(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا هشام بن عروة، قال: حدثني ابي، عن عائشة، ان ام حبيبة، وام سلمة ذكرتا كنيسة راتاها بالحبشة فيها تصاوير، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اولئك إذا كان فيهم الرجل الصالح فمات، بنوا على قبره مسجدا، وصوروا تيك الصور، اولئك شرار الخلق عند الله يوم القيامة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ، وَأُمَّ سَلَمَةَ ذَكَرَتَا كَنِيسَةً رَأَتَاهَا بِالْحَبَشَةِ فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أُولَئِكَ إِذَا كَانَ فِيهِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ، بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا، وَصَوَّرُوا تِيكِ الصُّوَرَ، أُولَئِكَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام المؤمنین ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہم دونوں نے ایک کنیسہ (گرجا گھر) کا ذکر کیا جسے ان دونوں نے حبشہ میں دیکھا تھا، اس میں تصویریں تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ لوگ ایسے تھے کہ جب ان میں کا کوئی صالح آدمی مرتا تو یہ اس کی قبر کو سجدہ گاہ بنا لیتے، اور اس کی مورتیاں بنا کر رکھ لیتے، یہ لوگ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک بدترین مخلوق ہوں گے“۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 705
´قبروں کو مساجد بنانے کی ممانعت کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام المؤمنین ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہم دونوں نے ایک کنیسہ (گرجا گھر) کا ذکر کیا جسے ان دونوں نے حبشہ میں دیکھا تھا، اس میں تصویریں تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ لوگ ایسے تھے کہ جب ان میں کا کوئی صالح آدمی مرتا تو یہ اس کی قبر کو سجدہ گاہ بنا لیتے، اور اس کی مورتیاں بنا کر رکھ لیتے، یہ لوگ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک بدترین مخلوق ہوں گے۔“[سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 705]
705 ۔ اردو حاشیہ: ➊ حضرت ام سلمہ اور ام حبیبہ رضی اللہ عنہا اپنے اپنے خاوندوں کے ساتھ حبشہ کی طرف ہجرت کرنے والوں میں شامل تھیں۔ وہ عیسائیوں کا ملک تھا۔ ➋ نیک آدمی کی قبر پر مسجد بنا کر اس میں اس نیک آدمی اور دوسرے صالحین کی تصویریں بناتے تھے۔ مقصد تو تعظیم اور ان کی یاد ہوتی تھی مگر آہستہ آہستہ ان تصویروں کی پوجا شروع ہو جاتی تھی، اس لیے شریعت نے قبروں پر مسجدوں سے مطلقاً منع کر دیا کہ یہ شرک کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔ اور واقعتاً جن قبروں پر یا ان کے قریب مساجد بنی ہوئی ہیں، ان قبروں کی پوجا ہوتی ہے، اسی لیے انہیں بدترین مخلوق کہا گیا۔ ➌ صالحین سے مراد انبیاء کے حواری (اولین پیروکار) یا علماء و رہبان ہیں کیونکہ عیسائی انہیں نبیوں کی طرح سمجھتے اور ان کی غیر مشروط اطاعت کرتے تھے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 705