ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کے لیے منیٰ میں ایک گھر یا عمارت نہ بنا دیں جو آپ کو دھوپ سے سایہ دے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں یہ (منیٰ) اس کی جائے قیام ہے جو یہاں پہلے پہنچ جائے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 51 (881)، سنن ابن ماجہ/المناسک 52 (3006)، (تحفة الأشراف: 17963)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/187، 206)، سنن الدارمی/المناسک 87 (1980) (ضعیف)» (یوسف کی والدہ مسیکہ مجہول ہیں)
وضاحت: ۱؎: یعنی منیٰ کا میدان وقف ہے حاجیوں کے لئے وہ کسی کی خاص ملکیت نہیں ہے اگر کوئی وہاں پہلے پہنچے اور کسی جگہ اتر جائے تو دوسرا اس کو اٹھا نہیں سکتا چونکہ مکان بنانے میں ایک جگہ پر اپنا قبضہ اور حق جما لینا ہے اس لئے آپ نے اس سے منع فرمایا۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: I said: Messenger of Allah, should we not build a house or a building which shades you from the sun? He replied: No, it is a place for the one who reaches there earlier.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 2014
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (2625) أخرجه الترمذي (881 وسنده حسن) وابن ماجه (3006 وسنده حسن) وشك ابن خزيمة (2891) في صحته وحسنه الترمذي وصححه الحاكم (1/466، 467) ووافقه الذهبي، أم يوسف مسيكة وثقھا الترمذي والحاكم والذھبي بتصحيح حديثھا وإبراهيم بن المھاجر بن جابر البجلي وثقه الجمھور وھو حسن الحديث فالسند حسن
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 881
´منیٰ اسی کے ٹھہرنے کی جگہ ہے جو پہلے پہنچے۔` ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کے لیے منی میں ایک گھر نہ بنا دیں جو آپ کو سایہ دے۔ آپ نے فرمایا: ”نہیں ۱؎، منیٰ میں اس کا حق ہے جو وہاں پہلے پہنچے۔“[سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 881]
اردو حاشہ: 1؎: کیونکہ منی کو کسی کے لیے خاص کرنا درست نہیں، و ہ رمی، ذبح اور حلق وغیرہ عبادات کی سر زمین ہے، اگر مکان بنانے کی اجازت دے دی جائے تو پورا میدان مکانات ہی سے بھر جائے گا اور عبادت کے لیے جگہ نہیں رہ جائے گی۔
نوٹ: (یوسف کی والدہ ”مسیکہ” مجہول ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 881