الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
34. بَابُ التَّمَتُّعِ وَالإِقْرَانِ وَالإِفْرَادِ بِالْحَجِّ، وَفَسْخِ الْحَجِّ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ:
باب: حج میں تمتع، قران اور افراد کا بیان اور جس کے ساتھ ہدی نہ ہو، اسے حج فسخ کر کے عمرہ بنا دینے کی اجازت ہے۔
(34) Chapter.What is said regarding Hajj-at-Tamattu, Hajj-al-Qiran and Hajj-al-Ifrad. And whoever has not brought the Hady with him, he should finish the Ihram of Hajj, and make it as Umra, ( and then assume another Ihram for Hajj form Makkah, etc.).
حدیث نمبر: 1561
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان، حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة رضي الله عنها، خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم ولا نرى إلا انه الحج، فلما قدمنا تطوفنا بالبيت، فامر النبي صلى الله عليه وسلم من لم يكن ساق الهدي ان يحل، فحل من لم يكن ساق الهدي ونساؤه لم يسقن فاحللن، قالت عائشة رضي الله عنها: فحضت، فلم اطف بالبيت، فلما كانت ليلة الحصبة، قالت: يا رسول الله، يرجع الناس بعمرة وحجة وارجع انا بحجة؟ , قال: وما طفت ليالي قدمنا مكة، قلت: لا، قال: فاذهبي مع اخيك إلى التنعيم فاهلي بعمرة، ثم موعدك كذا وكذا، قالت صفية: ما اراني إلا حابستهم، قال: عقرى حلقى او ما طفت يوم النحر، قالت: قلت: بلى، قال: لا باس، انفري، قالت عائشة رضي الله عنها: فلقيني النبي صلى الله عليه وسلم وهو مصعد من مكة، وانا منهبطة عليها او انا مصعدة وهو منهبط منها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نُرَى إِلَّا أَنَّهُ الْحَجُّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا تَطَوَّفْنَا بِالْبَيْتِ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ أَنْ يَحِلَّ، فَحَلَّ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ وَنِسَاؤُهُ لَمْ يَسُقْنَ فَأَحْلَلْنَ، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: فَحِضْتُ، فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَرْجِعُ النَّاسُ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ وَأَرْجِعُ أَنَا بِحَجَّةٍ؟ , قَالَ: وَمَا طُفْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا مَكَّةَ، قُلْتُ: لَا، قَالَ: فَاذْهَبِي مَعَ أَخِيكِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ مَوْعِدُكِ كَذَا وَكَذَا، قَالَتْ صَفِيَّةُ: مَا أُرَانِي إِلَّا حَابِسَتَهُمْ، قَالَ: عَقْرَى حَلْقَى أَوَ مَا طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ، قَالَتْ: قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: لَا بَأْسَ، انْفِرِي، قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: فَلَقِيَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُصْعِدٌ مِنْ مَكَّةَ، وَأَنَا مُنْهَبِطَةٌ عَلَيْهَا أَوْ أَنَا مُصْعِدَةٌ وَهُوَ مُنْهَبِطٌ مِنْهَا".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ہم حج کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے۔ ہماری نیت حج کے سوا اور کچھ نہ تھی۔ جب ہم مکہ پہنچے تو (اور لوگوں نے) بیت اللہ کا طواف کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم تھا کہ جو قربانی اپنے ساتھ نہ لایا ہو وہ حلال ہو جائے۔ چنانچہ جن کے پاس ہدی نہ تھی وہ حلال ہو گئے۔ (افعال عمرہ کے بعد) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ہدی نہیں لے گئی تھیں، اس لیے انہوں نے بھی احرام کھول ڈالے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں حائضہ ہو گئی تھیں اس لیے بیت اللہ کا طواف نہ کر سکی (یعنی عمرہ چھوٹ گیا اور حج کرتی چلی گئی) جب محصب کی رات آئی، میں نے کہا یا رسول اللہ! اور لوگ تو حج اور عمرہ دونوں کر کے واپس ہو رہے ہیں لیکن میں صرف حج کر سکی ہوں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب ہم مکہ آئے تھے تو تم طواف نہ کر سکی تھی؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے بھائی کے ساتھ تنعیم تک چلی جا اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ (پھر عمرہ ادا کر) ہم لوگ تمہارا فلاں جگہ انتظار کریں گے اور صفیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ معلوم ہوتا ہے میں بھی آپ (لوگوں) کو روکنے کا سبب بن جاؤں گی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «عقرى حلقى» کیا تو نے یوم نحر کا طواف نہیں کیا تھا؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں میں تو طواف کر چکی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کوئی حرج نہیں چل کوچ کر۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر میری ملاقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے جاتے ہوئے اوپر کے حصہ پر چڑھ رہے تھے اور میں نشیب میں اتر رہی تھی یا یہ کہا کہ میں اوپر چڑھ رہی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس چڑھاؤ کے بعد اتر رہے تھے۔

