منصور نے ابو وائل سے اور انہوں نے حضر ت عبد اللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اے اللہ کے رسول! کیا جاہلیت کےاعمال پر ہمارا مواخذہ ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تم میں سے جس نے اسلام لانے کے بعد اچھے عمل کیے، اس کا جاہلیت کے اعمال پر مواخذہ نہیں ہو گا اور جس نے برے اعمال کیے، اس کا جاہلیت اور اسلام دونوں کے اعمال پر مؤاخذہ ہو گا۔“
حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسولؐ! کیا ہمارے جاہلیت کے عملوں پر مواخذہ ہو گا؟ آپؐ نے فرمایا: ”جس نے اسلام لانے کے بعد اچھے اعمال کیے اس کے جاہلیت کے اعمال کا مواخذہ نہیں ہوگا، اور جس نے برے عمل کیے اس کے جاہلیت اور اسلام دونوں کے اعمال کا مواخذہ ہو گا۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 120
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، البخاري في ((صحيحه)) في استتبابة المرتدين، باب: اثم من اشرك بالله وعقوبته في الدنيا والآخرة برقم (6523) انظر ((التحفة)) برقم (9303)»
وکیع نے اعمش کے واسطے سے ابو وائل سے اور انہوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے جاہلیت میں جو عمل کیے، کیا ان کی وجہ سے ہمارا مؤاخذہ ہوگا؟ تو آپ نے فرمایا: ”جس نے اسلام لانے کے بعد اچھے عمل کیے، اس کا ان اعمال پر مؤاخذہ نہیں ہو گا جو اس نے جاہلیت میں کیے اور جس نے اسلام میں برے کام کیے، وہ اگلے اور پچھلے دونوں طرح کے عملوں پر پکڑا جائے گا۔“
حضرت عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے پوچھا: اے اللہ کے رسولؐ! کیا ہمارا جاہلیت کے عملوں پر مواخذہ ہو گا؟ آپؐ نے فرمایا: ”جس نے اسلام لانے کے بعد اچھے عمل کیے اس کے جاہلیت کے اعمال کا مواخذہ نہیں ہوگا، اور جس نے اسلام میں برا طریقہ اختیار کیا اس کے پہلے اور پچھلے اعمال پرمواخذہ ہو گا۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 120
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في استتابة المرتدين، باب: اثم من اشرك بالله، وعقوبته في الدنيا والآخرة - برقم (6523) وابن ماجه في ((سننه)) في الزهد، باب: ذكر الذنوب برقم (4242) انظر ((التحفة)) برقم (9258)»