الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
35. بَابُ الرِّفْقِ فِي الأَمْرِ كُلِّهِ:
35. باب: ہر کام میں نرمی اور عمدہ اخلاق اچھی چیز ہے۔
حدیث نمبر: 6024
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" دَخَلَ رَهْطٌ مِنَ الْيَهُودِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكُمْ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَفَهِمْتُهَا فَقُلْتُ: وَعَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَهْلًا يَا عَائِشَةُ، إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ" فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا! قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قُلْتُ:" وَعَلَيْكُمْ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعید نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے اور ان سے عروہ بن زبیر نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ کچھ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا «السام عليكم‏.‏» (تمہیں موت آئے) عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں اس کا مفہوم سمجھ گئی اور میں نے ان کا جواب دیا کہ «وعليكم السام واللعنة‏.‏» (یعنی تمہیں موت آئے اور لعنت ہو) بیان کیا کہ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ٹھہرو، اے عائشہ! اللہ تعالیٰ تمام معاملات میں نرمی اور ملائمت کو پسند کرتا ہے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ نے سنا نہیں انہوں نے کیا کہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اس کا جواب دے دیا تھا کہ «وعليكم» (اور تمہیں بھی)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6024]
حدیث نمبر: 6025
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَالَ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَامُوا إِلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَا تُزْرِمُوهُ"، ثُمَّ دَعَا بِدَلْوٍ مِنْ مَاءٍ فَصُبَّ عَلَيْهِ".
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ثابت نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک دیہاتی نے مسجد میں پیشاب کر دیا تھا۔ صحابہ کرام ان کی طرف دوڑے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے پیشاب کو مت روکو۔ پھر آپ نے پانی کا ڈول منگوایا اور وہ پیشاب کی جگہ پر بہا دیا گیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6025]