Narrated Al-Aswad: ' Aisha said, We went out with the Prophet (from Medina) with the intention of performing Hajj only and when we reached Mecca we performed Tawaf round the Ka`ba and then the Prophet ordered those who had not driven the Hadi along with them to finish their Ihram. So the people who had not driven the Hadi along with them finished their Ihram. The Prophet's wives, too, had not driven the Hadi with them, so they too, finished their Ihram." `Aisha added, "I got my menses and could not perform Tawaf round the Ka`ba." So when it was the night of Hasba (i.e. when we stopped at Al-Muhassab), I said, 'O Allah's Apostle! Everyone is returning after performing Hajj and `Umra but I am returning after performing Hajj only.' He said, 'Didn't you perform Tawaf round the Ka`ba the night we reached Mecca?' I replied in the negative. He said, 'Go with your brother to Tan`im and assume the Ihram for `Umra, (and after performing it) come back to such and such a place.' On that Safiya said, 'I feel that I will detain you all.' The Prophet said, 'O 'Aqra Halqa! Didn't you perform Tawaf of the Ka`ba on the day of sacrifice? (i.e. Tawaf-al-ifada) Safiya replied in the affirmative. He said, (to Safiya). 'There is no harm for you to proceed on with us.' " `Aisha added, "(after returning from `Umra), the Prophet met me while he was ascending (from Mecca) and I was descending to it, or I was ascending and he was descending."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 632

حدیث نمبر: 1562
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي الاسود محمد بن عبد الرحمن بن نوفل، عن عروة بن الزبير، عن عائشة رضي الله عنها، انها قالت:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام حجة الوداع، فمنا من اهل بعمرة، ومنا من اهل بحجة وعمرة، ومنا من اهل بالحج، واهل رسول الله صلى الله عليه وسلم بالحج، فاما من اهل بالحج او جمع الحج والعمرة لم يحلوا حتى كان يوم النحر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ، وَأَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ، فَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ أَوْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لَمْ يَحِلُّوا حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی، انہیں ابوالاسود محمد بن عبدالرحمٰن بن نوفل نے، انہیں عروہ بن زبیر نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہم حجتہ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے۔ کچھ لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا، کچھ نے حج اور عمرہ دونوں کا اور کچھ نے صرف حج کا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پہلے) صرف حج کا احرام باندھا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ بھی شریک کر لیا، پھر جن لوگوں نے حج کا احرام باندھا تھا یا حج اور عمرہ دونوں کا، ان کا احرام دسویں تاریخ تک نہ کھل سکا۔

Narrated `Aisha: We set out with Allah's Apostles (to Mecca) in the year of the Prophet's Last Hajj. Some of us had assumed Ihram for `Umra only, some for both Hajj and `Umra, and others for Hajj only. Allah's Apostle assumed Ihram for Hajj. So whoever had assumed Ihram for Hajj or for both Hajj and `Umra did not finish the Ihram till the day of sacrifice. (See Hadith No. 631, 636, and 639).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 633

