الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
13. باب جَامِعِ أَوْصَافِ الإِسْلاَمِ:
13. باب: اسلام کے جامع اوصاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 159
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ جميعا، عَنْ جَرِيرٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيِّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْ لِي فِي الإِسْلَامِ قَوْلًا لَا أَسْأَلُ عَنْهُ أَحَدًا بَعْدَكَ، وَفِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ: غَيْرَكَ، قَالَ: " قُلْ آمَنْتُ بِاللَّهِ فَاسْتَقِمْ ".
عبد اللہ بن نمیر، جریر اور ابواسامہ نے ہشام بن عروہ سے حدیث سنائی، انہوں نے اپنے والد (عروہ) سے اور انہوں نے حضرت سفیان بن عبد اللہ ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اے اللہ کے رسول! مجھے اسلام کے بارے میں ایسی پکی بات بتائیے کہ آپ کے بعد کسی سے اس کے بارے میں سوال کرنے کی ضرورت نہ رہے (ابو اسامہ کی روایت میں آپ کےبعد کے بجائے آپ کے سوا کے الفاظ ہیں) آپ نے ارشاد فرمایا: کہو: آمنت باللہ (میں اللہ پر ایمان لایا)، پھر اس پر پکے ہو جاؤ۔
حضرت سفیان بن عبداللہ ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! مجھے اسلام کے بارے میں ایسی (تسلّی بخش) بات بتائیے کہ پھر آپ کے بعد مجھے کسی سے اسلام کے متعلق سوال نہ کرنا پڑے (ابو اسامہؒ کی روایت میں بَعْدَكَ کی بجائے غَيْرَكَ آپ کے سوا ہے) آپؐ نے ارشاد فرمایا: اٰمنتُ باللہ (میں اللہ پر ایمان لایا) کہہ کر اس پر پُختگی کے ساتھ قائم رہو یا جم جاؤ۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 38
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي فى ((جامعه)) فى الزهد، باب: فى حفظ اللسان۔ وقال: هذا حديث حسن صحيح - وقال: وقد روی من غير وجه عن سفيان بن عبدالله الثقفي برقم (2410) وابن ماجه فى ((سننه)) فى الفتن، باب: كف اللسان فى الفتنة برقم (3972) انظر ((التحفة)) برقم (4478)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة