الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الصِّيَامِ روزوں کے احکام و مسائل 27. باب قَضَاءِ الصِّيَامِ عَنِ الْمَيِّتِ: باب: میت کی طرف سے روزوں کی قضا کا بیان۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مر جائے اور اس پر روزے ہوں تو اس کا ولی اس کی طرف سے روزے رکھے۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ایک عورت آئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور اس نے عرض کی: میری ماں مر گئی ہے اور اس پر ایک ماہ کے روزے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ بھلا دیکھ تو اگر اس کا کچھ قرض ہوتا تو تو ادا کرتی؟۔“ اس نے عرض کی کہ ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر اللہ تعالیٰ کا قرض سب سے پہلے ادا کرنا ضروری ہے۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! میری ماں مر گئی ہے اور اس پر ایک ماہ کے روزے ہیں۔ کیا میں اس کی قضا رکھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہاری ماں پر قرض ہوتا تو تم ادا کرتے یا نہیں؟ -“ اس نے کہا: ہاں ادا کرتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر اللہ کا قرض تو ضرور ادا کرنا چاہیے۔“ اور سلیمان نے کہا کہ حکم اور سلمہ بن کہیل دونوں نے کہا کہ ہم بیٹھے ہوئۓ تھے جب یہ حدیث بیان کی مسلم نے تو ان دونوں نے کہا: سنا ہم نے مجاہد سے کہ بیان کرتے تھے یہی روایت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ ایک عورت آئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اور عرض کی: یارسول اللہ! میری ماں مر گئی اور اس پر نذر کا روزہ تھا کیا میں اس کی طرف سے روزہ رکھوں؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی قرض والی بات بیان فرمائی جو اوپر گزری۔
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ، اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: ہم بیٹھے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہ ایک عورت آئی اور اس نے عرض کی کہ میں نے ایک لونڈی خیرات میں دی تھی اپنی ماں کو اور میری ماں مر گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا ثواب ہو گیا اور پھر وہ لونڈی تیرے پاس آ گئی بسبب میراث کے“۔ اس نے عرض کی یا رسول اللہ! میری ماں پر ایک ماہ کے روزے تھے کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں روزے رکھو اس کی طرف سے“۔ اس نے عرض کی کہ میری ماں نے حج نہیں کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی طرف سے حج بھی کرو۔“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے لیکن اس میں دو ماہ کے روزوں کا ذکر ہے۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے اور اس میں ایک ماہ کے روزوں کا ذکر ہے۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے اور اس میں بھی دو ماہ کے روزوں کا ذکر ہے
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے اور اس میں ایک ماہ کے روزوں کا ذکر ہے۔
|