حدیث نمبر: 1563
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن علي بن حسين، عن مروان بن الحكم، قال:" شهدت عثمان، وعليا رضي الله عنهما، وعثمان ينهى عن المتعة وان يجمع بينهما، فلما راى علي اهل بهما لبيك بعمرة وحجة، قال: ما كنت لادع سنة النبي صلى الله عليه وسلم لقول احد".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ:" شَهِدْتُ عُثْمَانَ، وَعَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، وَعُثْمَانُ يَنْهَى عَنْ الْمُتْعَةِ وَأَنْ يُجْمَعَ بَيْنَهُمَا، فَلَمَّا رَأَى عَلِيٌّ أَهَلَّ بِهِمَا لَبَّيْكَ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ، قَالَ: مَا كُنْتُ لِأَدَعَ سُنَّةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقَوْلِ أَحَدٍ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم نے، ان سے علی بن حسین (زین العابدین) نے اور ان سے مروان بن حکم نے بیان کیا کہ عثمان اور علی رضی اللہ عنہما کو میں نے دیکھا ہے۔ عثمان رضی اللہ عنہ حج اور عمرہ کو ایک ساتھ ادا کرنے سے روکتے تھے لیکن علی رضی اللہ عنہ نے اس کے باوجود دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھا اور کہا «لبيك بعمرة وحجة» آپ نے فرمایا تھا کہ میں کسی ایک شخص کی بات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو نہیں چھوڑ سکتا۔

Narrated Marwan bin Al-Hakam: I saw `Uthman and `Ali. `Uthman used to forbid people to perform Hajj-at-Tamattu` and Hajj-al- Qiran (Hajj and `Umra together), and when `Ali saw (this act of `Uthman), he assumed Ihram for Hajj and `Umra together saying, "Lubbaik for `Umra and Hajj," and said, "I will not leave the tradition of the Prophet on the saying of somebody."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 634

حدیث نمبر: 1564
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" كانوا يرون ان العمرة في اشهر الحج من افجر الفجور في الارض، ويجعلون المحرم صفرا، ويقولون: إذا برا الدبر وعفا الاثر وانسلخ صفر حلت العمرة لمن اعتمر، قدم النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه صبيحة رابعة مهلين بالحج فامرهم ان يجعلوها عمرة فتعاظم ذلك عندهم، فقالوا: يا رسول الله، اي الحل؟ , قال: حل كله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُورِ فِي الْأَرْضِ، وَيَجْعَلُونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرًا، وَيَقُولُونَ: إِذَا بَرَا الدَّبَرْ وَعَفَا الْأَثَرْ وَانْسَلَخَ صَفَرْ حَلَّتِ الْعُمْرَةُ لِمَنِ اعْتَمَرْ، قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَتَعَاظَمَ ذَلِكَ عِنْدَهُمْ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْحِلِّ؟ , قَالَ: حِلٌّ كُلُّهُ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ عرب سمجھتے تھے کہ حج کے دنوں میں عمرہ کرنا روئے زمین پر سب سے بڑا گناہ ہے۔ یہ لوگ محرم کو صفر بنا لیتے اور کہتے کہ جب اونٹ کی پیٹھ سستا لے اور اس پر خوب بال اگ جائیں اور صفر کا مہینہ ختم ہو جائے (یعنی حج کے ایام گزر جائیں) تو عمرہ حلال ہوتا ہے۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ چوتھی کی صبح کو حج کا احرام باندھے ہوئے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ اپنے حج کو عمرہ بنا لیں، یہ حکم (عرب کے پرانے رواج کی بنا پر) عام صحابہ پر بڑا بھاری گزرا۔ انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! عمرہ کر کے ہمارے لیے کیا چیز حلال ہو گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام چیزیں حلال ہو جائیں گی۔

Narrated Ibn `Abbas: The people (of the Pre-Islamic Period) used to think that to perform `Umra during the months of Hajj was one of the major sins on earth. And also used to consider the month of Safar as a forbidden (i.e. sacred) month and they used to say, "When the wounds of the camel's back heal up (after they return from Hajj) and the signs of those wounds vanish and the month of Safar passes away then (at that time) `Umra is permissible for the one who wishes to perform it." In the morning of the 4th of Dhul- Hijja, the Prophet and his companions reached Mecca, assuming Ihram for Hajj and he ordered his companions to make their intentions of the Ihram for `Umra only (instead of Hajj) so they considered his order as something great and were puzzled, and said, "O Allah's Apostle! What kind (of finishing) of Ihram is allowed?" The Prophet replied, "Finish the Ihram completely like a non-Muhrim (you are allowed everything)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 635

