الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 996
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے کفن کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید ۱؎ یمنی کپڑوں میں کفنایا گیا ۲؎ نہ ان میں قمیص ۳؎ تھی اور نہ عمامہ۔ لوگوں نے عائشہ رضی الله عنہا سے کہا: لوگ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو کپڑوں اور ایک دھاری دار چادر میں کفنایا گیا تھا؟ تو ام المؤمنین عائشہ نے کہا: چادر لائی گئی تھی لیکن لوگوں نے اسے واپس کر دیا تھا، آپ کو اس میں نہیں کفنایا گیا تھا۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 996]
اردو حاشہ:
1؎:
تین سفید کپڑوں سے مراد تین بڑی چادریں ہیں اور بعض کے نزدیک کفنی،
تہ بند اور بڑی چادر ہے۔
2؎:
اس سے معلوم ہوا کہ کفن تین کپڑوں سے زیادہ مکروہ ہے بالخصوص عمامہ (پگڑی) جسے متاخرین حنفیہ اور مالکیہ نے رواج دیا ہے سراسر بدعت ہے رہی ابن عباس کی روایت جس میں ہے ((كُفِّنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي ثَلاثَةِ أَثْوَابٍ بحرانية:
الحلة،
ثوبان،
وقميصه الذي مات فيه)) تو یہ منکر ہے اس کے راوی یزید بن ابی زیاد ضعیف ہیں،
اسی طرح عبادہ بن صامت کی حدیث ((خَيْرُ الْكَفَنِ الْحُلَّةُ)) بھی ضعیف ہے اس کے راوی نسي مجہول ہیں۔
3؎:
اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ کفن میں قمیص مستحب نہیں جمہور کا یہی قول ہے،
لیکن مالکیہ اور حنفیہ استحباب کے قائل ہیں،
وہ اس حدیث کا جواب یہ دیتے ہیں کہ اس میں احتمال یہ ہے کہ دونوں ہو اور یہ بھی احتمال ہے کہ شمار کی گئی چیز کی نفی ہو یعنی قمیص اور عمامہ ان تینوں میں شامل نہیں تھے بلکہ یہ دونوں زائد تھے،
اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ پہلا احتمال ہی صحیح ہے اور اس کا مطلب یہی ہے کفن میں قمیص اور عمامہ نہیں تھا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 996