سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مرد عورت کے چاروں کونوں میں بیٹھے۔ (چاروں کونوں سے ہاتھ پاؤں مراد ہیں یا دونوں پاؤں اور دونوں رانیں یا شرمگاہ کے چاروں کونے) پھر لگے اس سے (یعنی دخول کرے) تو غسل واجب ہو گیا مرد پر“۔ مطر کی روایت میں اتنا زیادہ ہے: ”اگرچہ انزال نہ ہو۔“
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري ، حدثنا هشام بن حسان ، حدثنا حميد بن هلال ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى الاشعري . ح وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الاعلى ، وهذا حديثه، حدثنا هشام ، عن حميد بن هلال ، قال: ولا اعلمه إلا، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: " اختلف في ذلك رهط من المهاجرين، والانصار، فقال الانصاريون: لا يجب الغسل إلا من الدفق، او من الماء، وقال المهاجرون: بل إذا خالط، فقد وجب الغسل، قال: قال ابو موسى: فانا اشفيكم من ذلك، فقمت فاستاذنت على عائشة ، فاذن لي، فقلت لها: يا اماه، او يا ام المؤمنين، إني اريد ان اسالك عن شيء، وإني استحييك، فقالت: لا تستحيي، ان تسالني عما كنت سائلا عنه امك التي ولدتك، انا امك، قلت: فما يوجب الغسل؟ قالت: على الخبير سقطت، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا جلس بين شعبها الاربع، ومس الختان الختان، فقد وجب الغسل ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، وَهَذَا حَدِيثُهُ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، قَالَ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: " اخْتَلَفَ فِي ذَلِكَ رَهْطٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، وَالأَنْصَارِ، فَقَالَ الأَنْصَارِيُّونَ: لَا يَجِبُ الْغُسْلُ إِلَّا مِنَ الدَّفْقِ، أَوْ مِنَ الْمَاءِ، وَقَالَ الْمُهَاجِرُونَ: بَلْ إِذَا خَالَطَ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى: فَأَنَا أَشْفِيكُمْ مِنْ ذَلِكَ، فَقُمْتُ فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَى عَائِشَةَ ، فَأُذِنَ لِي، فَقُلْتُ لَهَا: يَا أُمَّاهْ، أَوْ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكِ عَنْ شَيْءٍ، وَإِنِّي أَسْتَحْيِيكِ، فَقَالَتْ: لَا تَسْتَحْيِي، أَنْ تَسْأَلَنِي عَمَّا كُنْتَ سَائِلًا عَنْهُ أُمَّكَ الَّتِي وَلَدَتْكَ، أَنَا أُمُّكَ، قُلْتُ: فَمَا يُوجِبُ الْغُسْلَ؟ قَالَتْ: عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الأَرْبَعِ، وَمَسَّ الْخِتَانُ الْخِتَانَ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ ".
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اختلاف کیا اس مسئلہ میں مہاجرین اور انصار کی ایک جماعت نے، انصار نے کہا: غسل جب ہی واجب ہوتا ہے کہ منی کود کر نکلے اور انزال ہو اور مہاجرین نے کہا: جب مرد عورت سے صحبت کرے تو غسل واجب ہے۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تمہاری تسلی کئے دیتا ہوں ٹھہرو، میں اٹھا اور سیده عائشہ رضی اللہ عنہا کے مکان جا کر ان سے اجازت مانگی۔ انہوں نے اجازت دی میں نے کہا: اے ماں، یا مسلمانوں کی ماں! میں تم سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں لیکن مجھے شرم آتی ہے۔ سیده عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: مت شرم کر تو اس بات کے پوچھنے میں جو اپنی سگی ماں سے پوچھ سکتا ہے، جس کے پیٹ سے پیدا ہوا، میں بھی تو تیری ماں ہوں (کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیاں مؤمنین کی مائیں ہیں) میں نے کہا: غسل کس چیز سے واجب ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا: تو نے اچھے واقف کار سے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب مرد عورت کے چاروں کونوں میں بیٹھے اور ختنہ ختنہ سے مل جائے (یعنی ذکر فرج میں داخل ہو جائے) تو غسل واجب ہو گیا۔“
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ”اگر کوئی مرد اپنی عورت سے جماع کرے، پھر انزال سے پہلے ذکر کو نکال لے تو کیا دونوں پر غسل واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اور یہ (عائشہ رضی اللہ عنہا کو فرمایا) ایسا کرتے ہیں پھر غسل کرتے ہیں۔