حدیث نمبر: 1565
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب، عن ابي موسى رضي الله عنه، قال:" قدمت على النبي صلى الله عليه وسلم فامره بالحل".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" قَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُ بِالْحِلِّ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن جعفر غندر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قیس بن مسلم نے، ان سے طارق بن شہاب نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (حجتہ الوداع کے موقع پر یمن سے) حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھ کو عمرہ کے بعد) احرام کھول دینے کا حکم دیا۔

Narrated Abu Musa: came to the Prophet (from Yemen and was assuming Ihram for Hajj) and he ordered me to finish the Ihram (after performing the `Umra).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 636

حدیث نمبر: 1566
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك. ح وحدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر، عن حفصة رضي الله عنهم زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت:" يا رسول الله، ما شان الناس حلوا بعمرة ولم تحلل انت من عمرتك؟ , قال: إني لبدت راسي , وقلدت هديي، فلا احل حتى انحر".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ. ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا بِعُمْرَةٍ وَلَمْ تَحْلِلْ أَنْتَ مِنْ عُمْرَتِكَ؟ , قَالَ: إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي , وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَا أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا (دوسری سند) اور امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا یا رسول اللہ! کیا بات ہے اور لوگ تو عمرہ کر کے حلال ہو گئے لیکن آپ حلال نہیں ہوئے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اپنے سر کی تلبید (بالوں کو جمانے کے لیے ایک لیس دار چیز کا استعمال کرنا) کی ہے اور اپنے ساتھ ہدی (قربانی کا جانور) لایا ہوں اس لیے میں قربانی کرنے سے پہلے احرام نہیں کھول سکتا۔

Narrated Ibn `Umar: Hafsa the wife of the Prophet said, "O Allah's Apostle! Why have the people finished their Ihram after performing `Umra but you have not finished your Ihram after performing `Umra?" He replied, "I have matted my hair and garlanded my Hadi. So I will not finish my Ihram till I have slaughtered (my Hadi). "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 637

حدیث نمبر: 1567
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، اخبرنا ابو جمرة نصر بن عمران الضبعي، قال:" تمتعت، فنهاني ناس، فسالت ابن عباس رضي الله عنهما فامرني، فرايت في المنام كان رجلا يقول لي: حج مبرور وعمرة متقبلة، فاخبرت ابن عباس، فقال: سنة النبي صلى الله عليه وسلم، فقال لي: اقم عندي، فاجعل لك سهما من مالي، قال شعبة: فقلت: لم، فقال: للرؤيا التي رايت".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنَا أَبُو جَمْرَةَ نَصْرُ بْنُ عِمْرَانَ الضُّبَعِيُّ، قَالَ:" تَمَتَّعْتُ، فَنَهَانِي نَاسٌ، فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَأَمَرَنِي، فَرَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ رَجُلًا يَقُولُ لِي: حَجٌّ مَبْرُورٌ وَعُمْرَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ، فَأَخْبَرْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: سُنَّةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: أَقِمْ عِنْدِي، فَأَجْعَلَ لَكَ سَهْمًا مِنْ مَالِي، قَالَ شُعْبَةُ: فَقُلْتُ: لِمَ، فَقَالَ: لِلرُّؤْيَا الَّتِي رَأَيْتُ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوجمرہ نصر بن عمران ضبعی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے حج اور عمرہ کا ایک ساتھ احرام باندھا تو کچھ لوگوں نے مجھے منع کیا۔ اس لیے میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کے متعلق دریافت کیا۔ آپ نے تمتع کرنے کے لیے کہا۔ پھر میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ مجھ سے کہہ رہا ہے حج بھی مبرور ہوا اور عمرہ بھی قبول ہوا میں نے یہ خواب ابن عباس رضی اللہ عنہما کو سنایا، تو آپ نے فرمایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ پھر آپ نے فرمایا کہ میرے یہاں قیام کر، میں اپنے پاس سے تمہارے لیے کچھ مقرر کر کے دیا کروں گا۔ شعبہ نے بیان کیا کہ میں نے (ابوجمرہ سے) پوچھا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ کیوں کیا تھا؟ (یعنی مال کس بات پر دینے کے لیے کہا) انہوں نے بیان کیا کہ اسی خواب کی وجہ سے جو میں نے دیکھا تھا۔

