے ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اٹھا دے حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے“۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے۔ اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! مجھ کو کپڑا اٹھا دے“، انہوں نے کہا: میں حائضہ ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے“ پھر انہوں نے کپڑا اٹھا دیا۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں پانی پیتی تھی، پھر پی کر برتن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی جگہ منہ رکھتے جہاں میں نے رکھ کر پیا تھا اور پانی پیتے حالانکہ میں حائضہ ہوتی اور میں ہڈی نوچتی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی جگہ منہ لگاتے جہاں میں نے لگایا تھا۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں تکیہ لگاتے اور قرآن پڑھتے اور میں حائضہ ہوتی۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، یہود میں جب کوئی عورت حائضہ ہوتی تو اس کو اپنے ساتھ نہ کھلاتے، نہ گھر میں اس کے ساتھ رہتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مسئلہ کو پوچھا۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: «وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ» یعنی ”پوچھتے ہیں تم کو حیض سے، تم کہہ دو حیض پلیدی ہے۔ تو جدا رہو عورتوں سے حیض کی حالت میں۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب کام کرو سوائے جماع کے۔“ یہ خبر یہود کو پہنچی۔ انہوں نے کہا: ”یہ شخص (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) چاہتا ہے کہ ہر بات میں ہمارا خلاف کرے۔“ یہ سن کر سیدنا اسید بن حضیر اور سیدنا عباد بن بشر رضی اللہ عنہما آئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! یہود ایسا ایسا کہتے ہیں ہم حائضہ عورتوں سے جماع کیوں نہ کریں (یعنی یہود ہماری مخالفت کو برا جانتے ہیں اور اس سے جلتے ہیں تو ہم کو بھی اچھی طرح خلاف کرنا چاہیئے) یہ سنتے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا (ان کے یہ کہنے سے کہ ہم جماع کیوں نہ کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو برا معلوم ہوا اس لئے کہ خلاف قرآن کے ہے) ہم یہ سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں شخصوں پر غصہ آیا۔ وہ اٹھ کر باہر نکلے، اتنے میں کسی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ بھیجا تحفہ کے طور پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو پھر بلا بھیجا اور دودھ پلایا، تب ان کو معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ ان کے اوپر نہ تھا۔
|