Narrated Shu`ba: Abu Jamra Nasr bin `Imran Ad-Duba'i said, "I intended to perform Hajj-at-Tamattu` and the people advised me not to do so. I asked Ibn `Abbas regarding it and he ordered me to perform Hajj-at- Tammatu'. Later I saw in a dream someone saying to me, 'Hajj-Mabrur (Hajj performed in accordance with the Prophet's tradition without committing sins and accepted by Allah) and an accepted `Umra.' So I told that dream to Ibn `Abbas. He said, 'This is the tradition of Abul-Qasim.' Then he said to me, 'Stay with me and I shall give you a portion of my property.' " I (Shu`ba) asked, "Why (did he invite you)?" He (Abu Jamra) said, "Because of the dream which I had seen."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 638

حدیث نمبر: 1568
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا ابو شهاب، قال:" قدمت متمتعا مكة بعمرة فدخلنا قبل التروية بثلاثة ايام، فقال لي اناس من اهل مكة: تصير الآن حجتك مكية، فدخلت على عطاء استفتيه، فقال: حدثني جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، انه حج مع النبي صلى الله عليه وسلم يوم ساق البدن معه، وقد اهلوا بالحج مفردا، فقال لهم: احلوا من إحرامكم بطواف البيت وبين الصفا والمروة وقصروا، ثم اقيموا حلالا حتى إذا كان يوم التروية فاهلوا بالحج، واجعلوا التي قدمتم بها متعة، فقالوا: كيف نجعلها متعة وقد سمينا الحج؟، فقال: افعلوا ما امرتكم، فلولا اني سقت الهدي لفعلت مثل الذي امرتكم، ولكن لا يحل مني حرام حتى يبلغ الهدي محله، ففعلوا"، قال ابو عبد الله ابو شهاب: ليس له مسند إلا هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، قَالَ:" قَدِمْتُ مُتَمَتِّعًا مَكَّةَ بِعُمْرَةٍ فَدَخَلْنَا قَبْلَ التَّرْوِيَةِ بِثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، فَقَالَ لِي أُنَاسٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ: تَصِيرُ الْآنَ حَجَّتُكَ مَكِّيَّةً، فَدَخَلْتُ عَلَى عَطَاءٍ أَسْتَفْتِيهِ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ حَجَّ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ سَاقَ الْبُدْنَ مَعَهُ، وَقَدْ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ مُفْرَدًا، فَقَالَ لَهُمْ: أَحِلُّوا مِنْ إِحْرَامِكُمْ بِطَوَافِ الْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا والمروة وَقَصِّرُوا، ثُمَّ أَقِيمُوا حَلَالًا حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَأَهِلُّوا بِالْحَجِّ، وَاجْعَلُوا الَّتِي قَدِمْتُمْ بِهَا مُتْعَةً، فَقَالُوا: كَيْفَ نَجْعَلُهَا مُتْعَةً وَقَدْ سَمَّيْنَا الْحَجَّ؟، فَقَالَ: افْعَلُوا مَا أَمَرْتُكُمْ، فَلَوْلَا أَنِّي سُقْتُ الْهَدْيَ لَفَعَلْتُ مِثْلَ الَّذِي أَمَرْتُكُمْ، وَلَكِنْ لَا يَحِلُّ مِنِّي حَرَامٌ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ، فَفَعَلُوا"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ أَبُو شِهَابٍ: لَيْسَ لَهُ مُسْنَدٌ إِلَّا هَذَا.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، ان سے ابوشہاب نے کہا کہ میں تمتع کی نیت سے عمرہ کا احرام باندھ کے یوم ترویہ سے تین دن پہلے مکہ پہنچا۔ اس پر مکہ کے کچھ لوگوں نے کہا اب تمہارا حج مکی ہو گا۔ میں عطاء بن ابی رباح کی خدمت میں حاضر ہوا۔ یہی پوچھنے کے لیے۔ انہوں نے فرمایا کہ مجھ سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہ حج کیا تھا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ قربانی کے اونٹ لائے تھے (یعنی حجتہ الوداع) صحابہ نے صرف مفرد حج کا احرام باندھا تھا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ (عمرہ کا احرام باندھ لو اور) بیت اللہ کے طواف اور صفا مروہ کی سعی کے بعد اپنے احرام کھول ڈالو اور بال ترشوا لو۔ یوم ترویہ تک برابر اسی طرح حلال رہو، پھر یوم ترویہ میں مکہ ہی سے حج کا احرام باندھو اور اس طرح اپنے حج مفرد کو جس کی تم نے پہلے نیت کی تھی، اب اسے تمتع بنا لو۔ صحابہ نے عرض کی کہ ہم اسے تمتع کیسے بنا سکتے ہیں؟ ہم تو حج کا احرام باندھ چکے ہیں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس طرح میں کہہ رہا ہوں ویسے ہی کرو۔ اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو خود میں بھی اسی طرح کرتا جس طرح تم سے کہہ رہا ہوں۔ لیکن میں کیا کروں اب میرے لیے کوئی چیز اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتی جب تک میرے قربانی کے جانوروں کی قربانی نہ ہو جائے۔ چنانچہ صحابہ نے آپ کے حکم کی تعمیل کی۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ ابوشہاب کی اس حدیث کے سوا اور کوئی مرفوع حدیث مروی نہیں ہے۔

Narrated Abu Shihab: I left for Mecca for Hajj-at-Tamattu` assuming Ihram for `Umra. I reached Mecca three days before the day of Tarwiya (8th Dhul-Hijja). Some people of Mecca said to me, "Your Hajj will be like the Hajj performed by the people of Mecca (i.e. you will lose the superiority of assuming Ihram from the Miqat). So I went to `Ata' asking him his view about it. He said, "Jabir bin `Abdullah narrated to me, 'I performed Hajj with Allah's Apostle on the day when he drove camels with him. The people had assumed Ihram for Hajj-al-Ifrad. The Prophet ordered them to finish their Ihram after Tawaf round the Ka`ba, and between Safa and Marwa and to cut short their hair and then to stay there (in Mecca) as non-Muhrims till the day of Tarwiya (i.e. 8th of Dhul-Hijja) when they would assume Ihram for Hajj and they were ordered to make the Ihram with which they had come as for `Umra only. They asked, 'How can we make it `Umra (Tamattu`) as we have intended to perform Hajj?' The Prophet said, 'Do what I have ordered you. Had I not brought the Hadi with me, I would have done the same, but I cannot finish my Ihram till the Hadi reaches its destination (i.e. is slaughtered).' So, they did (what he ordered them to do)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 639

حدیث نمبر: 1569
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حجاج بن محمد الاعور، عن شعبة، عن عمرو بن مرة، عن سعيد بن المسيب، قال:" اختلف علي وعثمان رضي الله عنهما وهما بعسفان في المتعة، فقال علي: ما تريد إلا ان تنهى عن امر فعله النبي صلى الله عليه وسلم، فلما راى ذلك علي اهل بهما جميعا".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَعْوَرُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ:" اخْتَلَفَ عَلِيٌّ وَعُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَهُمَا بِعُسْفَانَ فِي الْمُتْعَةِ، فَقَالَ عَلِيٌّ: مَا تُرِيدُ إِلَّا أَنْ تَنْهَى عَنْ أَمْرٍ فَعَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ عَلِيٌّ أَهَلَّ بِهِمَا جَمِيعًا".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حجاج بن محمد اعور نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے عمرو بن مرہ نے، ان سے سعید بن مسیب نے کہ عثمان اور علی رضی اللہ عنہما عسفان آئے تو ان میں باہم تمتع کے سلسلے میں اختلاف ہوا تو علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے اس سے آپ کیوں روک رہے ہیں؟ اس پر عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے اپنے حال پر رہنے دو۔ یہ دیکھ کر علی رضی اللہ عنہ نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام ایک ساتھ باندھا۔

Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab: `Ali and `Uthman differed regarding Hajj-at-Tamattu` while they were at 'Usfan (a familiar place near Mecca). `Ali said, "I see you want to forbid people to do a thing that the Prophet did?" When `Ali saw that, he assumed Ihram for both Hajj and `Umra.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 640


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.